سابق کرکٹرز 13 سال سے زائد عرصہ بعد جنوبی افریقہ کو کراچی میں کھیلتا ہوا دیکھنے کے منتظر

امید ہے نوجوان بلے باز بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، یونس خان، پاکستان کو ہوم گرانڈ اور جنوبی افریقہ کو تجربہ کار کھلاڑیوں کا ایڈوانٹج ہوگا، محمد یوسف جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کا ایک نیا باب کھل رہا ہے، عمر گل، پاکستان کا دورہ کرنے پر جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں، توفیق عمر

جمعرات 21 جنوری 2021 17:46

سابق کرکٹرز 13 سال سے زائد عرصہ بعد جنوبی افریقہ کو کراچی میں کھیلتا ہوا دیکھنے کے منتظر
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2021ء) چھبیس دسمبر کا دن پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ایک اور اہم دن ہوگا کیونکہ اس روز پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں 13 سال سے زائد عرصہ بعد پاکستان کی سرزمین پر کسی ٹیسٹ میچ میں مدمقابل آئیں گی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔یہ آٹھواں موقع ہوگا کہ جب دونوں ممالک کی ٹیمیں پاکستان میں کسی ٹیسٹ میچ میں مدمقابل آئیں گی۔

اس سے قبل دونوں ٹیموں کے مابین پاکستان میں کھیلی گئی آخری سیریز 2007 میں منعقد ہوئی تھی، جو مہمان سائیڈ نے 0-1 سے جیتی تھی۔دو میچوں پر مشتمل اس سیریز کا پہلا میچ بھی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہی کھیلا گیا تھا، جہاں مہمان ٹیم نے 160 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم پاکستان کے مڈل آرڈر بیٹسمین یونس خان نے میچ کی دوسری اننگز میں 126 رنز کی اننگز کھیلی تھی، ڈیبیو کرنے والے اسپنر عبدالرحمن نے دونوں اننگز میں چار، چار وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔

(جاری ہے)

پوری قوم کی طرح سابق کرکٹرز بھی ایک طویل عرصہ بعد جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمدپر مسرور ہیں۔ اس موقع پرآخری مرتبہ جنوبی افریقہ کے خلاف میدان میں اترنے والے سابق کرکٹرز نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا ہی:جنوبی افریقہ کے خلاف 14 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹراور قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ بیٹنگ کوچ یونس خان کاکہنا ہے کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے بعد اب جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان آنا ایک شاندار لمحہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے آخری دورے سے متعلق حسین یادیں اب بھی ان کے ذہن میں نقش ہیں۔ دونوں ٹیموں کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے آخری میچ میں انہوں نے جس انداز میں سنچری اسکور کی تھی، آج انہیں اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ویسی ہی بہترین کارکردگی کی امید ہے۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی ان کا ہوم گرانڈ ہے اور وہ ایک طویل عرصہ یہاں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، یہاں کی کنڈیشنز پاکستان کے لیے سازگار ہوں گی، دونوں ٹیموں کے مابین ایک اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

یونس خان نے کہا انہیں خوشی ہے کہ آئندہ نسل اب قومی کرکٹرز کو اپنے ہوم گرانڈز پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا دیکھ سکے گی جو انہیں طویل فارمیٹ کی اہمیت سے روشناس کرے گی ۔سابق ٹیسٹ کرکٹر اور نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کیبیٹنگ کوچ محمد یوسف کاکہنا ہیکہ جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد ایک سنگ میل ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرنے والی قوم ہے۔

محمد یوسف نے کہا کہ آج بھی ان کے پاس پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے متعلق اپنی بہت سی یادیں محفوظ ہیں اور انہیں یقین ہیکہ یہ سیریز نئی نسل کے لیے یادگار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔انہوں نے کہا کہ بلاشبہ دونوں ٹیمیں مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گی، جنوبی افریقہ کی ٹیم کو تجربہ کار کھلاڑیوں کا ساتھ میسر ہے مگر پاکستان کو اپنے ہوم گرانڈ میں کھیلنے کا ایڈوانٹیج ہوگا۔

سابق مڈل آرڈر بیٹسمین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی کنڈیشنز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے، اسکواڈ میں شامل نئے چہروں کو بھی یہاں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا وسیع تجربہ ہے۔جنوبی افریقہ کے خلاف چھ ٹیسٹ میچوں میں 15 وکٹیں حاصل کرنے والے عمر گل کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ کرنے پر جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز سے پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔سابق فاسٹ بالر نے کہاکہ وہ 2007 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میچ کا حصہ تھے،وہ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلتے ہوئے ہمیشہ پرجوش رہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوکہ جنوبی افریقہ نے میچ میں عمدہ کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کی تاہم انہیں یقین ہے کہ بابراعظم کی قیادت میں میدان میں اترنے والی قومی کرکٹ ٹیم 26 جنوری سے شروع ہونے والی سیریز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرے گی۔

سابق ٹیسٹ اسپنر عبدالرحمن نے سال 2007 میں کھیلے گئے اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے میچ کی دونوں اننگز میں چار، چار کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔سابق ٹیسٹ اسپنر کا کہنا ہے کہ تیرہ سال سے زائد عرصہ بعد جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے انہیں 2007 میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے اپنے ڈیبیو میچ کی یاد آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ جیسی ٹیسٹ کرکٹ کی ایک بہترین ٹیم کے خلاف ڈیبیو میچ میں ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ان کیلیے ایک خواب کی تعبیر مانند تھا۔عبدالرحمن نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ اسکواڈ میں شامل اسپنرز نعمان علی، ساجد خان ور محمد نواز فرسٹ کلاس کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، انہیں اندازہ ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی کنڈیشنز سے کیسے مستفید ہونا ہے۔

لیفٹ آرم اسپنر نے کہا کہ یاسر شاہ کی قیادت میں پاکستان کا اسپن اٹیک مہمان ٹیم کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔سابق کرکٹر فیصل اقبال کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 کی وبا کے دوران جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد تمام کھلاڑیوں اور مداحوں کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باوجود گزشتہ چار ماہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈومیسٹک سیزن کے کامیاب انعقادنے جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کی پاکستان آمد میں معاونت کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سال 2007 میں جب آخری مرتبہ جنوبی افریقہ کی ٹیم پاکستان آئی تھی تو وہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ تھے اور آج وہ ایک ڈومیسٹک ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے قومی کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر ہیں۔ فیصل اقبال نے کہا کہ ہوم گرانڈ پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے سے نہ صرف ہمارے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا بلکہ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو اپنے گرانڈز میں کھیلتا دیکھنے سے آئندہ نسل کی کرکٹ سے محبت میں بھی اضافہ ہوگا۔

سابق کرکٹر اور قومی جونیئر کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر توفیق عمر کا کہنا کہ وہ ایک طویل عرصہ بعد جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے پر کرکٹ ساتھ افریقہ کے مشکور ہیں۔سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ سیریز پاکستان میں کرکٹ کے اہم ترین فارمیٹ کے مستقل انعقاد کا سبب بنے گی۔ وہ پرامید ہیں کہ دونوں ٹیموں کے مابین ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین مقابلے دیکھنے کو ملیں گے، ٹیسٹ کرکٹ سیشنز کا کھیل ہے، یہاں ہر سیشنز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں