سینئر عسکری قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کی عبوری ضمانت منظور

ایمان مزاری نے آرمی کے اندر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو سنجیدہ جرم ہے ، مقدمہ

جمعہ 27 مئی 2022 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2022ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر عسکری قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیوں کے کیس میں وکیل ایمان زینب مزاری حاضر کی 9 جون تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ایمان زینب مزاری نے عبوری ضمانت کی درخواست ایڈووکیٹ ازینب جنجوعہ کے توسط سے دائر کی تھی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

ایمان مزاری کے خلاف دارالحکومت کے تھانہ رمنا میں گزشتہ روز مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 505 (لوگوں کو مسلح افواج کے خلاف اکسانا) اور 138 (جوان کو خلاف ورزی کی ترغیب دینا) شامل کی گئی ہیں۔مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ایمان مزاری نے 21 مئی کو ، جس دن ان کی والدہ اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا تھا، ہائی کورٹ کی حدود میں ایک بیان میں سینئرعسکری قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی تھی۔

(جاری ہے)

بعد ازاں ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ ایمان مزاری کے اس بیان سے پاکستان آرمی کے رینکس میں بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی اور آرمی کے اندر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو سنجیدہ جرم ہے۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اس طرح کے بیان سے پاکستان آرمی کے اندر بے چینی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، اس طرح کے بیانات پاکستان آرمی اور سینئر قیادت کے لیے نقصان دہ ہیں اور قابل سزا جرم ہیں۔

بعد ازاں مقدمے کو چیلنج کرتے ہوئے ایمان مزاری کی نمائندگی کرنے والی وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکلہ کو ’شکایت کنندہ اور دیگر لوگوں کے، جو انتہائی بااثر ہیں، عزائم اور بے حسی کا شکار بنایا جارہا ہے۔عبوری ضمانت کی درخواست میں کہا گیا کہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ اور الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔عدالت نے ایمان مزاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں دو ہفتوں کی ضمانت قبل از گرفتاری دے دی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں