کارکنڑہ ملکیتی تنازعہ موجودہ حکومت کی ایما پر لڑی جارہی ہے‘جے یو آئی کا وانا میں احتجاجی جلسہ

جمعہ 5 مارچ 2021 14:18

وانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2021ء) جمعیت علما اسلام ف کا کارکنڑہ مسئلے کے حوالے سے وانا بازار میں مقامی ضلعی انتظامیہ اور پولیس فورس کے خلاف احتجاجی جلسہ کیا اور حکومت کو24 گھنٹوں تک مہلت دی ۔جلسے میں علماء کرام کے علاوہ دیگر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے احمدزئی وزیر قبائل نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔جلسہ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکنڑہ ملکیتی تنازعہ موجودہ حکومت کی ایما پر لڑی جارہی ہے جییو آئی سب ڈویڑن وانا کے امیر مولانا میرذاجان،سیکرٹری مولانا رفیع الدین،مولانا جان محمد ،شاکراللہ،مفتی سراج اور میرعجم خان وزیر نے کہاکہ مقامی ضلعی انتظامیہ ودیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم احمدزئی وزیر اور دوتانی قبائل کے مابین جاری خونریز تصادم کے روک تھام میں ناکام ہو گئی ہے اور مذکورہ حکومت ک ایما پر شروع کیاگیاہے انھوں نے کہا کہ حکومت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ڈیوائیڈ اینڈ رول پالیسی پر عمل پیرا ہے جوکہ قبائلی عوام کبھی بھی سلیکٹڈ حکومت کی اس پالیسی کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

(جاری ہے)

کیونکہ حکومت علاقے میں دھماکے و دیگر جرائم میں خود ملوث ہے سزا غریب اور بے بس عوام کو دیتی ہیں جو حکومت کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔مولانا میرزاجان نے کہاکہ مقامی ضلعی انتظامیہ اور پولیس فورس کو اج واضح پیغام دیتے ہیں کہ کارکنڑہ ملکیتی تنازعہ ائندہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر حل کیا جائے اگرحل نہ کیا تو جمعیت علماء اسلام وانا حکومت کے خلاف درد سر تحریک کا اغاذ کرینگے اور بازاروں ودیگر کاروباری سرگرمیاں احتجاجاً بند کردینگے۔

مولانا شاکراللہ نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں موجودہ تبدیلی سرکار قانون نافذ کرنے میں مکمل طور پر کمزور ہوچکے ہیں اور ساتھ ساتھ انضمام میں بھی ناکام ہوگئے ہیں کیونکہ تبدیلی سرکار نے ضم شدہ قبائلی عوام کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ جنگ زدہ قبائلی عوام کو بندوق کے علاوہ قلم اور کتاب ہاتھوں میں دینگے جوکہ عوام کے ساتھ ایک ناٹک ہے کیونکہ حکومت اج بھی عوام کو ہاتھوں میں بندوق دیتا ہے جو افسوسناک ہے۔

اخرمیں جنرل سیکرٹری رفیع الدین نے حکومت وقت سے پانچ مطالبات پیش کیے جو مندرجہ ذیل ہیں 1کاکنڑہ مسئلہ کو 24گھنٹوں کے اندر اندر حل کیاجائے 2.عوام کے ساتھ نااہل پولیس کی غیرقانونی رویہ بند کیا جائے 3.حکومت قبائلی علاقوں میں اپریشن کے نام گھروں سے چوری ،ڈاکہ زنی کو فوری طورپر بند کیا جائے اور انٹرنیٹ سروس کو بھی ملک کے دیگر علاقوں کی فراہم کریں۔اخرمیں امیر مولانا میزاجان نے کہاکہ فاٹا انضمام ہوچکا ہے پھرحکومت کسی قانون کے تحت بازاروں کو بند کرتے ہیں انھوں دھمکی دی کہ اج کے بعد بازاروں کو کسی صورت بند ہونے نہیں دینگے

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں