سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی

جمعرات 16 مئی 2024 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے جمعرات کو سماعت کی۔ عدالت کے احکامات کی روشنی میں اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔

سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف دائر کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ۔ اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں موقف اپنایا کہ مرکزی کیس کی مجموعی طور پر 53 سماعتیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت درخواست سپریم کورٹ نہیں سن سکتی۔

(جاری ہے)

نیب ترامیم کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں قابل سماعت نہیں تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بڑا تعجب ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے الیکشن والا کیس سنا تو 12 دن میں الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر ایک قانون کو معطل کر کے پھر اس کیس کو سنا ہی نہ جائے تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔ سماعت کے موقع پر وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئے کہ 2022 کے فالو اپ پہ 2023 کی ترامیم بھی آئی تھیں۔

عدالت نے فیصلہ میں 2022 کی ترامیم ہی کالعدم قرار دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے قانون بدل سکتے تھے مگر آرڈیننس لائے گئے۔ مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا کہ نیب قانون میں ترامیم کا معاملہ پارلیمانی تنازعہ تھا جس کو سپریم کورٹ لایا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ آرڈیننس سے آپ ایک شخص کی مرضی کو پوری قوم پر تھوپ دیتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا کرنا جمہوریت کے خلاف نہیں؟ کیا آرڈیننس کے ساتھ صدر مملکت کو تفصیلی وجوہات نہیں لکھنی چاہئیں؟ بعدازاں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں