وفاق نے خیبر پختونخوا کو ترقیاتی بجٹ میں یکسر طور پر نظر انداز کیا ہے،مزمل اسلم

وفاق نے ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا ہے جوکہ سندھ اور پنجاب کے ترقیاتی بجٹ سے بہت کم ہے ،خیبر پختونخوا کیلئے پی ایس ڈی پی میں صرف55کروڑ مختص کئے گئے ہیں،عمران خان سے مشاورت ،رائے شامل کئے بغیر خیبرپختونخوا کا بجٹ ادھورا ہے،مشیر خزانہ

ہفتہ 14 جون 2025 20:10

وفاق نے خیبر پختونخوا کو ترقیاتی بجٹ میں یکسر طور پر نظر انداز کیا ہے،مزمل اسلم
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیربرائے خزانہ وبین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ صوبے کی معاشی کارکردگی کا وفاق کی معاشی پالیسیوں سے بالواسطہ تعلق ہے۔ وفاقی حکومت کی پچھلے تین سال کی معاشی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔2.7 کی شرح نمو کو معاشی ماہرین اور صحافی برادری کی جانب سے بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔

جب ملکی شرح نمو بہتر نہیں ہوگی تو معاشی کار کردگی کیسے بہتر ہو سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں بجٹ کے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے خیبر پختونخوا کو ترقیاتی بجٹ میں یکسر طور پر نظر انداز کیا ہے۔وفاق نے ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا ہے جوکہ سندھ اور پنجاب کے ترقیاتی بجٹ سے بہت کم ہے اور خیبر پختونخوا کے لیے پی ایس ڈی پی میں صرف55کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبے کے حوالے سے وفاق کی دو بڑی ذمہ داریاں ہیں جس میں پی ایس ڈی پی اور ضم اضلاع کے لئے ترقیاتی فنڈ شامل ہیں۔بوجود اس کے خیبر پختونخوا حکومت نے بہتر پالیسی اپنائی اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو انتظامی طور پر ضم کیا گیا لیکن مالی طور پر خیبر پختونخوا کے ساتھ ضم نہیں کیا گیا۔ خیبر پختونخوا کو وفاقی حکومت کی طرف سے ضم اضلاع کے جاری اخراجات کیلئے 66 ارب روپے جاری کئے گئے تھے جو بہت کم ہیں جس میں صوبے نے اپنے 47 ارب روپے شامل کئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے احکامات کی روشنی میں وفاق سے فنڈ نہ ملنے کے بعد صوبے کے اپنے وسائل میں سے 20 ارب اے آئی پی میں بھی خرچ کئے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت نی1000 ارب روپے کے ٹیکس محصولات کم جمع کئے ہیں جسکی وجہ سے خیبر پختونخوا کو90ارب روپے کم ملے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ صوبے نے بہترین مالی اصلاحات کی غرض سے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے جس میں 150 ارب روپے منتقل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے ذمہ واجب الادا قرضوں کے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ ہمارا کل قرضہ709 ارب ہے جو کہ صوبے کے حجم کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ کوئی نیا قرضہ نہیں لیا گیا اور پرانے قرضوں کی رقم صوبے کو موصول ہوئی ہے جس پر واویلا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں بھی قرضہ صرف اور صرف میگا پراجیکٹس کیلئے لیا جائے گا اور اس کی رقم کسی اور مد میں خرچ نہیں کی جائے گی۔

صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کل خرچہ24 ارب ہونے کے باوجود 53 ارب رکھے گئے ہیں۔آئیندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کل محصولات کا حجم2119 ارب رکھا گیا ہے جو کہ گذشتہ بجٹ کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔اس میں وفاقی محصولات کا حجم 1506 ارب ہے جبکہ مقامی محصولات کیلئے 129ارب کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔اخراجات کا کل حجم1962 ارب رکھا گیا ہے جو کہ پچھلے بجٹ کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔

جاری اخراجات کا حجم 1415 ارب ہے جس میں سے بندوبستی اضلاع کیلئی1255 ارب جبکہ ضم اضلاع کیلئے 160 ارب رکھے گئے ہیں۔صوبائی ترقیاتی پروگرام پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبے کی ترقیاتی ترجیحات کو درست سمت دینے اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبوں کے تعین کے لیے ضلعی، ڈویژنل اور حلقہ جاتی سطح پر عوامی نمائندوں کے ساتھ طویل مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔

یہ صوبے کی تاریخ کا طویل ترین مشاورتی عمل تھا، جس کے نتیجے میں ترقیاتی اہداف کا واضح اور جامع تعین کیا گیا۔ کل ترقیاتی بجٹ547 ارب ہے جو کہ پچھلے سال کی نسبت 31 فیصد زیادہ ہے جس میں ضم اضلاع کیلئے 39.6 ارب رکھے گئے ہیں۔صوبائی حکومت کی پچھلے ایک سال کی کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس حکومت سنبھالنے کے وقت معاشی صورتحال کے حوالے سے مختلف قسم کے خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے۔

شکایت تھی کہ صوبائی حکومت اعلانات کے بر عکس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ صحت کارڈ پر علاج بند ہو جائے گا اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بھی فنڈز موجود نہیں ہیں۔ ہماری کاوشوں سے صحت کارڈ سمیت تمام بڑے منصوبے جاری ہیں اور تنخواہیں بھی وقت پر ادا کی گئیں۔اسی طرح بندوبستی اضلاع کے ترقیاتی فنڈ میں اضافہ کرکے چار سو سے زائد زیر تکمیل منصوبوں کو مکمل کیا جا رہا ہے۔

بجٹ کی منظوری کیلئے پی ٹی آئی بانی چیئر مین عمران خان سے مشاورت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان سے مشاورت اور انکی رائے کے بغیر خیبرپختونخوا کا بجٹ ادھورا تصور ہوگا، اس لیے ان سے ملاقات اور مشاورت نہایت اہم اور ضروری ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ بطور مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کبھی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنے، بلکہ تمام تر توجہ صوبے کے مالیاتی امور کی بہتری پر مرکوز رکھی۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی وفاق میں حکومت کے دوران وہ مالی معاملات سے متعلق مشاورت میں شامل رہے، اور اسی بناء پر عمران خان نے متعدد مواقع پر ان کا نام لیا اور بجٹ سے متعلق مشاورت کی ہدایت کی۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی قائدانہ حکمت عملی کے باعث صوبے کے امور کو مؤثر انداز میں وفاق کے ساتھ اٹھایا گیا، جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

جون میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس متوقع ہے، جس میں نیٹ ہائیڈل منافع کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہوگا۔ وفاق نے اس سال گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کے اجراء کا وعدہ بھی کیا ہے۔اس کے علاوہ نیشنل اکنامک کونسل نے ضم شدہ اضلاع کے لیے اے ڈی پی اور اے آئی پی کی مد میں صوبے کو 70 ارب روپے کی اتھارائزیشن اسی ماہ دی ہے، جو کہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں