کھاریاں کے گاؤں میں اجتماعی قربانی کرنے کی 70سالہ روایت

ایک ہی جگہ پر جانوروں کی قربانی کر کے ہر گھر میں برابری کی سطح پر گوشت تقسیم کیا جاتا ہے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 26 اگست 2018 13:22

کھاریاں کے گاؤں میں اجتماعی قربانی کرنے کی 70سالہ روایت
کھاریاں (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26 اگست 2018ء) مسلمانوں نے عید الاضحی خوب جوش و جذبے سے منائی۔اور اللہ کی راہ میں جانوروں کی قربانی بھی کی۔جانوروں کی قربانی کا سلسلہ عید کے تیسرے روز تک جاری رہا۔سنت ابراہیمی ؑکی ادائیگی قرب خداوندی کا اہم ذریعہ ہے۔ ؑقربانی کرنے کا مقصد صرف اور صرف رضائے الہٰی کاحصول ہونے چاہیے۔عیدقربانی سے ہمیںیہ درس ملتاہے کہ اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی حفاظت کے لئے کسی بھی قربانی در یغ نہ کیاجائے۔

ایسے میں کھاریاں کے ایک نواحی گاؤں میں کئی سالوں سے چلی ہوئی روایت ابھی تک زندہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کھاریاں کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں ہر گھر میں برابری کی سطح پر گوشت کی تقسیم کی روایت برقرار ہے۔اس روایت کے مطابق عید کا گوشت ہر گھر میں برابری کی سطح پر تقسیم کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس روایت کی بنیاد قیام پاکستان سے قبل مولوی شیخ عبد اللہ نے رکھی،مساوات کی روایت برقرار رکھتے ہوئے اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔

گاؤں کےلوگوں کے خیال میں اجتماعی قربانی اور اکھٹے گوشت کی تقسیم سے کوئی لڑائی جگھڑے کا واقعہ رونما نہیں ہوتا۔800 سے زائد گھروں پر مشتمل اس گاؤں میں ایک مخصوص جگہ پر جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔عید کے دو دنوں میں 107 بڑے جانوروں کی قربانی کی گئی۔جن کا 7ہزار کلو گوشت گاؤں کے ہر گھر میں برابری کی سطح پر تقسیم کیا گیا۔عید کے پہلے روز 420 گھروں میں ساڑھے چار کلو اور عید کے دوسرے دن 3 کلو کے حساب سے گوشت تقسیم کیا گیا۔

جانوروں کی قربانی کے وقت گاؤں کے تمام بچے اور مرد حضرات جمع ہو جاتے ہیں۔گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم میں کسی کو بھی اس بات پر اعتراض نہیں ہوتا کہ ہمارے گھر کم گوشت آیا ہے۔جو قربانی نہ کریں ان کو بھی گوشت دیا جاتا ہے اور ہر گھر میں برابری کی سطح پر گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔گاؤں کے لوگوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس روایت سے اتفاق اور بھائی چارہ پیدا ہوتا ہے اس لیے وہ اس روایت کا ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :

کھاریاں میں شائع ہونے والی مزید خبریں