بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچستان کے قومی غیرت ننگ و ناموس اور اقدار کو پامال کرکے خواتین کو تعلیمی عمل سے دور کرنے کے کوشش کی گئی ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 22:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2019ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے کہا ہے بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچستان کے قومی غیرت ننگ و ناموس اور اقدار کو پامال کرکے خواتین کو تعلیمی عمل سے دور کرنے کے کوشش کی گئی ہے بی ایس او کسی صورت جامعہ بلوچستان کے جنسی اسکینڈل کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کرے گی یونیورسٹی سمیت بلوچستان بھر کے غیرت مند طلبا و طالبات اساتذہ کرام سیاسی سول سوسائٹی وکلا سمیت تمام مکاتب فکر وائس چانسلر کے برطرفی ملوث قوتوں کے سزا تک احتجاج جاری رکھے بی ایس او کے تمام زونز میں پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گی وائس چانسلر کے موجودگی کے صورت میں طلبا و طالبات کے کلاس لینا ناممکن ہوچکی ہیں اسی طرح بلوچستان بھر کے طلبا و طالبات سرآپا احتجاج جوکہ اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کرینگے تمام طلبا و طالبات کے تعلیمی تعطل کی زمہ داری گورنر بلوچستان پر عائد ہوگی جوکہ مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہے انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے مقرر کردہ کمیٹی کے طرز پر عمل پر آفسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف جامعہ بلوچستان میں بلوچستان کے عزت اور قومی غیرت کا سودا کیا گیا دوسری جانب بلوچ و پشتوں نمائندگی کرنے والے بجائے ٹھوس فیصلے کرنے کے معاملے کو کمیٹیوں کے نظر کرریے یے موجودہ صورتحال میں بجائے کمیٹی کو طول دینے کے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبا طالبات، والدین اور اساتذہ کرام کے بے چینی کو ختم کی جاسکے انہوں نے کہا یے بی ایس او کے زیراہتمام احتجاج کا سلسلہ حب چوکی اوتھل اوستہ محمد خاران دالبندین تربت سبی جیونی پنجگور جعفر آباد سوراب صحبت پور نوشکی خضدار کوہلو گنداوہ قلات ڈیرہ مراد بیسیمہ میں احتجاجی شیڈول کے مطابق احتجاج جاری رہے گی بیان میں انسانی حقوق کے اداروں وکلا برادری سمیت تمام مکاتب فکر سے اپیل کی گئی ہے کہ طلبا و طالبات کے احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ بلوچستان یونیورسٹی سے کرپٹ عناصر کو سزا دے کر ادارے کی تقدس بحال کی جاسکے

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں