-کسانوں کو ریلیف فراہم کرکے ہی 25 کروڑ سے متجاوز آبادی کے لئے خوراک اور اجناس کا انتظام کرنا ممکن ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

بدھ 1 مئی 2024 22:25

ط*کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ زراعت کا ملک کی معیشت میں نہایت اہم کردار ہے پاکستان کی آبادی 25 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے اتنی بڑی آبادی کے لئے خوراک اور اجناس کا انتظام کرنا ایک بڑا چیلنج ہے زراعت ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے پاکستان بھر میں بڑے کسان خوشحال اور آسودہ ہیں جبکہ چھوٹے کسان مختلف مسائل کا شکار ہیں چھوٹے کسان ملک کی بڑی آبادی کے لئے اجناس مہیا کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں کسان کو اوپر اٹھا? بغیر ہم ملک کو اوپر نہیں اتھا سکتے۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میںسینیٹر محمدعبدالقادرنے کہاکہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بھر کے کسانوں کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی ظاہر کرے تاکہ ان کسانوں کے مسائل حل کئے جا سکیں کسانوں کو مہنگی کھاد، مہنگے اسپرے، مہنگے بیج خریدنے پڑتے ہیں بجلی بے انتہا مہنگی ہونے کی وجہ سے انہیں ٹیوب ویل کا پانی بھی نہایت مہنگے داموں فراہم کیا جاتا ہے یوں انکی پیداواری لاگت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور اجناس کی قیمتوں میں خاطرخواہ اضافہ ہو جاتا ہے قیمتوں کے بڑھنے سے عام خریدار پر بوجھ پڑتا ہے اور یوں مہنگائی کا طوفان برپا ہو جاتا ہے حکومت اگر چھوٹے کسانوں کو سستی بجلی، سستے بیج، سستے اورمعیاری اسپرے اور کھادیں فراہم کرے تو کسانوں کے مسائل بھی حل ہو جائیں اور اجناس بھی سستی میسر ہو جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو کسانوں کے مسائل حل کرنے کیلئے ایک جامع پالیسی مرتب کرنا ہوگی جس میں کسانوں کو ریلیف پر مسلسل توجہ دی جائے کسان آسودہ ہوگا تو سارا ملک خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکے گا اگر کسان مہنگی گندم پیدا کرے گا تو سستی کیسے بیچے گا یہ ممکن نہیں اگر اسکو سستی گندم یا سستا چاول اور دیگر اجناس سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا بحرانی صورتحال پیدا ہو جائے گی جیسا کہ اب ملک بحران کا سامنا کر رہا ہے کسان کے مسائل حل کرنے سے پیداوار میں کمی یا تعطل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کی کئی صنعتیں ہماری زراعت پر انحصار کرتی ہیں جس میں ٹیکسٹائل، چینی نمایاں ہیں ان صنعتوں کو خام مال کسان ہی مہیا کرتے ہیں کسانوں کو پڑے پیمانے پر مختلف اجناس کے حوالے سے سبسڈی دی جانی چاہئے تاکہ سب کے مسائل حل ہو سکیںہمسایہ ملک چین نے زراعت کے شعبے میں خودکفالت حاصل کی ہے پاکستان بھی زرعی شعبہ میں چین کے کامیاب ماڈل سے استفادہ کر سکتا ہے چینی زراعت کے شعبے میں فی ایکڑ پیداوار میں ناقابل یقین حد تک اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا ہے چینی حکومت نے کسانوں کو بے شمار سہولیات فراہم کی ہیں جس کی وجہ سے چین کا کسان بھی خوشحال ہے اور عام چینی کو بھی اشیاء خورد و نوش بھی سستے داموں میسر ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں