حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ کی بازیابی، پولیس سے رپورٹ طلب

جمعہ 15 جنوری 2021 23:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ کی بازیابی کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پولیس سے 2 ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران عدالتِ عالیہ میں وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ اور پولیس لیگل ڈیپارٹمنٹ کے اظہر شاہ پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جس پولیس افسر نے ایف آئی آر درج نہیں کی تھی اس کے ساتھ کیا کیا ہی پولیس افسر اظہر شاہ نے بتایا کہ ایس ایچ او کو معطل کر کے اسے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پولیس پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کے پاس ایک باپ جاتا ہے اور پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، ان کے والد تو پھر بھی کرنل تھے، عام شہری جائے تو پھر پولیس کیا کرتی ہو گی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں معاملہ پیش کیا گیا، میٹنگ منٹس ملتے ہیں تو عدالت کو آگاہ کر دوں گا۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آج تک تفتیش سے متعلق کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔عدالت نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی کمیٹی موجودہ تفتیش کے پراسس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔وکیل حماد سعید ڈار نے عدالت کو بتایا کہ میرا لیپ ٹاپ اور موبائل ان کے پاس ہے، مگر ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، کیمرے دیکھے، ان میں کچھ نظر نہیں آیا۔

عدالت نے بازیاب ہونے والے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کچھ علم ہے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے آپ کو اغواء کیا تھا وکیل حماد سعید ڈار نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ مجھے ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔عدالتِ عالیہ نے کہا کہ تو پھر عدالت کسی کے خلاف کارروائی سے متعلق فرض تو نہیں کر سکتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں