وقف املاک ایکٹ پر علما و مشائخ کو جلد خوشخبری دیں گے ،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

قاضی اور مفتی کو متعصب نہیں ہونا چاہیے ، مدارس و مساجد کے ذمہ داروں کو کوئی شکایت ہے تو ہم حاضر ہیں، نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی

بدھ 24 فروری 2021 23:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2021ء) وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ تمام مدارس و مساجد ، عبادتگاہوں میں یکم مارچ تا 30 مارچ تک ایک قوم ایک منزل ، امن ، اخوت ، اعتدال کے عنوان پر استحکام پاکستان کانفرنسیں ، سیمینارز اور اجتماعات اور علما و مشائخ کنونشن ہوں گے ۔

وقف املاک ایکٹ پر علما و مشائخ کو جلد خوشخبری دیں گے ، مدارس و مساجد کا ہر سطح پر تحفظ کیا ہے اور کریں گے ، قاضی اور مفتی کو متعصب نہیں ہونا چاہیے ، مدارس و مساجد کے ذمہ داروں کو کوئی شکایت ہے تو ہم حاضر ہیں ، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے منبر و محراب اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ، اقلیتوں کے حقوق کسی کو غصب نہیں کرنے دیں گے ، انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز سے رواداری ، محبت اور اخوت پیدا ہو گی، مدارس کی رجسٹریشن ، بنک اکائونٹ اور دیگر امور نئے تعلیمی سال سے قبل حل کیے جائیں گے ، مدارس کی رجسٹریشن کا وزارت تعلیم سے منسلک کیا جانا موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔

(جاری ہے)

بچوں پر تشدد کے حوالے سے قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے بل کی مکمل تائید وحمایت کرتے ہیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ مسجد معاذ بن جبل میں علما و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مولانا نعمان حاشر ، مولانا عبید اللہ گورمانی ،مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا ابو بکر حمید صابری، علامہ طاہر الحسن ، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا الیاس مسلم، مولانا نائب خان ، مولانا محمد شہباز ، صاحبزادہ ثاقب منیراور دیگر بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ فتوے بازی سے حکومت نہیں جائے گی ۔ غیر شرعی اور تعصب پر مبنی فتوے اور فیصلے نہ کل قوم نے تسلیم کیے اور نہ آئندہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عالمی سطح پر ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کی ہے اور کر رہی ہے اگر عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ، مدارس و مساجد کو کوئی خطرہ ہوا تو سب سے پہلے میدان میں ہم نکلیں گے ۔

ہم نے ماضی میں بھی عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ، مدارس و مساجد کی چوکیدار کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یکم مارچ تا 30 مارچ ملک بھر میں ایک قوم ایک منزل (امن ، اخوت ، اعتدال) استحکام پاکستان کانفرنسیں ، سیمینارز اور اجتماعات ہوں گے ۔ جن میں تمام مذاہب ومکاتب فکر کے قائدین شریک ہوں گے ۔و قف املاک بورڈ ایکٹ میں غیر شرعی شقوں کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے حتمی ہو گی ، وقت املاک بورڈ ایکٹ پر علما ومشائخ ، مدارس و مساجد کو خوشخبری دیں گے، مدارس و مساجد کے محافظ ہیں۔

مدارس کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی ہے نہ کریں گے ۔ معاشرے میں اخوت ، محبت ، رواداری کے فروغ کیلئے محراب و منبر کو مزید موثر کردار ادا کرنا ہے ۔ پاکستان علما کونسل کے تحت خواتین کی تعلیم کے حوالے سے ملک گیر مہم چلائی جائے گی ۔ قاضی اور مفتی کو تعصب اور پسند نا پسند کی بنا پر فیصلے اور فتوے نہیں دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ امن کمیٹیوں کے نام پر بلیک میل کرنے والے عناصر کے خلاف قانون حرکت میں آ ئے گا۔

انٹر فیتھ ہارمنی کیلئے کام کرنے والے تمام اداروں اور این جی اوز کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور عالم اسلام اس وقت جن حالات میں ہے ان میں وحدت ، اخوت ، اتحاد اور باہمی رابطوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔ وزیر خارجہ کے مصر کے دورے سے پاکستان مصر تعلقات میں دس سال بعد مثبت بہتری آئی ہے ، دیگر عرب ممالک کے ساتھ بھی تعلقات میں بھی مزید استحکام آ رہا ہے ۔

آج مدارس و مساجد گذشتہ ادوار حکومت سے زیادہ محفوظ ہیں ۔ مدارس کی رجسٹریشن بنک اکائونٹس اور تجدید کے مسائل کا حل نکال لیا گیا ہے ۔ مدارس کے نئے امتحانی بورڈز سے مدارس کو تقویت ملے گی ۔ ہم نے کل بھی مدارس و مساجد کا تحفظ کیا تھا آج بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ مدارس میں خوف پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے دینی نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی ۔

مدارس کی آزادی اور خود مختاری کو کوئی سلب نہیں کر سکتا ہے اور نہ کرے گا۔موجودہ حکومت نے مدارس کووزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کا نظام دیا ہے جو ایک تاریخی کارنامہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سلامتی کے اداروں اور مقتدر اداروں ، عدلیہ اور افواج کے وقار کو مجروح کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریعت اسلامیہ قاضی اور مفتی کو حکم دیتی ہے کہ مقدمہ سنتے اور فتوی دیتے ہوئے وہ اپنی سوچ و فکر کو نہیں حقائق کو سامنے رکھے۔

آج بعض ایسے لوگ بھی مفتی اور منصف ہونے کے دعویدار ہیں جو اپنے دلوں میں تعصب رکھتے ہیں اور اپنے فیصلوں اور فتوئوں کے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ قوم کو ملک و قوم کے خلاف سازشوں کا متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 28 فروری کو لاہور ، 8 مارچ کو سرگودھا ، 16-17 مارچ کو کراچی میں علما و مشائخ کنونشن ہوں گی

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں