عمران خان اپنے اردگرد نظررکھیں اور وفاق کے کچھ لوگوں کو کہیں کہ وہ بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں ،وزیراعلیٰ بلوچستان

_حالیہ دو ماہ نے بہت سی چیزیں کھول دی ہیں، چہرے ، نام نہاد سیاسی اصول، لالچ، طاقت کی ہوس، سازشی اور بہت سے ہیروز اور مضبوطی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے والوں کو واضح کردیا ہے،بیان

اتوار 24 اکتوبر 2021 18:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2021ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان نے کہا ہے کہ اختیارات بی اے پی کے حامی اور اتحادی ارکان کو دئیے ہیں وہ موجودہ منظرنامے کیلئے جو جوبہترہوگاوہی فیصلہ ہوگا ،عمران خان اپنے اردگرد نظررکھیں اور وفاق کے کچھ لوگوں کو کہیں کہ وہ بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں ،حالیہ دو ماہ نے بہت سی چیزیں کھول دی ہیں، چہرے ، نام نہاد سیاسی اصول، لالچ، طاقت کی ہوس، سازشی اور بہت سے ہیروز اور مضبوطی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے والوں کو واضح کردیا ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کیا۔ وزیر اعلی بلوچستان میر جام کمال کان کا کہنا تھا کہ اگر پی ڈی ایم جیت جاتا ہے اور ناراض ممبر کے ساتھ حکومت بناتا ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز ہمارے پورے اتحاد نے ملاقات کی، بیٹھ کر پوری صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پھر ہم بی اے پی ممبران بھی ساری صورتحال پر بیٹھے۔میں ان تمام اتحادی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔اقتدار اور لالچ کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کرلیں۔آنے والے جو بھی نقصانات اس صوبے کوہوں گے اس کا ذمہ دار(ناراض گروپ)، بی اے پی، پی ڈی ایم، چند مافیاز، پی ٹی آئی اور بی اے پی کے وفاقی چند سمجھدار اور ذمے دار لوگ ہونگے۔

میں وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ وہ اپنے اردگرد بیٹھے لوگوں پر نظر دوڑائیں۔میں وزیر اعظم عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ سنجیدگی سے اپنے کچھ وفاق کے لوگوں کو کہیں کہ وہ بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کو اپنی ذمہ داری اور اپنا کردار ادا کرنے دیں۔ ۔میر جام کمال خان کا کہنا تھا کہ میں اللہ تعالی کا نہایت شکرگزار ہوں، اس کے بعد میں اے این پی اور پی ٹی آئی بلوچستان چیپٹر، بی اے پی(ہمارا اپنا گروپ)، ایچ ڈی پی اور جمہوری وطن پارٹی کا شکر گزار ہوں جو تمام وقت میرے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے اور مجھ پر اپنے اعتماد کااظہار کیا، میں ایسے عظیم لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

میر جام کمال خان کا کہنا تھا کہ اس سیاسی تحریک کو بلوچستان اور پاکستان میں ایک نئے دور کاآغاز بننا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھاان دو ماہ نے بہت سی چیزیں کھول دی ہیں، چہرے ، نام نہاد سیاسی اصول، لالچ، طاقت کی ہوس، سازشی اور بہت سے ہیروز اور مضبوطی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے والوں کو واضح کردیا ہے۔ واضح رہے کہ میر جام کمال خان کے خلاف ان کی اپنی پارٹی کے ارکین نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد بلوچستان اسمبلی میں جمع کروا رکھی ہے جس پر بحث بھی ہو چکی ہے اور اس پر آج(پیر)کے روز ووٹنگ ہو گی۔

میر جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک 33اراکین نے منظور کی تھی جس کے بعد اس تحریک پر بحث ہوئی۔ میر جام کمال نے مستعفی ہونے سے انکارکرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ توقع ہے کہ میر جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 40کے قریب ووٹ پڑیں گے۔ ناراض ارکان میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو، میر جان محمد جمالی، ظہوراحمد بلیدی،سردار عبدالرحمان کھیتران اور دیگر شامل ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی ،جمعیت علما اسلام ،پشتونخواملی عوامی پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی شامل ہیں نے بھی وزیر اعلی میر جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کررکھا ہے، جبکہ سابق وزرا اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ خان زہری اور نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے بھی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں