اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کسی معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی

حل یہی ہے کہ ادارے اور لوگ ایک مل بیٹھ کر معاملے کو سلجھائیں، وزیراعظم سوچ رہے ہیں کہ اس معاملے پر صدر ایڈوائس کریں،مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 17 مئی 2024 22:44

اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کسی معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی 2024ء) مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کسی معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی، حل یہی ہے کہ ادارے اور لوگ ایک مل بیٹھ کر معاملے کو سلجھائیں ، وزیراعظم سوچ رہے ہیں کہ اس معاملے پر صدر ایڈوائس کریں۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کسی معاملے میں کبھی دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی۔

سیاستدان اگر یہ کہے کہ ہم معصوم ہیں، جوڈیشری کہے کہ ہم نے انصاف کے مطابق فیصلے کیئے، اسٹبلشمنٹ کہے کہ مداخلت نہیں کی تو یہ بھی درست نہیں ہے۔اس وقت معاملہ یہ ہے کہ جن جج صاحبان نے خط لکھا وہ سارے ہی قابل عزت قابل احترام ہیں، اگر وہ یہ بات کریں کہ ہوتا رہا ہے اب نہیں ہوگا، پھر بات ہوسکتی ہے، کیا میاں نوازشریف کے خلاف ایکشن ثاقب نثار کے بغیر ہوسکتا تھا؟میری ناقص رائے میں حل یہی ہے کہ ادارے اور لوگ ایک مل بیٹھ کر معاملے کو سلجھائیں۔

(جاری ہے)

اگر کوئی ایک فریق چاہے کہ دیگر دو پر الزام لگا کر خود کو کلیئر کرلے تو ایسا نہیں ہوگا، ماضی کے معاملات کو چھوڑ کر آج سے نیا آغاز کیا جائے۔ ،اگر کوئی یہ کہے کہ ایسا ہوتا رہا ہے، آج کے بعد نہیں ہوگا تو اس پر سوچا جاسکتا ہے ، اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ ادارے اور دوسرے لوگ ایک جگہ بیٹھ کر معاملے کو سلجھائیں، وزیراعظم سوچ رہے ہیں کہ اس معاملے پر صدر ایڈوائس کریں، صدر کا ایوان اس پوزیشن میں ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں، وزیراعظم کو صدر مملکت ایڈوائس کرسکتے ہیں کہ معاملہ سلجھانے میں اپنا کردار اد کریں، ابھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وزیراعظم نے کوئی فیصلہ کرلیا ہے۔

دوسری جانب سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا مئوقف ہے کہ ایماندار چیف جسٹس اور بنچ کے سامنے پیش ہوں گا، سکون ہوگا کہ کم ازکم میری سنی جائے گی، آپ کو یاد ہوگا کہ قاضی فائز عیسیٰ جب چیف جسٹس نہیں تھے تب بھی میں ان کے ساتھ تھا، اور ان کے خلاف ریفرنس پر اپنی جماعت سے اختلاف کیا تھا، یہی کام میں آرمی چیف کیلئے کیا تھا، میں تو ہمیشہ ہوا کے اس رخ پر کھڑا ہوں جو ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لیا تھا عام بات کی تھی، سب کیلئے بات کی تھی۔ یہاں مجھے فرد واحد کو کہا جارہا کہ میں نے توہین عدالت کی، لیکن پی ٹی آئی کے راؤف کی طرف سے سپریم کورٹ اور اسلام آباد چیف جسٹس کو ٹاوٴٹ بول رہے، پی ٹی آئی کے لوگ کیا غلاظت نہیں بَک رہے، لیکن وہاں تو سوموٹو نوٹس نہیں لیا گیا۔ اسی اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجھے دو بار سزاسنائیں، میں نے کیا قصور کیا تھا؟

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں