پاکستان میں ماسک بنانے کا کوئی پلانٹ نہیں ہے،

زیادہ تر ماسک پاکستان میں چین سے امپورٹ ہو رہے تھے ،میڈیکل سٹورز مالکان

جمعہ 28 فروری 2020 20:43

پاکستان میں ماسک بنانے کا کوئی پلانٹ نہیں ہے،
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2020ء) کوئٹہ میں قائم میڈیکل سٹورز کے مالکان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماسک بنانے کا کوئی پلانٹ نہیں ہے اور زیادہ تر ماسک پاکستان میں چین سے امپورٹ ہو رہے تھے چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد ماسک کو پاکستان کی مارکیٹ سے لوگوں نے اٹھانا شروع کیا اور واپس چین بھیجنا شروع کیاان خیالات کااظہارانہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شکیل احمد نے بتا یا کہ پاکستان میں ماسک بنانے کا کوئی پلانٹ نہیں ہے اور زیادہ تر ماسک پاکستان میں چین سے امپورٹ ہو رہے تھے۔

چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد ماسک کو پاکستان کی مارکیٹ سے لوگوں نے اٹھانا شروع کیا اور واپس چین بھیجنا شروع کیا انہوں نے کہا کہ چین میں لوگ کورونا وائرس کی خوف سے نہیں نکل رہے ہیں، اس لیے وہاں ماسک بنانے والے کارخانے بند ہیں۔

(جاری ہے)

چونکہ فی الحال چین میں اس کی پروڈکشن میں کمی واقع ہوئی ہے اس لیے لوگ اس کو کراچی سے ہی واپس چین بھیج رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے 50 ماسک کا ایک پیکٹ 80 روپے میں دستیاب تھا اور اب صورتحال یہ ہے کہ اول تو کوئٹہ میں یہ مل نہیں رہا ہے اور اگر مل رہا ہے تو اس پیکٹ کی قیمت 800 روپے سے بھی زیادہ ہے لوگ اس کی بلیک مارکیٹنگ بھی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے بدھ کو میڈیکل سٹورز ایسوسی ایشن کے اجلاس میں یہ تجویز آئی تھی کہ عوام کو ماسک مفت فراہم کیے جانے چاہییں لیکن جب یہ مارکیٹ میں ہے ہی نہیں تو ہم کیا کریں میڈیکل سٹور کے مالک شکیل احمد نے بتایا کہ حکومت کو وائرس سے بچنے کے لیے استعمال ہونے والے ماسک اور دستانوں کی مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے انہوں نے کہا کہ اس کی امپورٹ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہ اقدامات بھی اٹھائے جائیں کہ پاکستان سے ان کی بیرون ملک سمگلنگ نہ ہو کوئٹہ میں ایک اور میڈیکل سٹور کے مالک عبد اللہ نے بتایا کہ عام ماسک کی طرح کورونا وائرس کے لیے مخصوص ماسک این 95 بھی کوئٹہ میں دستیاب نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہول سیل میں نہ ملنے کی وجہ سے چند ایک میڈیکل سٹورز پر این 95 ماسک دستیاب ہیں لیکن ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہیںانھوں نے بتایا کہ یہ مخصوص ماسک کوئٹہ میں کراچی سے لائے جاتے ہیں اور کوئٹہ میں ان کی قیمت فروخت اس وقت لگ بھگ 600 روپے ہے ان کا کہنا تھا کسی بھی چیز کی قلت کو دور کرنا اور طلب کے مقابلے میں رسد کو یقینی بنانا حکومت کا کام ہوتا ہے لیکن حکومت اور انتظامیہ یہ کام کرنے کی بجائے ان کی دکانوں کو ماسک کو بلیک میں فروخت کرنے کے الزامات پر سیل کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ جب کراچی سے ایک چیز آ ہی نہیں رہی ہے تو وہ اس کو کس طرح بلیک میں فروخت کریں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں