وزیراعلی سندھ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس، سندھ پریزن اینڈ کریکشن ایکٹ 2019 ء کی منظوری

پیر 21 جنوری 2019 23:30

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2019ء) صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سندھ پریزن اینڈ کریکشن ایکٹ 2019 ء پر غور اور اس کی منظوری دی گئی۔ پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس طرح صوبے میں ایک نیا قانون کا نفاذ ہوا اور 100 سال سے زائد پرانے پریزن ایکٹ 1894 ء کو ختم کردیا گیا۔

صوبائی کابینہ کا اجلاس نیو سندھ سیکریٹریٹ کے ساتویں فلور پر منعقد ہوا جس میں چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ اور تمام صوبائی وزرا ، مشیروں، معاونینِ خصوصی اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔ کابینہ نے اپنے اجلاس کے شروع میں گذشتہ کابینہ کے اجلاس کے منٹس کی منظوری دی اور سندھ پریزن اینڈ کریکشن ایکٹ2019 ء پر غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ جیل سسٹم کا مقصد عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزائوں کے نفاذ کے ذریعے ایک پرامن اور محفوظ معاشرہ تشکیل دینا ہے، تمام قیدیوں کو محفوظ کسٹڈی اور ان کے بنیادی حقوق جوکہ آئین کے تحت انہیں حاصل ہیں کو یقینی بنانا اور اصلاحاتی پروگراموں کے ذریعے قیدیوں کی فلاح و بہبود اور بحالی کے ذریعے انہیں قانون کا پابند اور کارآمد شہری بنانا ہے اور ان تمام باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنے ایکٹ اور قواعد کو بنایا ہے۔

سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر نے کابینہ کو سابقہ پریزن ایکٹ کے ایشوز کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں ابتدائی طور پر تادیبی سزا، متعدد پہلوئوں کا فقدان مثلا ریفارمیشن، مناسب سیکورٹی، پالیسی اور مینجمنٹ پر وضاحت اور پریزن ہیومن ریسوریسز کی ترقی پر توجہ دینے کا بھی فقدان تھا۔ صوبائی وزیر جیل سید ناصر شاہ نے ڈرافٹ ایکٹ کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے 14 چیپٹرز اور 84 دفعات ہیں جس میں جیل کے نظام کا مقصد ، بنیادی اصولوں اور وضاحت واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے ایکٹ (چیپٹر 2) میں قیدیوں کی ڈیکلیریشن ،سب جیل، جیوڈیشل لاک اپ، چیپٹر3 میں پریزن پالیسی بورڈ اور مینجمنٹ کمیٹیوں کا قیام ، چیپٹر 4 میں آئی جی تا نچلے گریڈ کے اہلکاروں کے فرائض، پریزن ٹریننگ اکیڈمی کا قیام، ریکروٹمنٹ ، ٹرانسفر ، پوسٹنگ ، ڈسیپلین اور کارکردگی اور افسران اور میڈیکل آفیسر کے اختیارات ہیں۔ چیپٹر 6 میں قانونی زیر حراست کے علاج، یوٹی پی ایس کوسزا یافتہ قیدیوں سے مختلف ٹریٹ کرنا ،ایڈمیشن پروسس ، قیدیوں کے حقوق سیکورٹی کلاسیفکیشن۔

ہائی۔میڈیم اور لو،بایومیٹرک متعارف کرانا ، وکلاء اور لیگل ایڈ کے حقوق اور داخلوں پر ہیلتھ ایگزامینیشن سے گزرنا۔ چیپٹر6 میں صنف، عمر، سزا ، خطرناک، اور وبائی امراض وغیرہ کی بنیاد پر قیدیوں سے تفریق ۔ اس کے اندر مریض قیدیوں، حاملہ خواتین، بچوں اور مذہبی ضروریات، روزانہ ایک گھنٹے کی ایکسرسائز کااستحقاق شامل ہے ۔ چیپٹر 7 میں قیدیوں کا بین الاصوبائی ، بین الاقوامی تبادلہ ، حوالگی وغیرہ سے متعلق ہیں۔

چیپٹر 8 میں معذور ، لاعلاج،کمزور،65 سال سے زائد عمر اور اچھے اخلاق سے متعلق قوانین ہیں۔ چیپٹر 9 میں قیدیوں کی اچھے طریقے سے بحالی مثلا بلاتفریق بامقصد اجرتی روزگار کے مواقع ،کم سے کم ایک گھنٹے کے لیے ہر ماہ وزٹ، تعلیم، فنی تربیت، صحت کی سہولیات اور سماجی اور نفسیاتی خدمات شامل ہیں۔ چیپٹر 10 میں وزٹس اور خط و کتابت مثلا قیدی خطوط بھیج اور وصول کرسکتے ہیں ، وزٹ ۔

سپر وائزڈ ، آڈیو یا ویڈیو ریکارڈ وغیرہ۔چیپٹر 11 میں بورڈ آف وزیٹرس ، پریزن اوورسائٹ کمیٹی وزٹس کی فراہمی ،انسپیکیشن ، خوراک کی ٹیسٹنگ اور شکایات کی تحقیقات شامل ہیں ۔ کابینہ نے ڈرافٹ پر غور کیا اور اس کی منظور ی دی اور اس کے ساتھ صوبائی وزیر جیل سید ناصر شاہ ،صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ اور صوبائی مشیر قانون کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی جو کہ اسے حتمی شکل دے کر اس کا ڈرافٹ سندھ اسمبلی کو 7 یوم کے اندر بھیجے گی۔

صوبائی وزیر اقلیتی امور ہری رام کشوری نے کابینہ کو بتایا کہ آئین کی (اٹھارویں ترمیم) ایکٹ 2010 ء میں آئین کی کنکیورینٹ لیجسلیٹیو فہرست سے اسے نکال دیا گیا ہے۔ اس طرح ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی اب صوبائی سبجیکٹ بن گیا ہے ۔ ایویکیو ٹرسٹ املاک جسے پہلے ایویکیوٹرسٹ پراپرٹی دیکھتا تھا اب اس کی صوبائی حکومت کو قانون سازی کے ذریعے دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے لہذا ایک ڈرافٹ قانون سندھ ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ اور ان ایکٹمنٹ آف سندھ ایویکیوٹرسٹ پراپرٹیز (مینجمنٹ اینڈ ڈسپوزل)ایکٹ متعارف کرایا گیا۔

کابینہ نے ڈرافٹ قانون کی منظوری دی اور صوبائی وزیر ہری رام کی زیر نگرانی ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے اراکین میں صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ ، وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی ڈاکٹر کھٹو مل اس کے اراکین ہوں گے۔ کمیٹی ڈرافٹ قانون کو بہتر بنائے گی اور اسے اسمبلی کو ریفر کرے گی۔کابینہ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء جوکہ آفس عہدیداروں کے استعفے سے متعلق ہے کی دفعہ 26 میں ترمیم کی منظوری دی۔

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء کی دفعہ 26 کے سب سیکشن(1) اور (2) کے تحت تھا کہ میئر، ڈپٹی میئر ، چیئرمین ، وائس چیئرمین یا کونسل کا رکن اپنے عہدے سے تحریری طور پر استعفی دیتا تھا تو اسے کائونسل کو بھیجا جاتاتھا اور کائونسل استعفے کی کاپیاں حکومت کو بھیجتے تھے جو کہ اسے نوٹیفیکیشن کے لئے الیکشن کمیشن کو بھیجا جاتاتھا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ متعلقہ کونسل کو جب کسی آفس عہدے دار/رکن کا استعفی موصول ہوتا تھا تو اس کے مزید پروسس کے حوالے سے گریز کیا جاتا تھا۔

