پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے موثر حکمت عملی وضح نہ کی گئی تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریںگی،

ڈیمز کی تعمیر کو سیاست کی نظر کرنے کی بجائے جلد اور بہترمنصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ پانی کے بہترین استعمال کے لئے ہم سب کو انفرادی اور اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی،کہ ڈیمز کو سیاست کی نظر کیا جاتا ہے اب بھی ہمارے پاس وقت ہے ہمیں ڈیمز کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، نگران وزیر اعلی بلوچستان علائو الدین مری کا سیمینار سے خطاب

منگل 17 جولائی 2018 21:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جولائی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے کہا ہے کہ پانی زندگی ہے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے موثر حکمت عملی وضح نہ کی گئی تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریںگی، ڈیمز کی تعمیر کو سیاست کی نظر کرنے کی بجائے جلد اور بہترمنصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ پانی کے بہترین استعمال کے لئے ہم سب کو انفرادی اور اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانی کی کمی اور اس مسئلے کے بہترین حل سے متعلق محکمہ پی ایچ ای کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس اہم سیمینار میں آکر میں انتہائی خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ اگرچہ دیر سے ہی سہی لیکن ہم پانی جیسے اہم موضوع پر غور و فکر کر رہے ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارا شمار ان قوموں میں ہوتاہے جو مصیبت کے بعد سوچتے ہیں بجائے کہ پہلے سے ہی منصوبہ بندی کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گررہی ہے جبکہ ڈیمز نہیں بن رہے جس تیزی سے بننے چاہئے تھے اور یہ امر انتہائی قابل افسوس ہے کہ پی ایس ڈی پی میں ہم مزید نئے ٹیوب ویلز شامل کررہے ہیں جس سے پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈیمز کو سیاست کی نظر کیا جاتا ہے اب بھی ہمارے پاس وقت ہے ہمیں ڈیمز کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کا پانی بھی ا ستعمال کررہے ہیں حتیٰ کہ سروس اسٹیشنوں میںگاڑیوں کی دھلائی میں صاف پانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کوئٹہ شہر کو پٹ فیڈر کینال سے پانی کی فراہمی کے منصوبے میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں ، پٹ فیڈر کا پانی پینے کیلئے بالکل موزوں نہیں جبکہ سندھ 70فیصد بلوچستان کا پانی روک لیتا ہے اور اس وقت سندھ ہمارا 118ارب روپے کا مقروض ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے ہمیں ڈیموں کی تعمیر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاہم اس بات کا خاص خیال رہے کہ ڈیمز کی مناسب فزیبلٹی اور موزونیت کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرا تعلق مستونگ سے ہے جہاں ایک وقت 360کاریزات ہوا کرتے تھے لیکن اب 1200سو فٹ تک پانی نیچے چلا گیا ہے ہمیں زراعت اور آبپاشی میں جدت لانے کی ضرورت ہے اب ہمیں پانی کی بوند بوند کا کفایت شعاری سے استعمال کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کی کمی تو شاید پوری ہوسکے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب ہمارے پاس بجلی تو ہوگی لیکن پانی نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس جدید دور میں مختلف ذرائع سے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہے گذشتہ حکومت میں اس منصوبہ پر کام ہوا تھا لیکن اس کی فائل بیورو کریسی کی نظر ہوگئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پانی زندگی ہے اس کو ضائع کرنے سے پہلے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے کہ ہم کیا کررہے ہیں اگر ابھی بھی ہم نے اس اہم مسئلے پر توجہ نہ دی تو آنے والا وقت ہمارے اور ہماری نسلوں کے لئے بہت سخت ہوگا۔

سیمینار میں نگران وزراء نوید کلمتی، عبدالسلام خان، منظور قزلباش، فرزانہ علی احمد، نصراللہ خلجی، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر اور صوبائی سیکریٹری بھی موجود تھے جبکہ ماہرین آب کی جانب سے شرکاء کو موضوع کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں