اسرائیلی باشندے جب چاہیں بغیر ویزے کے یو اے ای تشریف لا سکتے ہیں

مگرکسی مسلم ملک کا باشندہ بغیر ویزے کے متحدہ عرب امارات نہیں آ سکتا

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 16 جنوری 2021 06:31

اسرائیلی باشندے جب چاہیں بغیر ویزے کے یو اے ای تشریف لا سکتے ہیں
یو اے ای (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری2021ء) اقبال نے کہا تھا ”حمیت نام تھا جس کا،گئی تیمور کے گھر سے،آج فلسطینی باشندے اپنی عزتوں کو بچانے ا ور وطن کی خاطر دہائیاں دے رہے ہیں مگر افسوس کا مقام تھا کہ جب دبئی کے شیوخ اسرائیل گئے تو وہ یہودیوںکے ساتھ منہ کے”پاﺅٹ“بنا بنا کر سیلفیاں لے رہے تھے۔گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں بحرین اور یو اے ای نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ تجارتی معاہدے کیے اور اس کے ساتھ ہی ویزا فری پالیسی کا معاہدہ بھی کر لیا گیا تھا۔

اس معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے شہری جب اور جس وقت چاہیں ایک دوسرے کے ملک میں ایسے آ جاسکتے ہیں جیسے اپنے ہی گھر میں جا رہے ہوں کہ اِدھر منہ اٹھایا اور اُدھر پہنچ گئے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ یو اے ای کے حکمرانوں نے اسرائیلیوں کے لیے تو ویزا فری پالیسی متعارف کرا دی ہے مگر مسلم ممالک کے بھائیوں کے لیے یہ پالیسی وضع نہیں کی۔

(جاری ہے)

یہ ہمدردی اور محبت کا لاوااپنے مسلمان بھائیوں کے لیے ان کے دل میں نہیں پیدا ہوتا۔

ہاں یہ ضرور ہے کہ صرف جی سی سی ممالک بھی ویزا فری پالیسی میں شامل ہیں مگر ان کے علاوہ کسی بھی مسلم ملک کے لیے یواے ای نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی۔یو اے ای کے قانون کے مطابق یورپی یونین کے ممالک اور چین ،جاپان اور روس کے شہری بھی بغیر ویزا کے یو اے ای جا سکتے ہیں مگر پاکستان، ایران اور ترکی کے مسلمان بھائیوں پر ویزا لینا ضروری ہے۔

حالانکہ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اسرائیلی باشندے جو یو اے ای رہنے کے لیے جا رہے ہیں انہوں نے وہاں سے چیزیں بھی چرانا شروع کر دی ہیں اور بڑے پیمانے پر اس قسم کی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ وہ ہوٹل کے تولیے،آرائشی چیزیں اور صابن تک اٹھا کرساتھ لے جاتے ہیں اس پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کے ساتھ دوستی کا کچھ تو صلہ ملے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں