علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئن لائن کلاسسز امتحان لینے ورکشا پ اور نئی پالیسی متعارف اور فیسوں میں اضافہ کرنے کیخلاف مظاہرہ

جمعہ 4 جون 2021 00:21

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2021ء) علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئن لائن کلاسسز امتحان لینے ورکشا پ اور نئی پالیسی متعارف اور فیسوں میں اضافہ کرنے کے خلاف گزشتہ روز لسبیلہ کے اسٹوڈنٹس نے لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ سے آئن لائن امتحان ،کلاسسز اور ورکشاپ نئی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کے مطالباتی نعرے تحریر تھے مظاہرین نے یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے نئی پالیسی متعارف کرانے کے خلاف نعرے بازی کی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ،گورنر بلوچستان اور لسبیلہ وگوادر سے رکن قومی اسمبلی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اس موقع پر مظاہرین سے عبدالحمید ڈگارزئی ،نذیر احمد آچرہ ،حبیب اللہ واہور ہ ،قیوم موندر ہ ،اور ریاض ساجدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک نئی پالیسی متعارف کرایا گیا جس کے تحت طلباء کو آئن لائن کلاسسز ،ورکشاپ اور امتحان دینے کا پابند کیا گیا ہے لیکن لسبیلہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقے ہیں جہاں پر انٹرنیٹ کی سہولت کی دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی موبائل فون نیٹ ورک ہے جہاں پر انٹر نیٹ کی سہولت نہ ہو وہاں کے لوگ سمارٹ فون کے بجائے ساد ہ فون استعمال کر تے ہیں انھوں نے کہاکہ آئن لائن کلاسسز ،ورکشاپ اور امتحان کیلئے سمارٹ فون ،لیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ انٹر نیٹ کی سہولت ہونا بھی ضروری ہے مگر مذکورہ یونیو رسٹی انتظامیہ بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کی مجبوری کوسمجھنے کی کوشش ہی نہیںکررہا ہے اور اپنی ایک پالیسی متعارف کرایا ہے کہ آئن لائن کلاسسز اور امتحان لیا جائے گا اور ورکشاپ بھی آئن لائن اٹینڈ کیا جائے بدقسمتی سے لسبیلہ میں نیٹ ورک نہ ہونے اور بعض علاقوں میں سست نیٹ ورک کی وجہ سے اگر طلباء آئن لائن کلاسسز اور ورکشاپ اٹینڈ کربھی لیں لیکن ان کی حاضر ی نہیں لگی جاتی کیونکہ نیٹ ورک سلو رہتا ہے اور لسبیلہ اور بلوچستان کے دیگر طلباء غیر حاضر تصور کئے جاتے ہیں مقررین نے مزید کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئے دن اپنے پالیسیوں میں تبدیلی لائے جارہے ہیں پچھلے مرتبہ آئن لائن ورکشاپ اور اب آئن لائن امتحانا ت جس وجہ سے غریب طلبائ وطالبات کے پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو ا ہے کیونکہ بلوچستان بلخصوص لسبیلہ میں موبائل نیٹ ورک کا مسئلہ رہتا ہے اور آئن لائن امتحانات دینا دور کی بات ہے بلوچستان میں تعلیمی ذرائع کم ہیں اور جو ہیں انکی پالیسی اور اخراجات ایک غریب کی پہنچ سے دور ہیں انھوں نے کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی غریب طلباء وطالبات کیلئے ایک آخری امید ہے جس کے نت نئے پالیسیوں سے طلبا ء ذہنی کوفت کا شکار ہیں اور غریب کیلئے تعلیم ے دروزاے بند کرنے کے مترادف ہے ایک غریب بمشکل اپنایونیو رسٹی فیس کا بندوبست کرپاتا ہے اور آئن لائن ورک شاپ اور آئن لائن امتحانات کیلئے لیپ ٹاپ اور سمارٹ فون رکھنا ناممکن ہے مقررین نے مزید کہاکہ علامہ اقبال یونیورسٹی سے وابستہ طلباء وطالبات غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اس مہنگائی میں بڑی مشکل سے یونیو رسٹی کے اخراجات برداشت کر رہے ہیں اور آئن لائن کلاسسز امتحانات اور ورکشاپ کیلئے لیپ ٹا پ سمارٹ فون کے مزید اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے انھوں نے کہاکہ ایک جان یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئن لائن امتحانات ورکشا پ اور کلاسسز لینے جیسی پالیسی متعارف کرایا گیا ہے تو دوسر ی جانب فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے انھوں نے علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ سے اپنی نئی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ،گورنر بلوچستان اور لسبیلہ و گوادر سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی سے علامہ اقبال اوپن یونیو رسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئن لائن امتحانات ورکشاپ ،کلاسسز اور فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ آئن لائن امتحانا ت کیلئے یہاں پر نیٹ ورک کا مسئلہ ہے جبکہ زیادہ تر طلباء و طالبات غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ لیپ ٹاپ سمارٹ فون خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں