طبی اہلکاروں کے خلاف تشدد ایک انسانی المیہ ہے جو سہولیات کی فراہمی اور ارسائی میں مشکلات پیدا کرتا ہے، سیکرٹری ہیلتھ کے پی کے

پیر 22 جولائی 2019 23:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) سیکرٹری ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر سید فاروق جمیل نے کہا کہ مریضوں کے لواحقین کی جانب سے ڈاکٹروں اور عملے پر بڑھتاہوا تشدد تشویشناک ہے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ڈاکٹر ایک مسیحا کا کردار ادا کرتے ہوے صرف علاج کر سکتا ہے شفا اللہ کی ذات دیتی ہے انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ طبی اہلکاروں کے خلاف تشدد ایک انسانی المیہ ہے جو طبی سہولیات کی فراہمی اور ارسائی میں مشکلات پیدا کرتا ہے۔

صرف یہی نہیں ، بلکہ یہ مسئلہ بیماریوں کی روک تھام اور خاتمے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرتا ہی"طبی سہولیات اور عملے کے خلاف جب تشدد ہوتا ہے تو اس سے میڈیکل سروس کا معیار ہی متاثر نہیں ہوتا بلکہ طبی عملے اور ضرورت مند مریض کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں طبی عملے پر تشدد کے خلاف مہم کی افتتاحی تقریب سے کیا جس کا انعقاد عالمی ادارہ ریڈ کراس کی جانب سے کیا گیا تھا۔

تقریب کے مہمان خصوصی وزیر ڈاکٹر ظفر مرزا تھے جبکہ دیگر شرکاء میں آئی سی آر سی کی سربراہ ڈراگانا کوجک، سیکرٹری ہیلتھ خیبر پختونخوا، وفاقی سیکرٹری برائے صحت، ڈی جی ریسکیو ون ون ٹو پنجاب کے علاوہ مختلف سماجی اور اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی سی آر سی پاکستان کی سربراہ ڈراگانا کوجک نے کہا کے مہم کے ذریعے لوگوں کو اس بات کی آگاہی دی جائے گی کہ ہسپتال میں جاری طبی عملے کی سرگرمیوں میں مداخلت کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

تشدد کے بیشتر واقعات میں طبی عملے کو مریض کے لواحقین کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اِس مہم کا ایک بڑا ہدف مریضوں کے لواحقین اور تیمارداروں کے رویے میں مثبت تبدیلی لاہ ہے۔اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ اِس ملک گیر مہم کے تحت ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں سوشل میڈیاپر BharosaKarein# کے ہیش ٹیگ کے ذریعے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

تقریب کے مہمان ِ خصوصی اور وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا "بدقسمتی سے طبی سہولیات فراہم کرنے والے اہلکارتیمارداروں سے خطرہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ یہ اب ہمارے ہاں ایک عام رجحان ہے جس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ہم نے وقتا فوقتا اس چیلنج کا مشاہدہ کیا ہے مگر اس کے سدباب کے لیے ہم ابھی تک خاطر خواہ اقدامات نہیں کرپائے ہیں۔میں آئی سی آرسی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس نے تشدد کے اِ س رجحان پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں