منی بجٹ بزنس فرینڈلی، کاروباری ماحول اور اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی ‘ایف پی سی سی آئی

پاکستان ،بھارت کے مابین دو طرفہ تجارت میں رکاوٹوں کو دور کرنے سے ترقی کی شرح میں اضافہ اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے ٹیکس اور ڈیوٹیز میں رعایتوں سے یقینی طور پر ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہو گی اور ملک میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کا باعث بنے گا‘انجینئر دارو خان اچکزئی اور افتخار علی ملک کا مشترکہ بیان

جمعرات 24 جنوری 2019 17:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2019ء) ملک میں بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے نمائندہ ادارے فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی) نے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے منی بجٹ کو بزنس فرینڈلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں کاروباری ماحول اور اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی اور یہ موجودہ حکومت کے اقتصادی بحالی اور ملک کو معاشی طاقت بنانے کے عزم کا عکاس ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان اچکزئی اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین و سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ منی بجٹ میں مثبت اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے اور حکومت نے بزنس کمیونٹی کی بہت سی تجاویز اور مطالبات کو قبول کیا ہے اور خاص طور پر کمرشل امپورٹس پر ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے اقدامات ملک بھر میں تاجروں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔

(جاری ہے)

دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ سرمایہ کاروں کو موجودہ حکومت کی پالیسی کی درست سمت کا اندازہ ہو گیا ہے کیونکہ اس سے بزنس کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی اور کم آمدنے والے طبقات کے تحفظ کے حکومتی عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ زراعت اور ہاؤسنگ کے شعبوں پر ٹیکسوں میں کمی سے اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانے اور زرعی پیداوار میں اضافہ میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ضمن میں حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے کیونکہ اس حوالے سے ہماری طرف سے بجھوائی گئی سفارشات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کیلئے 1300 سی سی تک کار کی خریداری کی اجازت اور فائلرز کیلئے 50 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن سے ودہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ بھی عام آدمی کیلئے اچھی نوید ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے اشد ضروری ہے کہ وہ مالیاتی خسارے پر قابو پا کر اسے جی ڈی پی کے 1.5 فی صد یا 500 بلین روپے تک لائے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور یو بی جی کی قیادت اس ضمن میں حکومت کو تعاون فراہم کرنے سے اصولی طور پر اتفاق کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو کی لیکیج پر قابو اور ٹیکس نیٹ میں توسیع سے موجودہ ٹیکس دہندگان سے دبائو کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور ڈیوٹیز میں رعایتوں سے یقینی طور پر ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہو گی اور یہ ملک میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس شرط کے ساتھ ایک اور ایمنسٹی سکیم کا اعلان کرے کہ ظاہر کی گئی رقم صرف صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری میں استعمال کی جائے گی۔ انہوں نے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے استحکام اور پرامن تعلقات کے عزم کے اظہار پر وزیر اعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ بھارت کے ساتھ باہمی تجارت کو بڑھانے کے لئے اقدامات بھی اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات کی نسبت درآمدات بڑھ رہی ہیں اور حال ہی میں ملک میں ایسی اشیاء بھی کی جا رہی ہیں جو پہلے کبھی درآمد نہیں کی جاتی تھیں۔پاکستان کے لئے بھارت کی برآمدات میں 19 فیصد جبکہ بھارت کو پاکستان کی برآمدات میں 9 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین دو طرفہ تجارت میں رکاوٹوں کو دور کرنے سے ترقی کی شرح میں اضافہ اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں