فکسنگ انکوائری میں عدم تعاون کرنے پر قومی ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد،

پی سی بی نے ان کے موکل کو بہت بدنام کیا، اس لئے وہ بورڈ پر ہتک عزت کا دعوی کر سکتے ہیں،وکیل ناصر جمشید

پیر 11 دسمبر 2017 15:55

لاہور۔11 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2017ء)پاکستان کرکٹ بورڈ کے تین رکنی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے فکسنگ کے معاملے کی انکوائری میں عدم تعاون کرنے پر قومی کرکٹ ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید پر کرکٹ کھیلنے کی ایک سال کی پابندی لگادی جبکہ ناصر جمشید پر فکسنگ کے الزامات ابھی نہیں لگائے گئے،ناصر جمشیدپابندی ختم ہونے کے بعد بحالی کے پروگرام کے دوران پی سی بی کی انکوائری میں تعاون نہیں کرتے تو پی سی بی پھر ٹربیونل سے رجوع کرکے ان کی پابندی کی سزا میں اضافہ کی درخواست کرسکتا ہے ،انگلینڈ میں موجود ٹیسٹ کرکٹر اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا،ناصر جمشید کو اسی سال 13 فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ایک سال کی سزا کا مطلب ہے کہ ان کی معطلی ختم ہونے میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں،پی سی بی کے مطابق ناصر جمشید پر پی سی بی کی انکوائر ی میں عدم تعاون کی شق پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی جبکہ ان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی 2 شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا، پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی سی بی کے ٹربیونل نے فکسنگ کے معاملہ کی انکوائری میں تعاون نہ کرنے پر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی ہے جبکہ ناصر جمشید پر فکسنگ کے الزامات پی سی بی نے ابھی تک نہیں لگائے ،ناصر جمشید پر پی سی بی سے عدم تعاون کا الزام ثابت ہوگیا ہے،ابھی ناصر جمشید پر فکسنگ کے ثبوت کو پبلک نہیں کیا گیا تاکہ اس کا انہیں فائدہ نہ ہوجائے ،تمام کرکٹرز ناصر جمشید کی طرف انگلیاں اٹھارہے ہیں،ناصر جمشید یا ان کے وکیل بتائیں کہ لندن میں کرائم ایجنسی نے ناصرجمشید کا پاسپورٹ کیوں رکھا ہوا ہے اور وہ کیوں ضمانت پر ہے ،ناصر جمشید پاکستان میں عزت ہتک کا دعوی کرنے کی باتیں تو کرتے ہیں تو وہ لندن پولیس کیخلاف ہتک عزت کا دعوی کیوں نہیں کرتے،تفضل رضوی نے کہاکہ ناصر جمشید ایک سال کی پابندی ( جس کے دو مارہ گئے ہیں )ختم ہونے کے فوری بعد کرکٹ میں واپس نہیں آسکتے ،انہیں بحالی کے پورے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا ،جرم کا اقرار اور افسوس کرنا ہوگا اور ایجوکیشن لیکچر دینے ہوں گے، اگرناصر جمشید پابندی ختم ہونے کے بعد بحالی کے پروگرام کے دوران پی سی بی کی انکوائری میں تعاون نہیں کرتے تو پی سی بی پھر ٹربیونل سے رجوع کرکے ان کی پابندی کی سزا میں اضافہ کی درخواست کرسکتا ہے،تضضل رضوی نے کہا فکسنگ میں ملوث کرکٹر کیخلاف فکسنگ کیس اور ڈیپارٹمنٹل انکوائر ی ساتھ چل سکتے ہیں،خیال رہے کہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے 24 نومبر کو ناصر جمشید کیخلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا،علاوہ ازیں ناصر جمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹر کو بکیز سے رابطوں کے الزامات سے بری کیا گیا تاہم اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر سزا دی گئی،پی سی بی نے ان کے موکل کو بہت بدنام کیا،اس لئے وہ بورڈ پر ہتک عزت کا دعوی کر سکتے ہیں،واضح رہے کہ ناصرجمشید پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے اور فکسرز سے متعلق معلومات فراہم نہ کرنے کا الزام تھا، رواں سال فروری میں ناصر جمشید کو میچ فکسنگ کے شبہ میں ایک مشکوک شخص یوسف کے ہمراہ برطانیہ میں گرفتا کیا گیا تھا،سپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف پر 5 سال پابندی اور جرمانہ عائد کیا گیا تھا جبکہ شرجیل خان کو معطلی اور جرمانے سزاسنائی گئی تھی،ناصر جمشید پاکستان کی طرف سے دو ٹیسٹ،48 ون ڈے اور 18 ٹی 20 انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں،ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں انھوں نے تین سنچریاں بھی بنا رکھی ہیں،وہ آخری بار پاکستان کی طرف سے 2015 کا ورلڈ کپ کھیلے تھے لیکن اس عالمی مقابلے میں ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی،دو ٹیسٹ میچز کی چار اننگز میں انہوں نے مجموعی طور پر 51رنز بنائے جبکہ 48ون ڈے میچز میں انہوں نے 1418رنز بنائے ۔

(جاری ہے)

18ٹی ٹونٹی میچز میں انہوں نے 363رنز بنائے ۔
وقت اشاعت : 11/12/2017 - 15:55:29