لاہور میں آئی ٹی سٹی بنانے کااعلان، گوگل،مائیکروسافٹ دلچسپی کااظہار کرچکے ہیں،مریم نواز

نالج سٹی میں عالمی تعلیمی اداروں کو کیمپس بنانے کیلئے مدعو کیا جائے گا،وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں الیکٹرک اورپٹرول بائیک کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری دی گئی

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 19 مارچ 2024 14:43

لاہور میں آئی ٹی سٹی بنانے کااعلان، گوگل،مائیکروسافٹ دلچسپی کااظہار کرچکے ہیں،مریم نواز
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 مارچ2024 ء) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پہلے آئی ٹی سٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ٹی سٹی میں گوگل، مائیکروسافٹ جیسے ٹیک جائنٹس دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں، نالج سٹی میں عالمی تعلیمی اداروں کو کیمپس بنانے کیلئے مدعو کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ اجلاس منعقد ہواجس میںپاکستان کا سب سے بڑا آئی ٹی سٹی بنانے کیلئے اراضی سینٹرل برنس ڈسٹرکٹ کو منتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک سال میں آئی ٹی سٹی کے دونوں ٹاورز مکمل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔کابینہ نے پنجاب بینک کی جانب سے 20 ہزار الیکٹرک بائیک کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ الیکٹرک بائیکس ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے ضروری ہے لیکن بیٹری چوری اور کم مائیلیج کی وجہ سے فی الحال موزوں نہیں ہے، ہم نے الیکٹرک بائیک کے ساتھ پٹرول بائیک بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے، طلبہ پر بوجھ کم کرنے کیلئے ڈاوٴن پیمنٹ کم کر کے 25 ہزار کردی گئی اور ماہانہ قسط بھی 5 ہزار سے کم ہوگی، رواں سال مئی سے بائیکس کی تقسیم شروع کی جائے گی۔

(جاری ہے)

امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلباءکیلئے اس حوالے سے الگ سکیم متعارف کرائی جائے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے ساڑھے 12 کروڑ عوام کو دیکھنا ہے ہم نے صرف سیاسی فائدوں کیلئے فیصلے نہیں کرنے ہیں۔سفارش کلچر کے سخت خلاف ہوں ۔ میں نے نہ تو کسی کی سفارش کی ہے اورنہ کروں گی۔ کسی افسر کو لگانے کیلئے نہیں کہا ہے۔

انہوں نے باور کروایا کہ سرکاری ملازمت میں کرپشن، سیاسی وابستگی اور نا اہلی برداشت نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بڑے لوگوں کیلئے سب سہولتیں ہیں، غریب آدمی کی زندگی بچانے کیلئے کچھ نہیں، اپنے لوگوں کو بروقت علاج کی ہر سہولت دینا چاہتے ہیں، سرگودھا میں ہارٹ ٹیک کے مریضوں کے علاج اور منتقلی کی مناسب سہولتیں نہ ہونا افسوس ناک ہے، دفاتر میں بیٹھ کر لگتا ہے کہ ایئر ایمبولینس کی ضرورت نہیں مگر اس کی ضرورت ہے۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمیں غریب آدمی کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی، سینیٹری ورکرز سیفٹی کٹ نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ لاہور پی آئی سی ایمرجنسی میں ہارٹ اٹیک کے مریض دوردراز علاقوں سے گھنٹوں میں پہنچتے ہیں۔دفاتر میں بیٹھ کر لگتا ہے کہ ایئر ایمبولینس کی ضرورت نہیں، مگر اس کی ضرورت ہے، ریسکیو 1122 کو ایمرجنسی میں ایئر ایمبولینس کیلئے 11 سو کالیں موصول ہوئی ہیں۔میں سمجھتی ہوں ایئر ایمبولینس کی ضرورت ہے،ایئر ایمبولینس پراجیکٹ کا ٹرائل بنیادوں پر آغاز کیا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں