جامعہ بلوچستان کے ملازمین کا 53 ویں روز احتجاج جاری رہا

منگل 30 اپریل 2024 22:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2024ء) جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گزشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کے خلاف اور مالی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ میں 53 ویں روز بھی احتجاجی دھرنا زیرصدارت پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ منعقد ھوا۔

احتجاجی دھرنے کی بعد ایک بڑی احتجاجی ریلی جامعہ کے مین گیٹ سے سریاب روڈ پولیس سٹیشن تک نکالا گیا۔ مظاہرین نے میں ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کیخلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیراحمدلہڑی، کامریڈ عبدالستار سیلانی، پروفیسر فریدخان اچکزئی، گل جان کاکڑ، پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمن سید شاہ بابر، محمد اکبر کاکڑ، سید محبوب شاھ اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلی بلوچستان نے ملک اور صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگانے کا اعلان تو کردیا لیکن بدقسمتی سے قدرتی وسائل سے مالا مال اہم صوبے کی سب سے قدیم اور بڑی جامعہ بلوچستان اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین گذشتہ چار مہینوں سے بنیادی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں لیکن مرکزی و صوبائی حکومت صرف خوشنما نعروں تک محدود ہیں اور عملی طور پر جامعہ بلوچستان کی تنخواہوں اور پنشنز تک کیلئے فنڈز فراہم نہیں کررہی۔

(جاری ہے)

مقررین اعلان کیا کہ بروز بدھ کو جامعہ بلوچستان کے آڈیٹوریم میں یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے ال پاکستان لیبر فیڈریشن اور پاکستان سنٹرل مائنز ایسوسی ایشن کی پلیٹ فارم سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ملکر جامعہ بلوچستان میں عالمی یوم مزدور جا معہ بلوچستان کے ملازمین سے یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا ۔ مقررین نے جامعہ بلوچستان کے تمام اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین اور سیاسی جماعتوں، طلبائ تنظیموں، وکلائ برادری و سول سوسائٹی سے درخواست کی کہ وہ اس اہم پروگرام میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں