پنجاب اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت اجلاس ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی سپیکر نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کو تقریر مکمل کرنے اجازت دے دی،

بھٹو شہید کو ٹوٹا ہوا ملک ملا، معیشت ڈوبی ہوئی تھی، بھٹو نے قوم کو آئین دیا، حسن مرتضیٰ پنجاب اسمبلی کے ا جلاس میں مصر کے سابق صدر مرسی کیلئے فاتحہ خوانی

جمعہ 21 جون 2019 00:05

لاہور۔20 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2019ء) پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ چوروں اور لٹیروں کے دور میں غریب کو روٹی ملتی تھی لیکن پارسائوں کے دور میں نہیں مل رہی۔

بھٹو شہید کو ٹوٹا ہوا ملک ملا، معیشت ڈوبی ہوئی تھی، بھٹو نے قوم کو آئین دیا۔ اجلاس میں مصر کے سابق صدر مرسی کی وفات پر پنجاب اسمبلی میں فاتحہ خوانی ہوئی۔ فاتحہ خوانی راہ حق پارٹی کے رکن اسمبلی مولانا محمد معاویہ اعظم کی جانب سے کروائی گئی۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے بار بار مداخلت پر احتجاجاً تقریر چھوڑ دی۔ جس پر اپوزیشن نے بھی احتجاج کیا۔اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی سپیکر نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کو تقریر مکمل کرنے اجازت دے دی۔اسی دوران مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ کے ترجمان شہباز گل کے سرکاری گیلری میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھا دیا۔ (ن) لیگی رکن اسمبلی رانا مشہود نے ڈپٹی اسپیکر کی توجہ شہباز گل کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ سرکاری گیلری میں صرف سرکاری افراد ہی بیٹھ سکتے ہیں۔

ان کو مہمانوں کی گیلری میں بٹھایا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مظہر اقبال نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ہمارے مشورے کے بغیر ہمیں شامل کیا جارہا ہے۔ جنوبی پنجاب میں اگر بہاولپور ڈویڑن کو لیا گیا تو ہمارے حقوق پر مزید ڈاکہ ڈلے گا۔میں بہاولپور کے لوگوں کو زبردستی جنوبی پنجاب میں شامل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں بہاولپور کے فنڈز رکھنا زیادتی ہے۔یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے تقسیم ہند سے قبل کانگریسی وزارتیں مسلمانوں کا استحصال کرتی تھیں۔میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ جمعرات کا دن مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کا دن ہوتا ہے۔ جس دن کارکن اور رہنما ان سے ملنے جاتے ہیں، مگر آج جیل انتظامیہ نے صرف فیملی ممبرز سے ملاقات کرائی۔

مگر ہم سب کو روک دیا گیا جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ جس پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو سہولتیں جیل میں نواز شریف کو حاصل ہیں وہ کسی اور قیدی کو حاصل نہیں۔ملاقاتوں کی لسٹ نواز شریف کلیئر کرتے ہیں ۔حکومت نے ملاقات کے لیے کسی کو نہیں روکا بلکہ نواز شریف نے خود ان سے ملنے سے انکار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ یہ وہ بجٹ ہے جس کی تکلیف ان کو ہے جن کو ریلیف نہیں ملا۔

اگر کوئی پنجاب ہائوس راولپنڈی کے اخراجات جمع نہیں کرواتا تو ان کے خلاف 420 کا پرچہ درج کروایا جائے۔ ان کے دور میں لاہور کے دیگر علاقوں کی حالت زار جوں کی توں رہی جبکہ جہاں وہ رہتے تھے جن کی توجہ صرف جاتی امرا اور چار سابقہ وزیراعلیٰ کے کیمپ ہائوس تھے اس طرف رہی۔ غریبوں کی آبادیوں کی حالت زار ان کو نظر نہیں آتی تھی۔ پی پی کے رئیس قدیر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے لفظوں کے مناسب چنائو کا خیال نہیں رکھا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ تحصیل صادق آباد کے لئے ایک ہی بڑا پراجیکٹ رکھا گیا۔ ہمارے حلقے میں نہ تو صحت کی سہولتیں ہیں اور نہ ہی صاف پانی میسر ہے۔ پٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کا اثر غریب کسان پر پڑتا ہے۔ حکومت کو اس طرف توجہ دیتے ہوئے اس خطے کے غریبوں کو سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں۔ (ن) لیگی رکن حنا بٹ نے کہا کہ آج جمعرات کا دن ہے اور سب (ن) لیگ کے لوگ کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے لئے جاتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے میاں نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان کو ان سے ملنے سے روک دیا گیا۔

اس حکومت نے تعلیم کے بجٹ پر کیوں کٹ لگا دیا۔ یہ لوگ کنٹینر پر چڑھ کر سونامی کی باتیں کرتے تھے تو یہ سونامی ہی لے کر تو آئے ہیں۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے وقت پورا ہونے پر اجلاس آج کی صبح 9 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں