پوری امید ہے (ن ) لیگ اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ نہیں جائیگی،شیخ رشید

جمعیت علمائے ہند نے کشمیر میں مودی کی حمایت کی ،مولانا فضل الرحمن سب سے پہلے اسکی مذمت کریں، کشمیر کاز اس وقت انتہائی نازک موڑ پر ہے، کشمیر سے لوگ ہیرو بھی بنے اور زیرو بھی،ہمیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، بائیس تاریخ کو بھمبر اور سماہنی سیکٹرز جا رہا ہوں،اگر معیشت کو بہتر کر لیا تو اگلے پانچ سال بھی عمران خان لگائے گا، ویڈیو پیغام

بدھ 18 ستمبر 2019 17:00

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2019ء) وزیرر یلوے شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے پوری امید ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ نہیں جائے گی،جمعیت علمائے ہند نے کشمیر میں مودی کی حمایت کی ،مولانا فضل الرحمن سب سے پہلے اسکی مذمت کریں، کشمیر کاز اس وقت انتہائی نازک موڑ پر ہے، کشمیر سے لوگ ہیرو بھی بنے اور زیرو بھی،ہمیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، بائیس تاریخ کو بھمبر اور سماہنی سیکٹرز جا رہا ہوں،اگر معیشت کو بہتر کر لیا تو اگلے پانچ سال بھی عمران خان لگائے گا۔

ویڈیو پیغام میں انہوںنے کہاکہ تیس تاریخ کو انہوں نے جو تاریخ رکھی وہ بڑھا دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ فضل الرحمان ناموس رسالت پر مدرسوں کے لوگ اکٹھے کر رہے ہیں، وہ میں تھا جس نے قوم کو بتایا ناموس رسالت کے حوالے سے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میری دھمکی پر سب لوگ بھاگ گئے اور یہ بل بھی پیچھے ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ انہوں نے تو اس بل کے حق میں ووٹ دیا تھا، جمعیت علمائے ہند نے کشمیر میں مودی کی حمایت کی مولانا فضل الرحمن سب سے پہلے اسکی مذمت کریں۔

انہوںنے کہاکہ کشمیر کاز اس وقت انتہائی نازک موڑ پر ہے، کشمیر سے لوگ ہیرو بھی بنے اور زیرو بھی۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، بائیس تاریخ کو بھمبر اور سماہنی سیکٹرز جا رہا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر دورے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کہ عوام کو بتا سکوں کہ وزیر اعظم عمران خان کشمیر پر کتنی محنت کر رہے ہیں۔شیخ رشید احمد نے کہاکہ اگر اورنج لائن کا پانچواں حصہ ریلوے پر لگا دیا جاتا تو نتیجہ بہت مختلف ہوتا۔

انہوںنے کہاکہ اگر معیشت کو بہتر کر لیا تو اگلے پانچ سال بھی عمران خان لگائے گا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے گزشتہ روز بتایا جب تک یہ لوگ پلی بارگین نہیں کریں گے میں انکو باہر نہیں جانے دونگا۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف دوبارہ متحرک ہوئے دیکھو کیا نتیجہ نکلتا ہے،ہم پر کوئی بین الاقوامی دباؤ نہیں وزیر اعظم جب گئے تو کسی نے ان سے اس موضوع پر بات بھی نہیں کی۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف مطمئن گیا ہے اور یہ اس ملک کی ضرورت بھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اکتوبر میں تھوڑی ٹک ٹک کی شنید ہے مگر فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں سلامتی کونسل سے زیادہ امید تو نہیں رکھنی چاہیے مگر ہم اپنے کاز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوںنے کہاکہ مودی بھی ادھر ہی خطاب کرنے جا رہا ہے جہاں وزیر اعظم عمران خان نے کرنا ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں