لاہور میں مدرسے کے استاد کا تشدد، طالبعلم جاں بحق

گلفام کو مبینہ طور پر قاری بلال اور شعیب نامی افراد نے شدید مارپیٹ کے بعد تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا جہاں وہ جان کی بازی ہار گیا: اہلخانہ کا بیان

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 23 فروری 2020 17:26

لاہور میں مدرسے کے استاد کا تشدد، طالبعلم جاں بحق
لاہور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 23 فروری 2020) : لاہور میں مدرسے کے استاد کا تشدد، طالبعلم جاں بحق، تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے برکی میں نوجوان طالبعلم کو مدرسے کے استاد نے تشدد کا نشانہ بنایا، اس حوالے سے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گلفام کو مبینہ طور پر قاری بلال اور شعیب نامی افراد نے شدید مارپیٹ کے بعد تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا جہاں وہ جان کی بازی ہار گیا۔

پولیس نے شکایت ملنے کے بعد کارروائی شروع کردی ہے۔ واضع رہے کہ اس سے قبل 2018 میں لاہور کے علاقے شالیمار میں ایک 7 سالہ لڑکے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسکے استاد نے اسے لوہے کی سلاخ سے مارا تھا جس سے اس کے کندھے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ رواں ماہ کے شروع میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں جسمانی سزا پر پابندی عائد کردی تھی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گلوکارہ شہزاد رائے کی جسمانی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ گلوکار اور حقوق کے کارکن شہزاد رائے نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اسکول میں بچوں کو نظم و ضبط کے طور پر تشدد کے استعمال پر پابندی عائد کریں۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ ، سیکرٹری قانون ، سیکرٹری تعلیم ، سیکریٹری انسانی حقوق کو جواب دہندہ بنایا گیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو بھی درخواست کی فریق بنایا گیا تھا۔ شہزاد رائے نے عدالت کو بتایا تھا کہ گذشتہ سال لاہور کے ایک سکول میں ایک طالب علم کی مار پیٹ کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی ، انہوں نے مزید کہا تھا کہ جسمانی سزا کے استعمال کو ختم کرنے کا معاملہ مفاد عامہ کا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جسمانی سزا سے بچوں کی جسمانی اور دماغی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے جواب دہندگان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس معاملے پر 5 مارچ تک جواب طلب کرلیا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں