سولرز پر ٹیکس کے حوالے سے سندھ حکومت کی تشویش پر وفاق نے ٹیکس نہ لگانے کی یقین دھانی کرائی ہے، ناصرحسین شاہ

بدھ 22 مئی 2024 16:56

سولرز پر ٹیکس کے حوالے سے سندھ حکومت کی تشویش پر وفاق نے ٹیکس نہ لگانے کی یقین دھانی کرائی ہے، ناصرحسین شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) صوبائی وزیر توانائی، ترقیاتی و مںصوبابندی سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سولرز پر ٹیکس کے حوالے سے سندھ حکومت کی تشویش اور تحفظات پر وفاق کی جانب سے سولرز پر ٹیکس نہ لگانے کی یقین دھانی کراتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ ناصر شاہ نے کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں اور خاص طور پر بجلی کے ہوشربا بلوں سے تنگ عوام پر سولرز کے استعمال پر ٹیکس لگانا عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے سندھ اسمبلی میں محکمہ توانائی کے حوالے سے وقفہ سوالات کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا۔ صوبائی وزیر توانائی ناصر شاہ کا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کے الیکٹرک، حیسکو اور سپیکو کے چیف ایگزیکٹو سے بات چیت کریں گے، انھوں نے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے غیر اعلانیہ اور زائد بلنگ کے حوالے سے بات ہوگی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اسمارٹ میٹر کی ادائیگی کے باوجود میٹر فراہم نہیں کئے جارہے، عوام کے ساتھ ہیں جو تکالیف ہیں انھیں دور کرنے کیلئے اقدامات میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امتحانات کے دوران لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بجلی تقسیم کار اداروں کی سرزنش کی گئی ہے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ کچھ گھروں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تمام فیڈرز بند کردئے جاتے ہیں یہ دیگر صارفین کے ساتھ زیادتی ہے، صرف بجلی کے بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی کاٹی جائے دیگر کو سزا نہ دی جائے، بجلی بھی نہیں آتی مگر بل پورے آجاتے ہیں، حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کو بھی کہا ہے بلوں کی ادائیگی اور چوری کے حوالے سے حکومت بجلی تقسیم کار اداروں کی ہر ممکن مدد کریگی ۔

حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے ۔ انھوں نے کہا کہ 22 سے 27 مئی ہیٹ وویو کے اطلاعات ہیں اور اس حوالے سے حکومت نے خصوصی اقدامات کئے ہیں جبکہ کے الیکٹرک، حیسکو، سیپکو کو ان دنوں میں بجلی مسلسل فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں صوبہ سندھ نے سیپرا (سندھ الیکٹرک پاور) بنایا ہے اسکی تشکیل سے تقسیم کار بجلی کے ادارے کافی حد تک ہمارے ماتحت کام کریں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پانچ اصلاح میں دو لاکھ گھروں کو سولر سسٹم دیئے جائیں گے جس میں صارفین کو بھی شراکت دار بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ 300 یونٹ تک صارفین کو سولرائیزیشن کے ذریعے مفت بجلی فراہم کی جائیگی۔ ناصر شاہ نے کہا کہ بلاول صاحب کے منشور کے مطابق ابھی سو یونٹ تک کے صارفین کو یہ سہولت دی جارہی ہے اس سہولت کا دائرہ کار دس اضلاع سے بڑھاکر پورے صوبے تک وسیع کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کے بہت سی عمارتیں مکمل سولر سسٹم پر کردی گئی ہیں۔ تمام سرکاری عمارتوں، اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیز اور ہسپتال کو بتدریج مکمل طور پر سولرائیز کریں گے۔ کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں بھی کئی عمارتوں کو سولرائیز کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوہسار اور لمز ہسپتالوں کو مکمل سولرائیز کیا ہے، اسی طرح دیگر سرکاری عمارتوں کو سولرائیز کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔

ناصر شاہ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے 50 میگاواٹ تک کے اپنے پاور پلانٹ خود لگاسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اور سستی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کررہا ہے۔ سولر پارک مانجھند اور کراچی میں کام کر رہے ہیں۔ دیگر مقامات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نوری آباد پاور پلانٹس کے ذریعے 100 میگاواٹ سستی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کررہی ہے ۔

تھرکول بیبی شہید کا آئیڈیا تھا۔ تھر بدلے گا پاکستان سید قائم علی شاہ کا کریڈٹ ہے۔ تھر میں سرمایہ کاری کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کی لائین لگی ہوئی ہے اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ تھر کول بلاک ون۔ ٹو میں کام ہورہا ہے۔ تھر کول سے نیشنل گرڈ کو سستی بجلی فراہم کررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کوئلے سے ہم گیسی فکیشن کی طرف جارہے ہیں یعنی کوئلہ سے بجلی کے علاوہ آئل اور گیس بنانے جارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سولرائیزیشن کے حوالے سے ایکویٹی پالیسی کے تحت دو لاکھ صارفین کے مقابلے میں صرف 322 صارفین نے فائدہ اٹھایا ہے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ تھرکول کے 12 بلاکس میں سے دو بلاکس اس وقت فعال ہیں۔ تھر میں مقامی لوگوں کی تعلیم، صحت اور روزگار کیلئے حکومت کی جانب سے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 400 کلومیٹر سڑکوں کو بہتر کیا گیا ہے، تھر میں ریلوے ٹریک کے حوالے سے سندھ حکومت وفاقی حکومت سے ایکویٹی کی بنیاد چاہتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں