ساہیوال، میرا ٹوائلٹ استعمال کیوں کیا، ہیڈ مسٹریس کا طالبہ پر بہیمانہ تشدد

، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے، ڈاکٹر کی تصدیق پولیس کا ہیڈمسٹریس کے خلاف کاروائی کرنے سے انکار ، ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے واقعے کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا،بچی کی والدہ کا موقف

ہفتہ 15 ستمبر 2018 15:17

ساہیوال، میرا ٹوائلٹ استعمال کیوں کیا، ہیڈ مسٹریس  کا  طالبہ پر بہیمانہ تشدد
ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2018ء) سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ایمرجنسی میں اپنا ٹوائلٹ استعمال کرنے پر دوم جماعت کی طالبہ کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، یہ انسانیت سوز واقعہ ہڑپہ شہر کے نزدیک گاؤں 2/10 میں واقع گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں پیش آیا۔شدید تشدد کے باعث ارم شہزادی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ڈسٹرک ہیڈکوارٹر(ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے جبکہ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد نے بھی بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

بچی کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی تو مبینہ طور پر ہڑپہ پولیس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچی کے والد کو ہیڈ مسٹریس فرخندہ بتول کے خلاف کارروائی کرنے سے منع بھی کیا۔

(جاری ہے)

والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے انہیں قانونی طور پر طبی دستاویز بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا بعد ازاں بچی کے والدین نے ہڑپہ میجسٹریٹ تجمل سے طبی دستاویز حاصل کرلیں۔

بچی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ نے ان کی بچی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے حساس اعضا پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔ارم شہزادی کے والدین نے چیف ایگزیکٹو آفیسرایجوکیشن سے واقعے کی محکمہ جاتی تفتیش کرنے اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف مجرمانہ فعل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 6 سالہ ارم شہزادی کو جمعرات کے روز ٹوائلٹ جانے کی شدید حاجت محسوس ہوئی جبکہ اسکول میں دیگر واش روم کے غیر فعال ہونے کی بنا پر وہ ہیڈ مسٹریس کے ٹوائلٹ میں چلی گئی، واپسی پر جب ہیڈمسٹریس نے اسے دیکھا تو اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ مسٹریس نے طالبہ کو بری طرح دھکے دیے جس پر وہ سیڑھیوں اور دیواروں سے ٹکرائی، تشدد کے باعث بچی کے حساس اعضا سے خون جاری ہوگیا جس پر انہوں نے بچی کو اپنے کمرے میں لے جا کر اسکول کا مرکزی دروازہ بند کردیا۔

بعدازاں ہیڈمسٹریس بچی کو گاؤں میں واقع اپنے رشتہ دار کے گھر لے گئیں اور خون روکنے کی کوشش کی، 2 گھنٹے بعد جب بچی کے والدین کو واقعے کا علم ہوا تو وہ وہ اسے ایک نجی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں اسے زخم پر 10 ٹانکے آئے۔ بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے بجائے معافی مانگنے کے واقعے کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔دوسری جانب والد ریاض کا کہنا تھا کہ جب ہم ہڑپہ پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا توہیڈمسٹریس کے رشتہ دار نے انہیں چپ رہنے کے لیے دھمکیاں دیں۔مذکورہ واقعے پر موقف لینے کے لیے ہیڈمسٹریس سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوئیں۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں