پاکستان میں 2022 تک دنیا کا بڑا گندھارا ٹریل مکمل کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،زلفی بخاری

مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے خیبرپختونخوا حکومت اور محکمہ سیاحت و آثارقدیمہ بہترین اقدامات اٹھارہے ہیں، سری لنکا کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کے تاریخی گندھارااور آثارقدیمہ کے مقامات کے دورے پر ہے،معاون خصوصی

جمعہ 23 اپریل 2021 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2021ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاحت سید زلفی بخاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق پاکستان میں 2022 تک دنیا کو بڑا گندھارا ٹریل مکمل کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے خیبرپختونخوا حکومت اور محکمہ سیاحت و آثارقدیمہ بہترین اقدامات اٹھارہے ہیں اور اسی سلسلے میں سری لنکا کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کے تاریخی گندھارااور آثارقدیمہ کے مقامات کے دورے پر ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان تخت بھائی میں موجود گندھارا سائٹ کے دورے کے موقع پر کیا۔ ان کے ہمراہ سری لنکا سے آنے والا 12 رکنی اعلیٰ سطحی وفد جس میں سری لنکن صدر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ، پی ایچ ڈی سکالرز ، سیکرٹری محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا، ڈائریکٹر آرکیالوجی خیبرپختونخوا ڈاکٹر عبدالصمد اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

(جاری ہے)

تخت بھائی دورے سے قبل وفد نے خان پور بھمالہ آثارقدیمہ، ٹیکسلا اور دیگر مقامات کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں وفد کا کہنا تھا کہ خان پور بھمالہ سائٹ پر خیبرپختونخوا حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں اور ان کی بحالی و تحفظ کیلئے محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے کام جاری ہیں ۔ وفد نے صوبے کی سیاحت پالیسی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

تخت بھائی دورے کے موقع پر سری لنکن وفد میں شامل ایک سکالر کا کہنا تھا ہم نے دنیا میں دیگر آثارقدیمہ کے مقامات کا بھی دورہ کیا تاہم پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا تخت بھائی ، بھمالہ اور دیگر علاقوں میں گندھارا تہذیب اور دیگر آثارقدیمہ کے آثارموجودہیں۔ صوبائی حکومت اور محکمہ نے بہترین انداز میں یہاں تک سیاحوں کی پہنچ آسان کردی ہے اس سے نہ صرف سری لنکا بلکہ دیگر ممالک سے بھی مذہبی پیشوائوں کو یہاں آنے میں مدد ملے گی ۔

تخت بھائی کھنڈرات کو 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔آثار قدیمہ کا یہ مقام بدھ مت کی یہاں قدیم تہذیب و تمدن، طرزِ رہائش کے بارے میں نہایت مفصل معلومات و شواہد فراہم کرتاہے۔ اس گاؤں کی بنیاد ایک قدیم قصبے کی باقیات پر رکھی گئیں تھیں، وہ باقیات آج بھی عمدہ حالت میں دیکھنے والوں کے لیے علم و آگاہی کی فراہمی کا ذریعہ ہیں۔

یہاں پائے جانے والے قدیم زمانے کے سکوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں بدھ مت اور ہندو نسل کے لوگ آباد تھے۔ یہاں تعمیر کی گئی عمارتیں جو راہبوں کے لیے بنوائیں گئی تھیں۔ہر لحاظ سے تمام تر ضروریات ِ زندگی سے آراستہ تھیں۔ کھدائی کے دوران یہاں جو چیزیں دریافت کی گئی ہیں اُن میں بدھ مت کی عبادت گاہیں، صومعہ، عبادت گاہوں کے کھلے صحن، جلسہ گاہیں، بڑے بڑے ایستادہ مجسمے اور مجسموں کے نقش و نگار سے مزین بلند و بالا دیواریں شامل ہیں۔ پہلی مرتبہ تخت بھائی کی تاریخی حیثیت کی طرف توجہ 1836ء میں فرانسیسی آفیسر جنرل کورٹ نے مبذول کرائی تھی۔جبکہ تحقیق اور کھدائی کے کام کا آغاز 1852ء میں شروع کیا گیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں