سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد خان نے صدارت سے ہٹائے جانے کا حکومتی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

درخواست میں وزیراعظم، سیکرٹری خزانہ،کابینہ ڈویژن، گورنر سٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کو فریق بنایا گیا ہے کبھی قوانین وضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری بھی زیرا التوا نہیں ،بغیر سنے معطلی غیر قانونی ہے،درخواست میں موقف

جمعرات 30 اگست 2018 18:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اگست2018ء) نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان نے صدارت سے ہٹائے جانے کا حکومتی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔وفاقی کابینہ نے گزشتہ اجلاس میں منی لانڈرنگ کے الزامات پر نیشنل بینک کے صدر سعید احمد خان کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی اور ان کی جگہ طارق جمالی کو نیشنل بینک کا قائم مقام صدر مقرر کیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق سعید احمد خان نے صدارت سے معطلی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا اور ان کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔سعید احمد کی درخواست کواسلام آباد ہائی کورٹ کی ارجنٹ کیسز کی کاز لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کل سعید احمد کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

(جاری ہے)

سعید احمد کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، سیکریٹری خزانہ،کابینہ ڈویژن، گورنر اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کنٹریکٹ ملازم ہے، کبھی قوانین وضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری بھی میرے خلاف زیرا التوا نہیں ہے، کوئی چارج فریم ہوا نہ شوکاز کیا گیا، بغیر سنے معطلی غیر قانونی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیکریٹری خزانہ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور یکم جنوری 2019 تک بطور صدر نیشنل بینک کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

میانوالی میں شائع ہونے والی مزید خبریں