کابینہ نے تفصیلی غور کے بعد لفظ کائونسل کا لفظ ایڈمنسٹریٹیو ڈپارٹمنٹ میں متبادل ہوگا۔ اب آفس عہدیدار /اراکین اپنے استعفے کائونسل کوبھیجنے کے بجائے محکمہ بلدیات کو بھیجیں گے۔ صوبائی کابینہ نے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بی ایس) کے 6 بلین روپے کے سندھ نوری آباد پاور (ایس این پی سی ایل ) پروجیکٹ کی قانونی مدت میں 30 جون 2020 ء تک کی توسیع کی منظوری دی۔

واضح رہے کہ سندھ کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ 100 میگاواٹ نوری آباد پاور پلانٹ سندھ حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشب (پی پی پی) موڈ کے تحت قائم کیا ہے، اس پاور پلانٹ میں سندھ حکومت کی 49 فیصد شراکت داری ہے اور پرائیوٹ کمپنی کے 51 فیصد شیئرز ہیں۔ کابینہ کوبتایا گیا کہ نوری آباد کمپنی نے 6.62 بلین روپے کا ریونیو حاصل کیا۔ سندھ کابینہ نے نوری آباد کی فنانشل کلوز کی لائین میں 30 جون 2020 ء تک اضافے کی منظوری دیدی۔

محکمہ کوآپریٹیو نے یہ آئٹم پیش کیا اور درخواست کی کہ فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی میں 4 اراکین تعینات کئے جائیں اس وقت سوسائٹی میں 8 اراکین ہیں جن میں سے سیکریٹری خزانہ ، سیکریٹری قانون ، سیکریٹری محکمہ فشریز اور سیکریٹری محکمہ کوآپریٹیو کو ہٹا دیا جائیگا اور ان کی جگہ پر 3 یا 4 دیگر کو تعینات کیا جائیگا۔ یہ اراکین زیادہ تر ایف سی ایس بورڈ کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے تھے لہذا انہیں ہٹا کر ان کی جگہ پر 4 اراکین وزارت فشریز اور لائیو اسٹاک سے تعینات کئے جائیں گے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ پیمرا نے طریقہ کار کے تحت جنرل پبلک سے 3 اراکین نامزد کرنے کی درخواست کی ہے۔ کابینہ نے صوبائی مشیر برائے اطلاعات کو اختیار دیا کہ وہ پیمرا کے لیے 3 اراکین نامزد کریں ۔ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ایکٹ 2009ء میں معمولی ترمیم کی ہے۔ ایکٹ کے تحت وزیراسٹیوٹا چیئرمین اسٹیوٹا ہوں گے۔ ترمیم کے بعد جس کی کابینہ نے منظوری دی وزیر اسٹیوٹا/مشیر/اسپیشل معاون خصوصی یا کوئی بھی شخص جسے وزیراعلی نامزد کریں گے وہ اسٹیوٹا کا چیئرمین ہوگا۔

محکمہ لیبر نے آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کائونسل سندھ کا آئٹم پیش کیا۔ سیکریٹری محنت رشید سولنگی نے کابینہ کو پریزنٹیشن دی مگر کابینہ نے چند فنی وجوہات کی بنا پر اسے موخر کرتے ہوئے محکمے کو ہدایت کی کہ اسے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے ۔ وزیر اعلی سندھ سندھ نے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کو ہدایت کی کہ وہ خیر پور میڈیکل کالج کا پی ایم ڈی سی کے ساتھ رجسٹریشن کے معاملے کو 15 دن کے اندر حل کریں اور انہیں رپورٹ کریں۔

انہوں نے سیکریٹری کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ انہیں کالج کے دیگر مسائل کے حل کے لیے ایک سمری بھی بھیجیں۔ وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری ممتاز شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے تمام ڈرافٹ ایکٹس کے قواعد کی فریمنگ کو آئندہ 15 دن کے اندر یقینی بنائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں