صوبہ میں مشینی کاشت کے فروغ کیلئے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے انجینئر ز اپنا عملی کردار ادا کریں، سیکرٹری زراعت پنجاب

جمعہ 5 اگست 2016 18:46

ملتان۔5 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔5 اگست ۔2016ء ) صوبہ میں مشینی کاشت کے فروغ کیلئے ایگریکلچرل میکانائزیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے انجینئر ز اپنا عملی کردار ادا کریں اور جدید زرعی مشینر ی کی درآمد اور اسے مقامی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی رفتارکو تیز کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہارسیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود نے ایمر ی میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل(فیلڈ)ڈاکٹر قربان علی سندھو،ڈائریکٹر ایمری غلام صدیق،ڈائریکٹر زرعی انجینئرنگ محمد ایوب،اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات نوید عصمت کاہلوں سمیت ایمری کے انجینئرز نے شرکت کی۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاء کو انہوں نے ہدایت کی کہ وہ بریفنگ کے دوران ادارے کی کارکردگی رپورٹ کو سالانہ بنیادوں پر دکھائیں تاکہ ادارہ کی ترقی یا تنزلی کا صحیح اندازہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہدایت کی کہ کاشتکاروں کی ضروریات اور مارکیٹ میں ان کی ڈیمانڈ کیمطابق زرعی مشینری تیار کی جائے۔انہوں نے حکم دیا کہ فارم مشینری کو سٹینڈرڈائزڈ کیا جائے اور اس سلسلہ میں قانون سازی کیلئے ڈرافٹ تیار کیا جائے۔تاکہ قانون پاس کرواکے ان سٹینڈرڈز کو لاگو کیا جا سکے۔ سیکرٹری زراعت نے کہا کہ زرعی مشینری کی درآمد کے عمل میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہے تو مجھے بتائیں۔

انہوں نے ایمری کے انجینئرز کو ہدف دیا کہ وفاقی حکومت کے تحت زیتون کا تیل نکالنے والی مشین جلد ایمری کے حوالے کر دی جائے گی جس کی تیاری کا عمل مقامی ضروریات کیمطابق ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تمام بڑی فصلوں ،سبزیات اور باغات کی مختلف بڑھوتری کے مراحل کیمطابق جدید زرعی مشینری تیار کی جائے تاکہ میکانائزیشن سے زیادہ پیداوار کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے زرعی انجینئرز کو ہدایت کی کہ وہ میکانائزیشن مقامی ضروریات کیمطابق کریں اور یہ بھی پتہ چلائیں کہ کن کن فصلات ،سبزیات اورپھلوں میں میکانائزیشن کی فوری ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ ریسرچ اینڈ دویلپمنٹ کر لیتے ہیں اور مارکیٹ میں اس کی گنجائش اور مہارت نہ ہو تو پھراسکا کوئی فائدہ نہیں۔ہمیں لوگوں کو ہنر سکھانا ہے تاکہ ہنر مند مارکیٹ میں جاکر مشین بنائیں اور اس کا فائدہ کاشتکاروں تک پہنچے۔

میکانائزیشن کو زونز کے حساب سے کرنا پڑے گا۔پوٹھوہار،سنٹرل پنجاب اور ساؤتھ پنجاب کیلئے الگ زرعی مشینری کی ضرورت پڑتی ہے۔انہوں نے اجلاس کے شرکاء کوہدایت کی کہ وہ رواں ماہ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی میٹنگ کر یں اور بڑی بڑی فصلات،سبزیات اور پھلوں جو زیادہ مقدار میں برآمد اور درآمد ہو رہے ہیں ان کی میکانائزیشن ترجیحی بنیادوں پر کریں تاکہ ان کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ لہسن اور ادرک کی بوائی اور برداشت کیلئے جدید مشینر ی تیار کی جائے تاکہ اس کی مشینی کاشت سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے تاکہ درآمد پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بچایا جا سکے ۔انہوں نے ہدایت کی کہ مینو فیکچررز کو بھی اپنے ساتھ شامل کریں۔انہوں نے کہا کہ ایمری کی کارکردگی کا جائزہ خود لیا کروں گا اور انکے کام کی مانیٹرنگ بھی کرونگا۔

متعلقہ عنوان :

مریدکے میں شائع ہونے والی مزید خبریں