اسلام سے متصادم قانون سازی آئین سے غداری اور اسلام دشمنی ہی: امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد

قبول اسلام کے متعلق سندھ اسمبلی میں پاس ہونے والے بل کو ہر کلمہ گو مسترد کرتا ہے ًجماعت اسلامی پاکستان میں ہر غیر آئینی اور اسلام مخالف قوانین کی بھر پور مذمت کرتی ہے نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کی دشمن لابی حکومت کی گود میں بیٹھ کر غیر اسلامی قانون سازی کی ڈوریں ہلا رہی ہے

ہفتہ 18 ستمبر 2021 23:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2021ء) امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اسلام سے متصادم قانون سازی آئین سے غداری اور اسلام دشمنی ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام سے متصادم قانون سازی ناقابل قبول ہے۔جماعت اسلامی پاکستان غیر آئینی اور اسلام مخالف قوانین کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق کوئی بھی قانون اسلام سے متصادم بنانے کی اجازت بالکل نہیں مگر بدقسمتی سے مدینہ کی ریاست کے دعویدار حکمرانوں نے ماضی قریب سے وفاق اور صوبوں میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں مختلف قوانین بنائے جو قرآن وحدیث کے صریح خلاف اور آئین پاکستان سے متصادم ہیں جنہیں ہر کلمہ گو مسترد کرتا ہے۔

ایک کے بعد ایک اسلام دشمن اور آئین پاکستان سے متصادم بل ملک میں پاس ہونا بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جیسے مدینہ کی ریاست کے دعویدار ہی اصل میں اسلام دشمن اقدامات کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں قبول اسلام بل کی منظوری پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے مختلف تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک ایسا کالا اور شرمناک قانون منظور کیا جو اسلامی تعلیمات اور احکامات کے بلکل منافی ہے۔

سندھ اسمبلی میں منظور کیے گئے بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کا قبول اسلام معتبر نہیں ہے جبکہ 18 سال سے زائد عمر کا شخص 21 روز تک قبول اسلام کا اعلان نہیں کرسکتا۔ایسی صورت میں اسلام قبول کرانے والے یعنی کلمہ پڑھانے والے اور نکاح خواں کے لیے کم از کم 5 سال یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، کلمہ اور نکاح پڑھانے والے شخص کی مذکورہ مقدمہ میں ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی۔

امیر لاہور نے کہا کہ نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کی دشمن لابی حکومت کی گود میں بیٹھ کر غیر اسلامی قانون سازی کی ڈوریں ہلا رہی ہے۔ پوری پاکستانی قوم نظریہ پاکستان اور اسلام دشمن بل پاس کرنے والے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے مکروہ عزائم کو پوری طرح پہچان چکی ہے۔امیر لاہور نے کہا کہ ایسے قوانین کا مقصد صرف اسلام کی ترویج و اشاعت روکنے کی کوشش کرنا ہے کیونکہ اس وقت اسلام واحد مذہب ہے جو تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔

بڑی تعداد میں اسلام کی حقانیت سیغیر مسلم متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہے ہیں۔ جس سے غیر مسلم طاقتوں اور ملک میں موجود ان کے آلہ کاروں کو کافی تکلیف لاحق ہے۔سندھ میں موجودمغربی لابی کے لوگوں ، این جی اوز اور سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے غیر مسلم خصوصاً ہندو ارکان نے نومسملوں کے ساتھ تعاون اور ان کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں اور علماء کو ڈرانے کیلیے مذکورہ قانون پاس کیا ہے جس کی پوری قوم مذمت کرتی ہے۔

میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قبول اسلام بل کو فی الفور واپس لیا جائے امیر لاہور نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل پارٹیاں یا چہرے تبدلنے کی بجائے نظام کی تبدیلی میں پہناں ہے۔ جماعت اسلامی اس ملک میں نظام نہاد تبدیلی کی بجائے نظام کی تبدیلی کی جدوجہد کررہی ہے۔ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں