ملک میں امن و امان کے قیام اور مذہبی رواداری کیلئے خدمات پر ڈاکٹر طاہر القادری

کے شکر گزار ہیں، دین اسلام ہر مذہب اور اس کے پیغمبر کے مکمل احترام کا درس دیتا ہے‘ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو انصاف برداشت اور رواداری کی بات کرتے ہیں‘ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی‘ آج ہم جس طرف چل پڑے ہیں مارو مارو اور کافر مارو کے علاوہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں، پاکستان سب اکائیوں اور مذاہب کیلئے ملک ہے‘وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام’’سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے مذاہب عالم کا کردار‘‘کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 21:56

ملک میں امن و امان کے قیام اور مذہبی رواداری کیلئے خدمات پر ڈاکٹر طاہر القادری
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2018ء) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے مشترکہ تعاون سے ’’سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے مذاہب عالم کا کردار‘‘کے موضوع پر انعقاد پذیر دو روزہ عالمی کانفرنس کے پہلے روز مہمان خصوصی وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرا خاندان شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا بڑا احترام کرتا ہے‘ شیخ الاسلام سے 36 سالہ پرانا تعلق ہے‘ وزیر اعظم عمران خان اور حکومت پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر طاہر القادری کی خدمات کے شکر گزار ہیں‘ ملک میں امن و امان کے قیام اور مذہبی رواداری کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری کی بڑی خدمات ہیں‘ اسلام تمام مسالک کو قبول کرتا ہے اور اس کا مطلب سلامتی ہے‘ ہمارا دین اسلام کہتا ہے کہ ہر مذہب اور اس کے پیغمبر کا مکمل احترام کیا جائے‘ ہم تو اپنے بچوں کے نام دوسرے مذاہب کی شخصیات کے ناموں پر رکھتے ہیں‘ خواہش ہے کہ کوئی دوسرا بھی محمد، حسین اور حسن کے نام رکھے‘ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو انصاف برداشت اور رواداری کی بات کرتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی کیونکہ اس سے معاشرہ بنتا ہے‘ آج ہم جس طرف چل پڑے ہیں مارو مارو اور کافر مارو کے علاوہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں‘ انہوں نے کہا کہ علمی اور تحقیقی کام جس کی صدیوں سے ضرورت تھی وہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پوری کر دی ہے‘پاکستان سب اکائیوں اور مذاہب کیلئے ملک ہے‘ انہوں نے کہا کہ ظلم آخر انجام کو پہنچے گا‘ مظلوم کی آہ خدا تک پہنچتی ہے اور منہاج القرآن کے قاتل بھی جلد انجام کو پہنچیں گے، حکومت پاکستان بین المذاہب رواداری کے فروغ کیلئے منعقدہ اس کانفرنس کے ایجنڈا سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہے، حکومت مذہبی رواداری، ہم آہنگی اور برداشت کے اصولوں پر گامزن ہے، عصر حاضر کے اہم ترین موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر کے منہاج یونیورسٹی لاہور نے اپنی قومی، ملی و بین الاقوامی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے پورا کیا ہے، ہمیں اپنے بچوں کوانتہا پسندی سے پاک امن اور بھائی چارے کی تعلیم دینی ہے ،فروغ امن کی بے مثال کوششوں پر ہم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ،تحریک منہاج القرآن اور ان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے کردار کو سراہتے ہیں ، اسلام کا معنی امن اور سلامتی ہے، پاکستان قیامت تک کے لیے قائم رہنے کے لیے بنا ہے، ملک لوٹنے والے عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے اور ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے کردار بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے۔

(جاری ہے)

منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کانفرنس میں شرکت پر وفاقی وزیر مذہبی امور، آسٹریلیا، نائیجیریا، سری لنکا اور انڈیا سے آئے ہوئے سکالرز، دانشوروں اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور کو بین الاقوامی بھائی چارے کے فروغ کے لیے میزبانی کے فرائض انجام دینے کا دوسری بار اعزاز حاصل ہورہا ہے، منہاج یونیورسٹی بین الاقوامی مکالمہ کے حوالے سے عالمی دانشوروں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کررہی ہے، منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کا بنیادی مقصد مختلف ادیان کے مابین ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کو بین الاقوامی سطح پر ہونے والے تعلیمی، تحقیقی تجربات اورسیاسی سماجی تبدیلیوں سے روشناس کروانا ہے، انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں عصری تقاضوں کے مطابق علمی خدمات انجام دینے پر اس سال منہاج یونیورسٹی لاہور کو گلوبل گڈگورننس کے ایوارڈ سے نوازا گیا، انھوں نے کانفرنس میں شرکت پر بین الاقوامی سکالرز کو مبارکباد دی، آسٹریلیا سے آئے ہوئے سکالرز ڈاکٹر چارلس اینڈریو نے اپنا ریسرچ پیپر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ انسان 70 ہزار طریقوں سے سوچتا ہے، سوچنے کی سمت مثبت ہو گی تو اس کے بیرونی اثرات بھی مثبت ہونگے اور اگر سوچ کا دھارا منفی ہو گا تو اس کے اثرات بھی منفی ہونگے، بیرونی تبدیلی کے لیے سب سے پہلے اپنے اندر کو تبدیل کرنا ہو گا، دنیا امن کے فروغ کے لیے اتنا پیسہ اور بجٹ خرچ نہیں کررہی جتنا پیسہ اسلحہ کی خریداری پر صرف ہورہا ہے، احساس برتری، احساس کمتری، تعصب اور لالچ تمام برائیوں کی جڑ ہیں، مذہب اور روحانیت کا انسان کے باطن سے بڑا گہرا تعلق ہے، جب انسان اپنی شناخت کر لیتا ہے تو وہ ہر قسم کے منفی احساسات سے بالاتر ہو جاتا ہے، جس انسان کے دل و دماغ میں انتشار ہو گا اس کے اثرات سوسائٹی پر بھی انتشار کی صورت میں ظاہر ہونگے ، دوسروں کو بدلنے کے عمل کا آغاز خود کو بدلنے سے ہوتا ہے، کوئی انسان اپنی ذات کے حصار سے باہر نکلے گا تو دوسرے کا احساس کر سکے گا، صوفیائے کرام کی محنت ذات کی تبدیلی سے متعلق تھی، انہوں نے خود کو پہچانا تو ان کے اندر امن آگیا اور یہی امن انہوں نے باہر بانٹا، انسان جب تک اپنے اندر کو پاک اور صاف نہیں کرے گا امن جگہ نہیں بنا پائے گا، کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔

کانفرنس کے پہلے روز ایف سی یونیورسٹی کے وائس ریکٹر پروفیسر جوزف سن، تھائی لینڈ کے دانشور ڈاکٹر امتیاز یوسف، نائیجیریا کے ڈاکٹر سفیانو، انڈیا کے گوہر قدر وانی، نائیجیریا کے ڈاکٹر ابراہیم، نائیجیریا کے ڈاکٹر عمانیل اینما، ڈاکٹر ریان بریشر، آسٹریلیا کے ڈاکٹر بوم سنیم، ڈاکٹر ام سلمیٰ، ڈاکٹر شمائلہ مجید، رضا نعیم، ڈاکٹر رمضان شاہد،انوار علی، ڈاکٹر محمد ایاز خان، عظمیٰ ناز، حسن علی، محمد حسن عباد، حسنین علی، حدیبیہ ثاقب، صابر ناز نے ریسرچ پپیر پیش کیے۔

سٹیج سیکرٹری کے فرائض میڈیم ثمرین نے ادا کیے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی نے کیا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ہرمن روبوک نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور بین المذاہب مکالمہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی کانفرنس میں خرم نواز گنڈا پور بریگیڈیئر ریٹائرڈ اقبال احمد خاں خرم شہزاد، کرنل مبشر،کرنل (ر)محمد احمد، رابعہ علی میڈم روبینہ سعید جی ایم ملک، نوراللہ صدیقی، کل 21اکتوبر کے سیشن کے مہمان خصوصی سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی ہونگے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں