بلوچستان کی ہائی کورٹ اور یو این ڈی پی کے تحت سول تنازعات کے پرامن حل پر مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد

منگل 26 اکتوبر 2021 23:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2021ء) بلوچستان کی ہائی کورٹ اور یو این ڈی پی پاکستان نے عدالت سے منسلک ثالثی کے حوالے سے مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔دو روزہ مشاورتی ورکشاپ یورپی یونین کے تعاون سے منعقد ہوئی۔دیوانی مقدمات کے ضابطہ نمبر 1908 کی ذیلی دفعہ 89۔ اے،ایک ایسی شق ہے جو ثالثی کے ذریعے سول تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کاموقع فراہم کرتی ہے۔

سال 2002ئ میں سول پروسیجر کوڈ(CPC)میں ذیلی دفعہ شامل کیے جانے کے باوجود، بلوچستان میں اس پر عمل درآمد یقینی بنانے کی کوششوں کی ابھی بھی ضرورت باقی ہے۔ مختلف معاملات پر تبادلہ خیال اور قانونی ماہرین کی رائے حاصل کرنے کے لیے ملک بھر کی ہائی کورٹس، جوڈیشل اکیڈمیوں اور جوڈیشل افسران کے نمائندوں کو اس مشاورتی ورکشاپ میں مدعو کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ملک کی ساتوں ہائی کورٹس اور جوڈیشل اکیڈمیوں کے ماہرین نے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا اور سول پروسیجر کوڈ، 1908 کی شق 89-A کے تحت عدالت سے منسلک ثالثی پر اپنی سفارشات اور پیش رفت کے لیے تجاویز دیں۔بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار راشد محمود نے اس موقع پر بتایاکہ ہائی کورٹ پورے بلوچستان میں اے ڈی آر کورٹس/ سینٹرز کے قیام پر کام کر رہی ہے تاکہ دیگر عدالتوں پر بوجھ کم ہو اور لوگوں کو موثر اور بروقت انصاف فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے یو این ڈی پی کے امن و انصاف پروگرام اور یورپی یونین کی جانب سے اس ورکشاپ کے انعقاد اور پاکستان بھر باالخصوص بلوچستان میں قانون کی حکمرانی اور انصاف فراہمی کے اداروں کی حمایت پرخراج تحسین پیش کیا۔ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو این ڈی پی پاکستان کے رہائشی نمائندے نٹ اوسٹبی نے بلوچستان میں قانون کی حکمرانی کے اداروں کی حمایت کرنے پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا اور اس موضوع پرمشاورت کرنے پر بلوچستان ہائی کورٹ کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے لوگوں کو جلد انصاف ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یواین ڈی پی اس خطے میں قانون کی حکمرانی کے اداروں خصوصاً عدلیہ کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ فریقین کے مابین تنازعات کے خوش اسلوبی سے حل کے لیے عدالت سے منسلک ثالثی کے غیر رسمی انصاف کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جا سکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں