محمد آصف دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیلئے ٹیم میں واپسی کیلئے پرامید

ڈومیسٹک میں بہتر کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیلئے منتخب ہوں گا، کرکٹ اکیڈمی کے ٹرینرسے شیڈول ملا ہے جس کے تحت سخت محنت کررہا ہوں ، گیند میرے ہاتھ میں باتیں کرتی ہے میں نہیں کرتا، ٹیم میں واپس آکر 3 سے چار سال تک نمائندگی کرنے کا خواب ہے، سپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزایافتہ محمد آصف

پیر 20 جون 2016 19:54

محمد آصف دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیلئے ٹیم میں واپسی کیلئے پرامید

اوسلو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جون ۔2016ء) اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزایافتہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤ لر محمد آصف نے دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم میں واپسی کی امید ظاہر کی ہے۔کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق آصف کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ میں پاکستان میں بہتر کارکردگی دکھاں گا اور قومی ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے لیے منتخب ہوں گا ۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان کرکٹ اکیڈمی کے ٹرینرسے شیڈول ملا ہے جس کے تحت میں سخت محنت کررہا ہوں اور میری فٹنس دن بہ دن بہتر ہورہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد واپس آکر فاسٹ بالنگ کرنا کچھ مشکل ہے لیکن میں مختلف قسم کا بالر ہوں، میں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بالنگ کرنے والا بالر نہیں، میں زیادہ تر سوئنگ اور سیم پر انحصار کرتا ہوں جو میرا ہتھیار ہے ۔

(جاری ہے)

میری رفتار ہمیشہ 130 یا 135 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے، یہ سوئنگ کے لیے اچھی رفتار ہے لیکن مجھے صرف بہتر فٹنس کی ضرورت ہے ۔پابندی کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کرتے ہوئے انھوں نے نیشنل کپ میں 7 وکٹیں حاصل کی تھیں تاہم پی ایس ایل اور پاکستان کپ جیسے بڑے ایونٹ میں انھیں منتخب نہیں کیا گیا تھا۔قومی ٹیم میں محمد عامر کی واپسی پر محمد آصف کا کہنا تھا کہ میں ان کی شمولیت پر خوش ہوں اور میری ٹیم انگلینڈ کے بڑے دورے پر ہے اور انگلش ٹیم اچھا کھیل رہی ہے لیکن ہماری بالنگ اچھی ہے اور ٹیم بھی سری لنکا سے بہتر ہے، اس لیے امید ہے کہ عامر، یاسر شاہ اور وہاب ریاض ان کے لیے مشکلات کھڑی کریں گے ۔

اپنی صلاحیت پر اعتماد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گیند میرے ہاتھ میں باتیں کرتی ہے میں نہیں کرتا ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں واپس آکر تین سے چار سال تک نمائندگی کرنے کا خواب ہے، میں دوبارہ اچھے معیار کی کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں ۔اسپاٹ فکسنگ میں سزایافتہ تینوں کھلاڑیوں کو پی سی بی کی جانب سے اکیڈمی میں پریکٹس کی اجازت دی گئی تھی جہاں قومی کرکٹ ٹیم کے کئی کھلاڑی بھی موجود ہوتے ہیں۔

قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میرے ساتھ اچھی طرح پیش آئی، ایسے ہی جیسے 2010 سے پہلے تھے، میرے ان کے ساتھ تعلقات ویسے ہی ہیں ۔اپنی غلطیوں پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا، ہم نے پاکستان کے بچوں کو لیکچر دیے، اسی طرح آئی سی سی جب چاہے میں کرپشن پر لیکچر دینے کے لیے دستیاب ہوں ۔

وقت اشاعت : 20/06/2016 - 19:54:18

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :