افغان مہاجر سلیمہ حبیب اللہ نے انتہائی مشکلات کے باوجود یو این ایچ سی آر کے پروگرام کی بدولت کڑھائی، ٹیلرنگ اور قلم سازی جیسی نئی فنی مہارتیں سیکھ لیں

جمعرات 9 اپریل 2020 00:14

اسلام آباد/کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2020ء) ایک افغان مہاجر سلیمہ حبیب اللہ کو اپنی زندگی میں بے پناہ جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔ اس اذیت ناک نقصانات کے باوجود جس نے اسے انتہائی خوفناک وقت میں بھی خوف سے پاک اور مستقبل کی امید سے بھرپور زندگی گزار دی۔ سلیمہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف 20 سال کی تھی جب کوئٹہ میں ہونے والے ایک بم دھماکہ کے واقعہ میں میرے گھر کے تمام مرد ہلاک ہوئے تھے۔

اس نے بتایا کہ اس کی پھوپھو کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ اس وقت اس نے اپنے گھر والوں کیلئے لڑائی لڑی، ایک مفلوج چاچی اور کزن جو اس کے صرف باقی رشتے دار تھے اپنے گھر چھوڑنے اور مواقع کی تلاش کیلئے جرأت مندانہ اقدام اٹھا کر اسٹارٹ (ایس ایف ایس) پروگرام سے یو این ایچ سی آر کے پروگرام کی بدولت اس نے کڑھائی، ٹیلرنگ اور قلم سازی جیسی نئی فنی مہارتیں سیکھیں، نئی مہارتوں نے سلیمہ کو اس کے شراکت دار کے ذریعہ چلائے جانے والے یو این ایچ سی آر کے پروگرام میں ماسٹر ٹرینر بننے کے قابل بنا دیا۔

(جاری ہے)

اس نے لڑکیوں کو مہارت فراہم کرنے اور ایک چھوٹا سا کاروبار چلانے کے لئے اپنے گھر میں ایک سنٹر بھی قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت پر بھی جب کورونا وائرس نے ملک کو متاثر کیا ہے، میں گھر میں رہتے ہوئے معقول زندگی گزارنے کے قابل ہوں گی۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ذریعہ 2019ء میں بڑے پیمانے پر مالی اعانت فراہم کی جانے والی، ایس ایف ایس معاشی پروگرام، حفظان صحت اور جنسی تشدد سے متعلق آگاہی پیدا کرنے والا منصوبہ ہے۔

اس کا مقصد کوئٹہ میں افغان مہاجر برادری کی کمزور خواتین کی معاشی طور پر بااختیار بنانا ہے۔ پروگرام میں 2016ء کے آغاز کے بعد سے ایس ایف ایس نے 740 مستحقین کیلئے قالین بنائی، ٹیلرنگ، ہینڈ کڑھائی، مشین کڑھائی کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر اور انگریزی زبان کے کورس کے ذریعے پڑھے لکھے مستحق افراد کو کاروباری، بازار کی فنی تربیت دی۔ تمام تربیت یافتہ افراد بھی خواندگی اور صحت کی کلاسز میں حصہ لیتے ہیں۔

ایک نرسری دن میں ان کی ماؤں کے ساتھ چھوٹے بچوں کے لئے بھی دستیاب ہے۔ زیادہ تر مستفید افراد نہ صرف ہنر مند کاریگر ہیں بلکہ تبدیلی کی خواہشمند خواتین ایجنٹ ہیں۔ اصل میں شمالی افغانستان کے قندوز صوبے سے تعلق رکھنے والی سلیمہ غربت کی وجہ سے پرائمری سکول سے آگے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکی تاہم جب اسے ایس ایف ایس کے ساتھ ٹرینر بننے کا موقع ملا تو اس کی زندگی میں بہتری آئی۔

آج وہ اپنے خاندان کی کفالت کرتی ہے جس نے وقت کے ساتھ ساتھ جمع ہونے والے تمام بھاری قرضوں کی ادائیگی کی۔ پہلے تو اس کی برادری نے اس کی مہارت کی تربیت لینے کے فیصلے کا اچھا جواب نہیں دیا۔ درحقیقت انہوں نے کسی لڑکی کو گھر چھوڑنے کی بھی منظوری نہیں دی لیکن سلیمہ اس کے چہروں اور عدم دلچسپی کے اشاروں کے خلاف ڈٹ گئی۔ وہ سخت محنت کرتی رہی، نئی مہارتیں سیکھ رہی تھی۔

کسی دن میں ایک کامیاب کاروباری عورت بننے کے منتظر ہوں۔ سلیمہ نے حیرت سے کہا کہ وہ کہتی ہیں کہ خواتین کو بہادر ہونا چاہئے، خوشحال زندگی گزارنی چاہئے اور اپنے خوابوں کی پیروی کرنا چاہئے۔ افغان مہاجر سلیمہ حبیب اللہ گھر میں ہنر کی تربیت کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے اپنے خواب کو عملی جامہ پہناتی ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں