تعلیمی بجٹ کا موثر استعمال پسماندہ گھرانوں کے بچوں کا مستقبل سنوار سکتا ہے، زاہد سعید

مخلص فلاحی ادارے، مخیر حضرات اور حکومتی حکام مل کر ملک میں ناخواندگی کے خاتمے کا مشن پورا کرسکتے ہیں، شاہد آفریدی

اتوار 12 مئی 2024 18:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2024ء) دو نمایاں غیر منافع بخش اداروں شاہد آفریدی فاؤنڈیشن اور گرین کریسنٹ ٹرسٹ کے سربراہان نے ملک میں نو قائم شدہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پیش کش کی ہے کہ وہ سرکاری اسکولوں کا انتظام چلانے کے حوالے سے بجٹ کے موثر اور شفاف ترین استعمال کے لیئے ایک مربوط نظام کے قیام کے حوالے سے بھرپور معاونت فراہم کرسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے چیئرمین شاہد آفریدی اور گرین کریسنٹ ٹرسٹ کے سربراہ زاہد سعید نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، دونوں فلاحی اداروں کے سربراہان کا اس موقع پر یہ مشترکہ مؤقف تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعلیمی بجٹ کا مؤثر اور شفافیت پر مبنی استعمال ملک میں موجود پسماندہ گھرانوں کے لاکھوں بچوں کا مستقبل سنوار سکتا ہے جو تعلیم کے حصول کے لیئے سرکاری اسکولوں میں داخلہ حاصل کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

زاہد سعید نے کہاکہ ہر سال سرکاری اسکولوں کا نظام چلانے کے لیئے اربوں روپے کا بجٹ خرچ کیا جاتا ہے لیکن تعلیم کے شعبے کے حوالے سے اس خطیر رقم کا استعمال کوء خاطر خواہ نتائج پیدا نہیں کر پاتا اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلباء معیاری تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں موجود سرکاری اسکول اپنے ایک بچے کی تعلیم پر ماہانہ قریباً چار ہزار روپے خرچ کرتے ہیں۔

جب کہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن اور گرین کریسنٹ ٹرسٹ کے مشترکہ انتظام کے تحت صوبے میں چلنے والے فلاحی اسکولوں میں ایک بچے کی تعلیم پر ماہانہ پندرہ سو روپے خرچ آتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کم تعلیمی اخراجات کے باوجود ان فلاحی اسکولوں سے میٹرک کا امتحان دے کر فارغ التحصیل ہونے والے قریباً ساٹھ فیصد بچے اے ون گریڈ حاصل کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ فلاحی اسکولوں کا انتظام چلانے کے اس کم بجٹ پر مبنی اس مؤثر انتظام کو وہ سرکاری اسکولوں کی حالت زار بدلنے کے لیئے بھی استعمال کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ وہاں تعلیم حاصل کرنے والے لاکھوں بچوں کا مستقبل سنوارا جاسکے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں شاہد آفریدی نے اپنے فلاحی ادارے کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جس کے تحت وہ ملک بھر کے دور دراز علاقوں کے باشندوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیئے جہد و جہد کرتے رہیں گے کیونکہ وہاں عموماً دوسرے غیر سرکاری ادارے رفاعی سرگرمیاں انجام نہیں دے پاتے۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے مخلص فلاحی اور غیر سرکاری ادارے، مخیر حضرات اور حکومتی احکام مل کر ملک میں ناخواندگی کے خاتمے کا مشن پورا کرسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بیٹیوں کی تعلیم ان کے فلاحی ادارے کا ایک اہم ترین مشن ہے کیونکہ اس کے ذریعے ہی معاشرے میں انقلابی تبدیلیاں ممکن ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں