طیبہ کی ماں کی دعویدار کوثر بی بی ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے بعد کمالیہ پہنچ گئی

ہفتہ 7 جنوری 2017 22:50

کمالیہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2017ء) تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی ماں کی دعویدار کوثر بی بی ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے بعد کمالیہ پہنچ گئی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد بھی اگر میری بیٹی ثناء (طیبہ ) باز یاب نہیں ہوتی تو پھر ایک آخری عدالت رہ جاتی ہے۔ اس عدالت سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ اور نہ ہی وہاں عہدوں کی بنیاد پر شنوائی ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں ماں کی دعویدار خاتون کوثر بی بی اپنی بیٹی مہوش کے ہمرہ اسلام آباد سے کمالیہ پہنچ گئی۔ کوثر بی بی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماں ہونے کے ناطے میں اپنے پورے ثبوت اور ڈی این اے ٹیسٹ تک دے ڈالا ہے۔ اب اگر میرے ماں ثابت ہونے کے بعد بھی میری بیٹی نہیں ملتی تو اس کی ذمہ داری تمام اداروں اور پاکستانی قوم پر ہے۔

(جاری ہے)

آئندہ پیشی پر اگر میری بیٹی پیش نہ کی گئی تو میں سمجھوں گی کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے بعد اللہ تعالیٰ کی عدالت رہ جاتی ہے جہاں انصاف طاقت کی بنیاد پر نہیں حقائق پر ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے صبر کا اور امتحان مت لیا جائے دکھی ماں کی بددعا اگر عرش ہلا سکتی ہے تو فرش پر بسنے والے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ اس حوالہ سے ثناء کی آمد کی خبریں جب علاقہ میں گردش کرنے لگیں تو ثناء کے بھائی علی اصغر، علی احمداور بہن حمیرا بی بی جہاں خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے وہاں ثناء کی نانی کنیز فاطمہ بھی میڈیا پر تصویریں دیکھنے کے بعد پر امید ہے۔

معززین علاقہ نے بھی طیبہ کی ثناء ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کوثر بی بی کے اہل خانہ کو مبارکباد دینا شروع کردی ہے۔ اس حوالہ سے ایم این اے چوہدری اسد الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ میں جب کئی امیدوار سامنے ہیں جہاں بچی کو ماں کے حوالے کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وہاں ملزمان کے خلاف بھی سخت ترین کاروائی ہونی چاہیے۔ پریس کلب آمد پر کوثر بی بی کے آنسو پونچھتے ہوئے سابق صوبائی وزیر بہبود آبادی آشفہ ریاض فیتانہ نے کہاہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اور آج اگر ثناء اپنے مبینہ والدین سمیت غائب ہے اور ادارے اسے پیش نہیں کرپاتے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں شائع ہونے والی مزید خبریں