خرم شیر زمان کی کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی سختی سے مذمت

کراچی کے ان علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جہاں بلز وصولی کی شرح زیادہ ہے، رہنما تحریک انصاف

جمعرات 23 مئی 2024 22:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2024ء) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی کور کمیٹی کے رکن اور سابق پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے جمعرات کو پریشان حال کراچی کے عوام سے متعلق اہم مسائل کے حل کیلئے ایک پریس کانفرنس کی جس کا آغاز انھوں نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن پر حالیہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس کے دوران خرم شیر زمان نے منگل کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن پر حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پرتشدد واقعہ کی فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم تشدد کے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کراچی کے عوام کو درپیش اہم مسائل کی طرف توجہ دلاتے ہوئے خرم شیر زمان نے شہر میں شدید لوڈ شیڈنگ اور ہیٹ ویو کے بحران پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

انہوں نے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی جانب سے لوڈ شیڈنگ سے جانی نقصان ہونے پر کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے ناکافی قرار دیا۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیر نے یہ دھمکی دی ہی مزید برآں خرم شیر زمان نے لوڈ شیڈنگ اور گرمی کی موجودہ لہر کے باعث کراچی کے عوام کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ پر تنقید کی بالخصوص ان علاقوں میں بلز وصولی کی شرح زیادہ ہے اور اس نازک مسئلے کو حل کرنے میں حکام کی عدم دلچسپی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ طویل بندش نے طلبا کو کافی متاثر کیا ہے کیونکہ وہ پرسکون ماحول میں پڑھائی اور امتحان نہیں دے سکتے۔

خرم شیر زمان نے نشاندہی کی کہ کراچی کے ان علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جہاں بلز وصولی کی شرح زیادہ ہے جبکہ کے الیکٹرک کے کئی فیڈرز طویل مدت تک غیر فعال رہتے ہیں جس سے مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی غیر منظم اور غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ نے طلبا کو پریشان کردیا ہے کیونکہ انہیں اس گرمی میں پڑھائی اور امتحان دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کے شہری مہنگی ترین بجلی صرف K-Electric سے خریدنے پر مجبور ہیں اور اپنے بلوں کی مکمل ادائیگی کے باوجود وہ روزانہ 14سے 18 گھنٹے کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں۔ انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے 300 مفت بجلی یونٹ فراہم کرنے کے وعدے کو پورا کرنے میں ناکامی پر پاکستان پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ بجلی کے بل عوام کی ماہانہ آمدنی سے زیادہ ہو گئے ہیں جس سے لوگ اپنا پیٹ پالنے یا بل ادا کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

خرم شیر زمان نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)پر الزام عائد کیا کہ پاور سیکٹر کو کنٹرول کرنے والی ریگولیٹری ادارہ صارفین کو لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ اور ٹیرف کی بلند شرحوں سے بچانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے نیپرا کے حالیہ جرمانے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کے الیکٹرک اور چار دیگر توانائی تقسیم کار کمپنیوں پر ضرورت سے زیادہ کمرشل بنیادوں پر لوڈ شیڈنگ کیلئے 50 ملین ناکافی اقدام قرار دیا۔

پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کیونکہ نیپرا نے کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انھوں نے K-Electric کے لائسنس کی منسوخی اور کمپنی کی مالیات کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ بھی کیا تاکہ اس کی اجارہ داری کو ختم کیا جا سکے اور دیگر بجلی فراہم کرنے والوں کو کراچی میں صارفین کیلئے اجازت دی جائے۔

شیر زمان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت کی کاوشوں کی تعریف کی جس نے مالی سال 20-2019 سے مالی سال 22-2021تک کراچی کے صارفین کو 91 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی۔ انہوں نے 2023 کے موسم گرما تک 2021 کے موسم گرما میں شروع ہونے والی پی ٹی آئی حکومت کے کراچی کی بجلی کو تقریبا 70 فیصد تک بڑھانے کے منصوبے پر بھی روشنی ڈالی۔ خرم شیر زمان نے سوال اٹھایا کہ کے الیکٹرک کنڈوں (غیر قانونی کنکشن)کے ذریعے بجلی چوری کے خلاف سنجیدہ کارروائی کیوں نہیں کر رہی انہوں نے کراچی کو اضافی بجلی فراہم کرنے میں موجودہ حکومت کی ناکامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

شیر زمان نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی لائرز فورم کے الیکٹرک اور لوڈ شیڈنگ کے معاملے کے خلاف پٹیشن دائر کرے گا۔ انہوں نے بجلی اور پانی کے بحران کی باہم مربوط نوعیت پر زور دیا کیونکہ بجلی کے بغیر پائپوں کے ذریعے پانی نہیں پہنچایا جا سکتا جس کی وجہ سے ٹینکر مافیا اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ شیر زمان نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے K-IV کراچی واٹر پروجیکٹ کے لیے اگلے بجٹ میں بڑے فنڈز مختص کرے۔ پریس کانفرنس کا اختتام شفافیت، احتساب اور لوڈ شیڈنگ کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی اور K-Electric کے اجارہ دارانہ طرز عمل، کراچی کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کو یقینی بنانے کے ساتھ ہوا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں