د*لورالائی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن کا انعقاد

اتوار 28 اپریل 2024 21:10

ٓ!کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ ضلع لورلائی کے زیر اہتمام لورالائی میں ورکرز کنونشن کا انعقاد ہوا. جس کی صدارت صوبائی صدر احمد جان خان نے کی. ورکرز کنونشن میں پارٹی ضلع لورالائی کے کارکنوں اور پارٹی کے تنظیمی اداروں کے رہنماؤں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ورکرز کنونشن سے صوبائی صدر احمد جان خان، مرکزی جنرل سیکرٹری مزمل شاہ، مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن ہارون خان بازئی، صوبائی ترجمان انجینیئر ایمل خان ناصر، رحمت خان، ضلع صدر شریف خان کاکڑ ایڈوکیٹ، ظریف خان، حقمل صاحب نے خطاب کیا۔

پارٹی کے رہنماؤں نے ورکرز کنونشن کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے جمہوری ترقی پسند اور نیشنلسٹ پارٹیوں میں کارکنوں کی تربیت، تنظیمی اداروں کی تشکیل اور پارٹی پالیسیوں و فیصلوں میں کارکنوں کی شراکت کیلیے اس عمل کو لازمی قرار دیا۔

(جاری ہے)

اور کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ پشتونخوا وطن اور ملک کی ایک حقیقی جمہوری، ترقی پسند، سیکولر روشن فکر سیاسی پارٹی ہے۔

جو مفاد پرستی، موقع پرستی، ذاتی و خاندانی شخصی مفادات اور موروثیت پر مبنی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ اور اس طرز سیاست کو ملک کے محکوم اقوام و کروڑوں عوام، حقیقی جمہوریت، جمہوری اداروں کیخلاف اور استعماری و آمرانہ قوتوں کی مفاد میں سمجھتی ہے۔آج پشتون بلوچ قومی تحریکیں اور ملک کی جمہوری سیاست جس بحران، تنزلی، کمزوری، سمجھوتوں اور مصلحتوں کا شکار ہے اور استعماری و آمرانہ قوتیں مظبوط ہوکر ملک کی سیاست، معیشت، پارلیمنٹ، داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر مکمل قابض ہوئی ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ جمہوری اصولوں و نظریات سے عاری مفادات پر مبنی سیاست اور سیاسی پارٹیاں ہیں۔ لہذا پشتون قومی تحریک اور ملکی سیاست کو توانا کرنے اور قوموں و عوام کی سیاسی، معاشی، ثقافتی اور انسانی حقوق کے حصول کیلئے لازمی ہے کہ پشتون قومی تحریک کی سیاسی پارٹیاں درست صف بندی کرکے سیاست کی درست بنیادوں پر ازسرنو تشکیل کرکے اور سیاسی کارکنوں و عوام کی بیچینی، عدم اعتماد کو ختم کر کے قوموں و عوام کی ریاستی پالیسیوں کیخلاف ردعمل کی درست جمہوری قیادت کریں۔

مقرین نے کہا کہ ملک میں حکمران طبقات کے مابین اقتدار کی کشمکش ہے جو جمہوریت، سیول بالادستی، قوموں و عوام کے حقوق و اختیارات کے لیے ہرگز نہیں۔ اور اس کشمکش میں شامل سیاسی گروہ اور پارٹیاں ملک میں استعماری بالا دستی ، ریاست کی موجودہ عوام دشمن بیانیے اور رجعتی بنیاد پرست نظام کو جاری رکھنے اور مزید مضبوط بنانے پر ناصرف متفق ہیں بلکہ اس کا حصہ ہیں۔

مقررین نے کہا اس وقت ملک میں استعماری و آمرانہ اور استحصالی نظام بدترین معاشی، سیاسی بحران کا شکار ہے۔ عدم مساوات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ پشتونخوا وطن پر دہشت گردی و ڈالری جنگ کو مسلط کیا گیا ہے۔ مڈل کلاس اور محنت کش طبقہ شدید مشکلات اور اذیت کا شکار ہے۔ اور حکمران طبقات بالخصوص عسکری اسٹبلشمنٹ کیخلاف محکوم اقوام و عوام میں سخت غم وغصہ اور ردعمل پیدا ہوا ہے۔

لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی حکمران طبقات نے قوموں اور عوام کے اس غم و غصّے کو بڑی استادی سے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کر کے اس غصّے کو بنیادی انقلابی تبدیلیوں اور حقیقی جمہوری تحریک بن جانے سے پہلے اسے کسی اور سمت موڑ دیا ہے۔ اور استعماری و استحصالی نظام کے خاتمے اور سیاسی و معاشی اصلاحات کے بجائے شخصیات کے خلاف لگا دیا گیا ہے۔

جس سے استعماری و آمرانہ قوتیں اور عسکری اسٹبلشمنٹ مزید مضبوط ہوئی ہے۔مقررین نے کہا کہ ریاست نہیں بلکہ پشتون اور پشتونخوا وطن دہشتگردی کا شکار ہے اور یہ دہشتگردی ریاست کے آمرانہ قوتوں اور اسٹبلشمنٹ نے مسلط کر کے اسے اپنی معیشت اور کاروبار بنا کر عالمی قوتوں کے مابین کشمکش، ٹکراؤ میں ٹھیکیدار بن کر پشتونخوا وطن اور افغانستان کو میدان جنگ بنایا ہے۔

لہذا پشتون قومی تحریک اور پشتون افغان ملت اس صورتحال کا درست ادراک کر کے درست صف بندی کرنی ہوگی اور اور اس ڈالری جنگ کا راستہ روکنا ہوگا۔مقررین نے کہا کہ وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ پشتون تحریک کی سیاسی پارٹیاں جمہوری، ترقی پسند اور نیشنلزم کے نظریات کی بنیاد پر درست صف بندی کر کے قومی جمہوری محاذ کی تشکیل کریں۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ اور اس کی قیادت نے اس سلسلے میں ہر وقت مثبت رول ادا کیا ہے۔

مقررین نے کہا کہ تاریخی افغانستان پر دنیا کے زوراور قوتوں اور اسلام آباد کے استعماری قوتوں نے تاریکی مسلط کی ہے۔ اور منتخب و جمہوری حکومت اور تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن افغانستان کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ اور بندوق کی نوک پر ایک گروہ کو مسلط کیا ہے۔ جو افغانستان اور خطے کے امن و ترقی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ لہذا افغانستان کی ترقی اور خطے کے امن کے لیے لازمی ہے کہ افغانستان اور افغان عوام کی رائے سے منتخب حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

اور ریاستی اداروں کی دوبارہ تشکیل کی جائے۔مقررین نے پارٹی کارکنوں کو کامیاب ورکرز کنونشن کے انعقاد پر داد وتحسین پیش کرتے ہوئے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی پروگرام کو عوام، نوجوانوں، سیاسی کارکنوں تک پہنچانے اور انہیں پارٹی صفوں پر متحد ہو کر حقیقی جمہوری اور ترقی پسند سیاست اور جہدوجہد کا حصہ بنائیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں