سندھ حکومت رئیل اسٹیٹ کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کوشاں ہے،صوبائی وزراء

بدھ 20 مارچ 2019 22:10

%(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2019ء) آن لائن) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی اور وزیر رونیو سندھ مخدوم محبوب الزماں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت رئیل اسٹیٹ کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خصوصی طور پر ہمیں ٹاسک دیا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے مسائل کو حل کرنے میں دونوں وزارتیں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

محکمہ بلدیات اور محکمہ رونیو میں اس حوالے سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور ان دونوں محکموں کے افسران اور ان کے محکموں میں اس صنعت سے وابستہ افراد کے مسائل کے حل کے لئے جدید خطوط پر استوار نظام کو متعارف کرانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں وزرائ نے گذشتہ روز وزیر بلدیات سندھ کے دفتر میں آل کراچی رئیلٹر ایسوسی ایشن کے 8 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم عرفان عالم نے کی۔ جبکہ وفد میں شیخ فیصل، عبید اقبال، محمد عقیل خان، محمد سید الدین (قیصر) سمیت دیگر شامل تھے۔ جبکہ اس موقع پر سیکرٹری بلدیات سندھ سید خالد حیدر شاہ، رونیو کے روشن شیخ، ایس بی سی اے کے سربراہ افتخار قائمخانی، محکمہ قانون سے روبینہ میمن، ڈسٹرکٹ رجسٹرار محمد حسین گھمرو، ایم ڈی اے، کے ڈی اے، واٹر بورڈ سمیت دیگر محکموں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

وفد نے صوبائی وزرائ کو اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کراچی میں فلیٹس اور پلاٹس کی سب لیز کے حوالے سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اگر کوئی ایک افسر بھی چھٹی پر چلا جائے تو انہیں کئی کئی ماہ ان اداروں کے چکر کاٹنے پڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح محکمہ رونیو نے زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیا ہے اسی طرح ایل ڈی اے، کے ڈی، اے اور ایم ڈی اے میں بھی زمینوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ لردیا جائے اور اسے آن لائن کردیا جائے،جس سے کسی حد تک مشکلات کا ازالہ ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ رئیل اسٹیٹ کا کاروبار مکمل طور پر ایک صنعت کے طور پر کام کرے اس کے لئے ہماری تجویز ہے کہ سندھ حکومت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو سندھ حکومت کے ساتھ ایک رئیل اسٹیٹ اتھارٹی کے زیر انتظام رجسٹریشن کا عمل شروع کرے جو کہ ہر وہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹ جو اس صنعت سے وابستہ ہے اور مکمل طور پر اس کاروبار سے وابستہ ہے وہ سندھ حکومت کی رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے اپنی اپنی ایسوسی ایشن کی ممبر شپ کی معرفت اپنی رجسٹریشن کروالے۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کا ایک پیمانہ بھی مختص ہونا چاہیے جس کے تحت اس رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کا اپنا آفس کا ہونا، اس کا این ٹی این نمبر کے ہونے کے ساتھ ساتھ اس ممبر کا کسی بھی رجسٹرڈ ایسوسی ایشن کا ممبر بھی ہونا لازمی ہو، اور اس کے بدلے سندھ حکومت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور اس کے کاروبار کو مکمل طور پر قانونی حق اور تحفظ فراہم کرے۔ اس پر صوبائی وزرائ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ رئیل اسٹیٹ کی صنعت سے وابستہ افراد اور ان کے کاروبار کو قانونی تحفظ فراہم کرنا سندھ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور رجسٹریشن کے سلسلے میں تمام قانونی مشاورت کرکے اس عمل کو جلد پایہئ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

اس موقع پر رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے وفد نے ایس بی سی اے، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کے حوالے سے درپیش مشکلات پر بھی مطالبہ کیا کہ ان کے ان اشیوز کو حل کرایا جائے، جس پر وزیر بلدیات سندھ نے یقین دہا نی کرائی کہ ان کے تمام جائز اشیوز کو فوری طور پر حل کرانے کے لئے موجود تمام محکموں کے افسران کو ابھی ہی ہدایات جاری کررہے ہیں۔ اس موقع پر ایس بی سی اے کے ڈی جی افتخار قائمخانی نے بتایا کہ 66 سے لے کر 399 گز تک کے پلاٹس کے نقشہ اور دیگر تمام پروسیس کو ون ونڈو آپریشن کے تحت کرنے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور یہ تمام پروسیس کم سے کم وقت میں مکمل کرلیا جائے گا۔

اسی طرح کے ڈی اے کے افسران نے بھی اجلاس میں بتایا کہ سوک سینٹر میں انہوں نے اس سلسلے میں خصوصی ڈیسک قائم کردئیے ہیں، جس کے تحت اب رئیل اسٹیٹ کی صنعت سے وابستہ افراد کے موٹیشن، ٹیکسس سمیت دیگر مسائل کو 7 کام کے دنوں میں مکمل کردیا جائے گا۔ سوسائٹیز کی مانٹرنگ اور ان کو آن لائن سسٹم سے منسلک کرنے کے حوالے سے وزیر رونیو مخدوم محبوب الزمان نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ پہلے ہی ہدایات جاری کرچکیں ہیں اور تمام سسٹم کو آن لائن کردیا گیا ہے اور اب تمام سوسائٹیز کی آن لائن ویریفیکیشن سمیت تمام اشیوز کو رئیل اسٹیٹ ایجنٹ اپنے آفس میں بیٹھ کر آن لائن حل کروا سکے گا۔

اجلاس میں رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وفد نے مطالبہ کیا کہ اگر ٹیکس کے نظام میں بہتری کے لئے حکومت سنجیدہ ہے اور پراپرٹی کو فئیر پرائس پر رجسٹرڈ کرنا چاہتی ہے تو انہیں ٹیکس میں کمی اور ایک سال کے لئے ٹیکس میں ایمنسٹی دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر 3 اور سندھ حکومت 7 فیصد ٹیکس وصول کررہی ہے ، جس کے باعث اگر کوئی اپنی پراپرٹی فئیر مارکیٹ پرائس پر رجسٹرڈ کروانا چاہے تو اسے اتنا زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ جاتا ہے کہ وہ اس کے بس میں نہیں ہوتا اور یہی سبب فئیر مارکیٹ پرائس پر پراپرٹی رجسٹرڈ نہ ہونے کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت دونوں اس پر ٹیکس ایک ایک فیصد کردیں اور کم سے کم ایک سال کے لئے ٹیکس پر ایمنسٹی دیں تو ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ تمام پراپرٹی مکمل طور پر فئیر مارکیٹ پرائس پر ہی رجسٹرڈ ہوں گی اور اس کا حکومت سندھ اور حکومت پاکستان دونوں کو فائدہ ہوگا۔ اس پر صوبائی وزرائ نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ان کی اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی البتہ چونکہ ایف بی آر وفاقی ادارہ ہے اور وہ وفاق کے زیر انتظام ہیں تو اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سے استدعا کی جائے گی کہ وہ وفاق سے اس سلسلے میں بات کریں۔

وفد کے ارکان نے دونوں صوبائی وزرائ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس سنجیدگی سے سندھ حکومت رئیل اسٹیٹ کی صنعت کو فروغ دینے کا اظہار کررہی ہے اس سے ہمیں امید ہے کہ اس سے صوبے میں نہ صرف ترقی کا ایک نیا سفر شروع ہوگا بلکہ اس صنعت اور اس صنعت کے تحت لاکھوں وابستہ افراد کا مستقبل بھی روشن ہوگا اور اس کے مثبت اثرات براہ راست اس صوبے کے عام عوام پر پڑیں گے اور تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ کی صنعت کو فروغ ملے گا۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں