وفاقی محتسب اپنی حدود کے اندرشکایت کاازالہ کرتا ہے ،بادشاہ گل

منگل 30 اپریل 2024 14:23

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) ایڈ وئزر ان چارج وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس پشاور بادشاہ گل نے کہا ہے کہ وفاقی محتسب اپنی حدود کے اند رشکایت کاازالہ کرتا ہے،سزا ہمارے دائرے اختیار سے باہر ہے، اس کیلئے دیگر ادارے موجود ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاق محتسب کے دفتر کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور وفاقی حکومت کے اداروں؍محکموں کے خلاف شکایات میں اس کے فوری اور بروقت ریلیف کے طریقہ کار سے طلبہ اور عام لوگوں کو واقف کرنے کے لیے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں وفاقی محتسب خیبر پختونخوا کے بختیار گل سمیت دیگر متعلقہ افراد موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب خیبر پختونخوا کے بختیار گل نے کہا کہ غریب شہری اپنی شکایات کے ازالے کیلئے ادارہ وفاقی محتسب سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کاکام شکایت کی صورت میں باہمی تنازعات اور شکایات کاازلہ کرکے حل نکلنا ہوتا جبکہ سزا کیلئے دیگر متعلقہ اداروں کو سفارش کی جاتی ہے۔

ایڈ وائزر ان چارج وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجن افس پشاور بادشاہ گل نے کہا ہے کہ وفاقی محتسب عدلتوں اور دیگر احتسابی ادروں پر بوجھ کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے،بروقت بہت سے کیسز وفاقی محتسب میں حل ہو نے کی بدولت سائلین نے سکھ کا سانس لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کا کوئی فرد یا ادارہ کرپشن اور بدانتظامی میں ملوث پایا گیا تو اس کے کیخلاف ایکشن سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفر کیا جاتا ہے،وفاقی محتسب نے 2023میں سرکاری محکموں کی بدانتظامی کیخلاف ریکارڈ 194,099شکایات پر کارروائی کی،گزشتہ سال کی نسبت سال 2023 میں شکایات پرکاروائی میں18فیصد اضافہ ہوا، شکایات میں سے 193,028 کا ازالہ کیا گیا ، سال 2022 کے مقابلے میں 22 فیصد اضافہ ہوا،وفاقی محتسب کو سال 2023 میں 49,190شکایات آن لائن موصول ہوئیں ، گزشتہ سال کی نسبت47 فیصد اضافہ ہوا۔

موبائل ایپ کے ذریعے 22,321شکایات موصول ہوئیں، سال 2022 کے مقابلے میں 21فیصد اضافہ ہوا،نئے علاقائی دفاتر ، کھلی کچہریوں ، تنازعات کے غیر رسمی حل اور انسپکشن ٹیموں کے دوروں سے شکایات کے ازالے میں مدد ملی، شکایات کے اندراج میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کے فیصلوں پر کوئی بھی فریق نظر ثانی کی اپیل کر سکتا ہےجس کا فیصلہ 60دن میں کر دیا جاتا ہے۔ فیصلوں کے خلاف اپیل صرف صدر پاکستا ن کو کی جا سکتی ہے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں