سینئرصحافی نصراللہ چوہدری کے خلاف دہشت گردی کے الزمات یکسر مسترد

سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے غیرقانونی اور غیرآئینی عمل پر پردہ ڈالنے کی ایک اور کوشش سمجھتے ہیں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جعلی اور من گھڑت الزامات پریس کلب پر دھاوے کے خلاف صحافی برادری کو بھرپور احتجاج سے نہیں روک سکتے آرمی چیف واقعہ کا نوٹس لیں اور پورے ادارے کے تشخص کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایکشن لیں،کراچی پریس کلب کی اپیل

منگل 13 نومبر 2018 00:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2018ء) کراچی پریس کلب 8 نومبر کے کلب پر دھاوے اور سینئرصحافی نصراللہ چوہدری کے خلاف دہشت گردی کے الزمات سے متعلق کراچی پولیس کے کاونٹر ٹررازم ڈپارٹمنٹ کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کو سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے غیرقانونی اور غیرآئینی عمل پر پردہ ڈالنے کی ایک اور کوشش سمجھتا ہے۔

کراچی پریس کلب یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ جعلی اور من گھڑت الزامات پریس کلب پر دھاوے کے خلاف صحافی برادری کو بھرپور احتجاج سے نہیں روک سکتے۔ سی ٹی ڈی نے اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ کلب میں نصراللہ چوہدری کا پیچھاکرتے ہوئے اس کے دواہلکار داخل ہوئے تھے جبکہ دوسری جانب کراچی پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکار نہ صرف اس میں اپنے ملوث ہونے سے انکار کرتے رہے ہیں بلکہ یہ دعوی کرتے رہے کہ اس حملے میں "سسٹر آرگنائزیشن " ملوث ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں، سندھ حکومت اور سیکورٹی ادارے بشمول سندھ رینجرز کے ونگ اور سیکٹر کمانڈرز اور پولیس کے ایس ایس پی پیر محمد شاہ نے جنہوں نے جمعرات کی رات پریس کلب کا دورہ کیا اس دھاوے کو غلط فہمی قرار دیا تھا۔ کے پی سی ایک بار پھریہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ 8 نومبر کا چھاپہ نہ تو کسی غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور نہ ہی یہ نصراللہ کو گرفتار کرنے لیے مارا گیا تھا بلکہ یہ دو درجن سے زائد اسلحہ بردار سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں کا دھاوہ اور صحافیوں کے خلاف جاری مہم بشمول ان پر تشدد، ان کے اغواء اورملک بھر میں ان پر مسلح حملوں کی ایک کڑی تھی۔

کراچی پریس کلب اور صحافیوں کی دیگر تنظیمیں نصراللہ خان چوہدری کی پشت پر کھڑی ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی گھر سے گرفتاری سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے پریس کلب پر دھاوے کے عمل کے خلاف بڑھتے ہوئے ملکی اور بین الاقوامی دباو کا رخ موڑنے کی ایک کوشش تھی۔ کراچی پریس کلب پہلے ہی نصراللہ چوہدری کو چھوڑنے کے لیے کلب پر حملے کے خلاف احتجاج کو ختم کرنے کی سیکورٹی ایجنسیوں کی پیشکش کو مسترد کرچکا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ سی ٹی ڈی کے نام نہاد ترجمان کا بیان پریس کلب پر حملے کے اصل مجرموں کو چھپانے کی کوشش ہے۔ اس لیے ہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور پورے ادارے کے تشخص کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں