نئے انٹرنیٹ قواعد حکومت اور ٹیکنالوجی کمپنیاں آمنے سامنے

ٹیکنالوجی کمپنیوں نے حکومتی شرائط ماننے سے انکار کر دیا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 16 اکتوبر 2020 07:01

نئے انٹرنیٹ قواعد حکومت اور ٹیکنالوجی کمپنیاں آمنے سامنے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2020ء) ایشیا انٹرنیٹ کولیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے نام لکھے گئے بظاہر ایک عام سے خط میں حکومت کی جانب سے آن لائن مواد کی روک تھام کے لیے نئے قواعد پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔حکومتی ذرائع نے بتایا کہ دستاویز کو نوٹیفکیشن کے بعد پبلک کیا جائے گا اور ایسا اگلے ہفتے'ہوسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت اور اس کولیشن کی نمائندگی کرنے والی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان ایک بڑی جنگ کا ماحول بنتا نظر آرہا ہے۔

کمپنی کے عہدیداران نے بتایا کہ مواد کی ریگولیشن کے علاوہ اصل مسئلہ ان پلیٹ فارمز کی جانب سے صارفین کا اکٹھا کیے جانے والے نجی ڈیٹا کی بہت بڑی مقدار کو کنٹرول کرنے کا ہے۔ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اس اتحاد میں دنیا کی چند بڑی کمپنیاں جیسے ایمیزون، ایپل، فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر، لنکڈن، سرچ انجنز جیسے یاہو اور متعدد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

6 اکتوبر کو لکھے جانے والے خط میں اس بات پر افسوس کیا گیا کہ کسی بھی کمپنی سے نئے قواعد کے مسودے پر مشاورت نہیں کی گئی، حالانکہ حکومت کی جانب سے فروری میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اس طرح کی قانون سازی کے لیے سول سوسائٹی یا ٹیکنالوجی کمپنیوں کے متعلقہ شعبوں سے بڑے پیمانے پر مشاورت کی جائے گی۔

ان قواعد کا نوٹیفکیشن پہلے رواں سال جنوری میں شائع کیا گیا تھا جسے بعد میں مختلف حلقوں کے اعتراض پر معطل کردیا گیاتھا، جس کے بعد جون میں مشاورتی عمل کا آغاز ہوا۔ حکومت کی جانب سے کمپنیوں کو 5 مطالبات بھیجے گئے تھے۔پہلا مطالبہ پاکستان میں ایک مقامی دفتر کو کھولنے کا ہے، دوسرا تمام پاکستانی صارفین کا ڈیٹا پاکستان کے اندر محفوظ کرنا، تیسرا 'نارمل اور قانونی سے باہر کے تمام ڈیٹا کو شیئر کرنا ہے'۔

چوتھا مطالبہ کسی مواد کو ہٹانے کے حکم پر کمپنی کے وقت کو طے کرنا ہے۔ 5 واں مطالبہ پاکستانی صارفین کی سرگرمیوں کی 'حفاظتی نگرانی' ہے، جس کے تحت مخصوص اقسام کا مواد بلاک اور ان سروسز تک خودکار طور پر رسائی فراہم نہ کرنا ہے، چاہے حکومت کی جانب سے مواد کو ہٹانے کی رسمی درخواست نہ بھی کی جائے۔تاہم ابھی تک ان سب شرائط کو ماننے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیاں تیار نہیں ہیں۔

خیرپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں