رسمی اور غیر رسمی تعلیمی اداروں میں سوک ایجوکیشن کمیشن قانون 2018 کے نفاذ کیلئے ترجیحی اقدامات کی ضرورت ہے، ای ڈی سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن

اتوار 12 مئی 2024 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2024ء) سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا ہے کہ حکومت کو تمام رسمی اور غیر رسمی تعلیمی اداروں میں سوک ایجوکیشن کمیشن قانون 2018 کے نفاذ کیلئے ترجیحی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوری ثقافت کو فروغ دینے، سماجی ہم آہنگی کو فروغ اور نوجوانوں میں شہری ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے کے لئے شہریت کی تعلیم کو ایک مضمون کے طور پر نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جمہوری اقدار کی حوصلہ افزائی کرنے اور قومی اور سماجی معاملات میں نوجوانوں کی فعال شرکت کو فروغ دینے کے لئے ایک مخصوص قومی کمیشن برائے تعلیم شہریت قائم کرے۔

(جاری ہے)

تمام تعلیمی سطحوں پر سوک ایجوکیشن کو قومی نصاب میں شامل کرکے، ہم آنے والی نسلوں کو ذمہ دار شہریوں کی حیثیت سے معاشرے میں فعال طور پر مشغول ہونے، جمہوری نظریات کو برقرار رکھنے اور قومی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے لئے ضروری مہارتوں کے ساتھ بااختیار بنا سکتے ہیں۔

شہری تعلیم افراد کو علم، مہارت اور اخلاقی بنیادوں سے لیس کرتی ہے جو پیچیدہ معاشرتی مسائل کو حل کرنے، ان کے حقوق کا استعمال کرنے اور شہری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اہم ہیں۔سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے پاکستان میں شہری تعلیم کے لئے ایک خصوصی کمیشن کے قیام کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل میں جمہوریت، سماجی ہم آہنگی اور شہری ذمہ داری کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے ایک مضبوط شہری تعلیمی نصاب ضروری ہے۔شہری تعلیم شہریوں میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، انہیں عوامی اہمیت کے معاملات پر سوال اٹھانے کے قابل بناتی ہے، اور انہیں حل کی طرف فعال اقدامات کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ پاکستان میں شہریت کی تعلیم کا تصور اس وقت بچوں کو سوشل اسٹڈیز کی کتابوں سے علم فراہم کرنے تک محدود ہے۔

تاہم پاکستان میں موجودہ سوشل اسٹڈیز کے نصاب کا تفصیلی جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر حکومت، اداروں اور ان کے اقدامات کے بارے میں تعلیم پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جس میں شہریت کی تعلیم پر بہت کم زور دیا گیا ہے۔لہذا نصاب میں شہری تعلیم کو ایک آزاد مضمون کے طور پر متعارف کرانا بہت ضروری ہے۔ یہ اقدام شہری شعور کو پروان چڑھانے اور آبادی میں ضروری شہری اقدار کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 300 سے زائد تسلیم شدہ تعلیمی ادارے، تنظیمیں اور این جی اوز شہری تعلیم کے اقدامات میں فعال طور پر حصہ لیتے ہیں۔ جرمنی میں شہری تعلیم کا وفاقی ادارہ16 وفاقی ریاستوں میں ہائی اسکول کے طالب علموں کے لئے تیار کردہ تدریسی مواد فراہم کرکے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ، جس سے پیچیدہ معاشرتی ، سیاسی اور معاشی اصلاحات کے بارے میں ان کی تفہیم میں آسانی ہوتی ہے۔

پاکستان میں شہری تعلیم کی عدم موجودگی نے ایک زہریلے سیاسی کلچر کو جنم دیا ہے جو جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔ قومی مسائل اور مفادات کے بارے میں آگاہی میں اس کمی کی وجہ سے بہت سے پاکستانی عقلی اور منطقی سیاسی مصروفیات کو نظر انداز کرتے ہوئے کسی مخصوص سیاسی جماعت/ جماعتوں کے ساتھ اندھا دھند اتحاد کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ نتیجتا ًیہ اندھی وفاداری معاشرے کے اندر اختلافات اور تقسیم کو فروغ دیتی ہے۔\395

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں