مہمند ایجنسی، پٹرولیم مصنوعات سستا ہونے کے باؤجود ٹرانسپورٹرز کرایوں میں کمی نہ کر سکے

آئے روز مسافروں اور ٹرانسپورٹروں میں لڑائی جھگڑے،انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی، انتظامیہ پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والوں کے نرخناموں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے، حاجی رسول خان، حاجی عمر سید

اتوار 14 دسمبر 2014 17:00

مہمند ایجنسی ( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 14دسمبر 2014ء )مہمند ایجنسی، پٹرولیم مصنوعات سستا ہونے کے باؤجود ٹرانسپورٹرز کرایوں میں کمی نہ کر سکے۔ آئے روز مسافروں اور ٹرانسپورٹروں میں لڑائی جھگڑے۔ انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی۔ انتظامیہ پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والوں کے نرخناموں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے۔ حاجی رسول خان، حاجی عمر سید۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں کئی بار کمی کے باؤجود بھی مہمند ایجنسی کے ٹرانسپورٹروں نے کمی کے بجائے شبقدر ٹو گندہاب کے کرایوں میں اضافہ کیا ہے۔ کرایوں میں اضافے کی وجہ سے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں میں آئے روز لڑائی جھگڑے اور توں توں میں میں ہونے لگے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی کے رہنماء حاجی رسول خان اور قبائلی ملک حاجی عمر سید و دیگر نے میڈیاء کے نمائندوں سے کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تیل کی قیمتوں میں کافی کمی کی ہے مگر اس کا فائدہ عوام کو ابھی تک نہیں پہنچا ہے۔ جبکہ ٹرانسپورٹروں نے کرایوں میں کمی کے بجائے اضافہ کیا ہے۔ جس سے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کے مابین لڑائی جھگڑے ہوتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اگر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری پولیٹیکل انتظامیہ پر ہوگی۔

کیونکہ انتظامیہ نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کر یں اور پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والوں کے نرخناموں پر سخت چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ تاکہ عوام کو پٹرولیم مصنوعات کے سستا ہونے کا فائدہ پہنچ سکیں جس سے وہ ابھی تک محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ غلنئی ٹو مامد گٹ روڈ پر سڑک کی کشادگی سے پیدا ہونے والے گرد و غبار کی وجہ سے عوام میاں منڈی سے غلنئی تک پیک اپ کے بجائے فلائنگ کوچ میں سفر کر رہے ہیں لیکن فلائنگ کوچ میاں منڈی سے غلنئی تک شبقدر کا کرایہ وصول کرنے لگے ہیں جو سرا سر نا انصافی ہے ۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ فلائنگ کوچ ڈرائیورز کو میاں منڈی سے غلنئی لے جانے کیلئے 2 سے 3 سواری لینے کا پابند کیا جائے۔

مہمند ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں