بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے والد کا انتقال، عدالت کا حکومت کو اہلِ خانہ کی فوری مالی معاونت کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو کیس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی

Sajid Ali ساجد علی پیر 13 مئی 2024 11:39

بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے والد کا انتقال، عدالت کا حکومت کو اہلِ خانہ کی فوری مالی معاونت کا حکم
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مئی 2024ء ) سندھ ہائیکورٹ نے بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے والد کے انتقال پر حکومت کو اہلِ خانہ کی فوری طور پر مالی معاونت کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں 2017ء سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں دوران سماعت ایک لاپتا شہری کے اہلِ خانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کے والد کا انتقال ہوچکا ہے۔

جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ’شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟‘، اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’شہری کی بازیابی کے لیے اب تک جے آئی ٹیز کے 16 اور صوبائی ٹاسک فورس کے 17 اجلاس ہوچکے ہیں، جے آئی ٹیز میں جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے‘۔

(جاری ہے)

اس موقع پر عدالت نے دریافت کیا کہ ’کیا سندھ حکومت نے شہری کے اہلِ خانہ کی مالی معاونت کی؟‘، اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’مالی معاونت کے لیے سندھ حکومت کو سمری بھیج دی گئی ہے‘، جس پر عدالت نے شہری کے اہلِ خانہ کو فوری طور پر مالی معاونت فراہم کرنے کا حکم دے دیا، اس کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے سیشنز کرنے کی بھی ہدایت کی، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو کیس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

ادھر وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا، بحث، جلد بازی، عدالتی احکامات سے لاپتا افراد کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا، اس پر اب بھی بہت کام کی ضرورت ہے، تمام شراکت داروں کی مشاورت سے اس اہم مسئلہ کو حل کیا جائے گا، لاپتا افراد کا مسئلہ بڑے عرصہ سے سیاسی، قانون اور عسکری حلقوں میں ایک حساس مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر بات چیت و تنقید کی جاتی ہے، اس پر آوازبھی اٹھائی جاری ہے، ملک کے آئین اور قانونی نظام میں بھی بنیادی حقوق کے حوالہ سے جو تحفظ حاصل ہے، بلا شبہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے لیکن لاپتا افراد کا معاملہ اتنا آسان نہیں، لاپتا افراد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اس کی بہت ساری جہتیں ہیں، اس مسئلے کے قانونی حل کے ساتھ ساتھ تمام شراکت داروں کو بٹھا کر ایک سیاسی حل بھی نکالنا ہوگا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین و قانون شہریوں کو جو سہولیات دیتا ہے ان سے کوئی روگردانی نہیں اور ہونی بھی نہیں چاہیئے کیونکہ یہ ان کا حق ہے، لاپتا افراد کے حوالے سے حکومت نے ماضی میں کام کیا اور ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی، لاپتا افراد کے 8 ہزار کے قریب کیسز حل ہو چکے ہیں، لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے میں حکومت کی سنجیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی، جب ہم اس ایشو کی بات کرتے ہیں تو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ بدقسمتی سے گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان نے جنگ سے متاثرہ خطے میں فرنٹ سے کردار ادا کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں