محکمہ تعلیم میں بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلت اور ہماری ذمہ داریاں۔۔۔۔ مرزا زاہد بیگ

جعلی ڈگریوں پر تعیناتیاں ، تبادلوں پر اعلٰی عدالتوں میں بڑھتے ہوئے کیسز جیسے ماحول کے باعث محکمہ کی کا رکردگی متاثر ہو رہی ہے

منگل 15 جنوری 2019

mehkma taleem main bharti hui siyasi mudakhlat or hamari zimmedariyan
ویسے توآزاد کشمیر کے اندر تمام اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے لیکن محکمہ تعلیم ان میں سب سے زیادہ تباہ حالی کا شکار نظر آتا ہے ۔جوبھی جماعت بر سر اقتدارآتی ہے اس کے منتخب یا ہارے ہوئے امیدوار اپنی مرضی کے ماجھے ساجھے مختلف محکموں میں بھیج دیتے ہیں جو نہ تو ان سیاسی شخصیات سے پوچھ کر کوئی کام کرتے ہیں اورنہ ہی عوامی مفاد میں کوئی کام کرتے ہیں ۔

بلکہ پیسے بنانے کے لئے محکمہ کے ملازمین کو بھی بلیک میل کرتے نظر آتے ہیں۔ ماضی کی طرح اب کی بار بھی سیاست دانوں ، کھڑپینچوں ۔فصلی ٹاؤٹوں کی دخل اندازی کی وجہ سے محکمہ روز بروز تنزلی کی جانب گامزن ہے ۔میرٹ کی پامالی ، خالی آسامیوں پر ایک سے زائد بھرتیوں،جعلی ڈگریوں پر تعیناتیاں ، تبادلوں پر اعلٰی عدالتوں میں بڑھتے ہوئے کیسز جیسے ماحول کے باعث محکمہ کی کا رکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

طویل سروس کے حامل افراد کو محض مخصوص برداریوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے بیک جنبش قلم فارغ کر دیا جاتا ہے ۔چھوٹی برادریوں کے اساتذہ کو دور دراز علاقوں میں کئی کئی سال کے لئے لئے تعینات کر دیاجاتا ہے اور محکمہ کے اپنے بنائے ہوئے اصولوں کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے جو جتنا طاقت ور اور بڑی برداری سے تعلق رکھتا ہے اس کی ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے اور ان مقاصد کے لئے دفاتر میں اپنے لوگ تعینات کروائے جاتے ہیں جو ان لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ۔

یہ صورت حال محض اس لئے پیدا ہوتی ہے کہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق فراہم نہیں ہوتے اور غریب آدمی کودھکے کھانے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ ارباب اختیار میرٹ کا رونا روتے نظر آتے ہیں لیکن عملی طورپر معاملات یکسر مختلف ہوتے ہیں ۔ اضلاع میں تعینات کئے جانے والے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کی تقرری تک میرٹ پر نہیں کی جاتی بلکہ جونیئر افراد کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے تا کہ وہ ان لوگوں کے سارے جائز ناجائز کام کرنے پر مجبور ہو جائیں ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ تعلیم میں اصلاحات نافذ کی جائیں اور سیاسی مداخلت یکسر ختم کی جائے ۔ اساتذہ کو کھلے ماحول میں کام کرنے کا موقع دیا جائے ۔میرٹ کی بحالی سے تعلیمی ادارہ جات کی صورت حال بہتر کی جا سکتی ہے ۔محکمہ تعلیم سے وابستہ ایسے اہلکاران جن کی ماہانہ تنخواہیں کڑوروں میں ہیں ان کے بچے خود پرائیویٹ اداروں میں زیر تعلیم ہیں ۔

اگر اسی ایک بات کا حکومت نوٹس لے لیتی تو معا ملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔خود سرکار کے خزانے سے رنگے جاتے ہیں اور سرکار کے بنائے گئے اداروں پر ان کو خود اعتماد نہیں یہ بھی ایک بڑا سوال ہے جس کا جواب شائد ہی کوئی محکمہ تعلیم کا اہلکار یا کوئی بڑا آفیسر دے سکے گا ۔سرپلس کی ایک ایسی بیماری محکمہ تعلیم میں سرائیت کر گئی ہے کہ کئی کئی سال سے محکمہ تعلیم میں ملازمت کرنے والے غریب خاندانوں یا جن افراد کی سیاسی بیک گراؤ نڈ نہیں ہو تی ان کو انتقام کا نشانہ بنایا جا تا ہے ۔

محکمہ کے بار بار طواف کروانے کا عمل بھی اس محکمہ کی زبوں حالی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔بہت سے تعلیمی اداروں میں ٹھیکہ سسٹم تا حال رائج ہے ۔اساتذہ اپنی جگہ کسی بھی بندے کو تھوڑی تنخواہ دے کر رکھ لیتے ہیں اور خود مزے لیتے ہیں جو طلبا و طالبات کے ساتھ سنگین زیادتی ہے ۔این ٹی ایس کے نفاذ کے بعد یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ میرٹ اور قانون کی عمل داری ہو گی لیکن دیکھنے میں آ رہا ہے کہ این ٹی ایس پاس کرنے والے افراد کو بھی ایک سیاسی بھٹی سے گذارا جاتا ہے اور افسران اپنی مرضی کے نمبرز دیکر من پسند لوگوں کا تقرر کر لیتے ہیں ۔

یعنی چور دروازہ یہاں بھی موجود ہے ۔ جس کی وجہ سے تعلیم یافتہ افرادمیں شدید بے چینی نظر آتی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ تعلیم میں اصلاحات نافذ کی جائیں اور سیاسی مداخلت یکسر ختم کی جائے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

mehkma taleem main bharti hui siyasi mudakhlat or hamari zimmedariyan is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 January 2019 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.