لائل پورخالصہ کالج کی ڈھلتی ہوئی تاریخ

نام تبدیلی کا یہ سلسلہ آئندہ سالوں میں بھی رکا نہیں بلکہ 1977ء میں جب لائل پور کا نام فیصل آباد میں تبدیل ہوا تو ساتھ ہی کالج کا نام بھی تبدیل کر کے گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فیصل آباد رکھ دیا گیا۔کالج سے لی گئی معلومات کے مطابق اس وقت یہاں 12 پرانے کمروں، لیکچر تھیٹر،لیب اور ہال سمیت کل 60 کمرے موجود ہیں

جمعرات 7 مئی 2020

lyallpur khalsa college ke dhalti hui tareekh
تحریر: محفوظ الرحمان

اگست 1947ء میں تقسیم ہند کے موقعے پر لائلپور (فیصل آباد) کے مشہور عبداللہ پُل چوک میں واقع خالصہ کالج کو ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کے لیے مہاجر کیمپ بنایا گیا تھا۔یہ کالج تقسیم کے سال سے لے کر آئندہ 10 سالوں تک تدریسی سرگرمیوں کے لیے بند رہا اور 1958ء میں سرکار نے ایک بار پھر یہاں داخلوں کا سلسلہ شروع کیا۔

تاریخ دانوں کے مطابق اس کیمپ میں آکر سکونت اختیار کرنے والے مسلمانوں کی تعدادہزاروں میں تھی اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بھارتی پنجاب کے اضلاع جالندھر،لدھیانہ اور امرتسر سے تھا۔ایک معمولی سکول سے سفر طے کرتے ہوئے اب یہ ادارہ شہر کا ایک مشہور کالج بن چکا ہے جس کا نام کئی بار تبدیل ہونے کے بعد اب گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فیصل آباد ہے۔

(جاری ہے)

اس کا نام خالصہ کالج سے تبدیل کرنے پر ننکانہ صاحب اور فیصل آباد کی سکھ برادری بھی افسوس کا اظہار کرتی ہے۔
اس کی تاریخ پر نظر دُہرائی جائے تو پتا چلتا ہے کہ شہر کے نواحی گاؤں چک نمبر213 ر ب کے رئیس سردار جے وند سنگھ نے فروغِ تعلیم کی خاطر خالصہ سکول کے لیے اپنی ذاتی ملکیت سے 119 کنال اراضی وقف کی تھی۔سکول کی بنیاد 25 دسمبر 1908ء کو ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے سکھوں کے مذہبی رہنما عطار سنگھ گورو مکھ پیارا نے رکھی اور اس کی تعمیر سکھ برادری نے مل جل کر کی۔

کالج کے مین بلاک میں نصب ایک پتھر پر آج بھی درج ہے کہ 'یہ کمرہ بھائی اُتم سنگھ جی رائس مل والے، ننکانہ صاحب نے بنوایا ہے۔'
تاریخ دانوں کے مطابق اس سکول کو 1927ء میں خالصہ کالج کا درجہ دے دیا گیا جس کے نتیجے میں یہ گورنمنٹ کالج لائلپور کے بعد شہر کی دوسری بڑی درس گاہ بن گیا۔ادارے کے بانیوں میں سے ایک اور کالج کے اولین پرنسپل شری ایس بی سین گپتا نے پہلے1927ء سے 1931ء اور پھر 1938 سے 1943ء تک یہاں فرائض سر انجام دئیے جن کے بعد سردار بلونت سنگھ پرنسپل بنے جو تقسیم تک اس کے پرنسپل رہے۔

سنہ 1958ء میں کالج کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے میونسپل انٹر کالج لائلپور کر دیا گیاجبکہ 60ء کی دہائی میں اسے دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے 73 کنال اراضی پرمیونسپل انٹر کالج جبکہ باقی ماندہ 46 کنال پر میونسپل کالج آف کامرس بنایا گیا۔ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں جب ادارے قومیائے گئے تو اسے بھی سرکار نے اپنی تحویل میں لے لیا اور ایک بار پھر تبدیلی کے بعد اس کا نام میونسپل ڈگری کالج لائل پوررکھ دیا گیا۔

نام تبدیلی کا یہ سلسلہ آئندہ سالوں میں بھی رکا نہیں بلکہ 1977ء میں جب لائل پور کا نام فیصل آباد میں تبدیل ہوا تو ساتھ ہی کالج کا نام بھی تبدیل کر کے گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فیصل آباد رکھ دیا گیا۔کالج سے لی گئی معلومات کے مطابق اس وقت یہاں 12 پرانے کمروں، لیکچر تھیٹر،لیب اور ہال سمیت کل 60 کمرے موجود ہیں۔کالج میں اس وقت زیرِ تعلیم طلباء کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے۔

ایک دلچسپ امر یہ ہے کہ تقسیم کے بعد سکھوں نے بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں ایک ادارہ لائلپور خالصہ کالج جالندھر کے نام سے بنایا تھا تا کہ لائلپور کی یادوں کوبارڈر کے اُس پار بھی زندہ رکھا جا سکے۔ یہ کالج آج بھی وہاں اسی نام سے موجود ہے۔
کالج کے موجودہ سابقہ پرنسپل محمد یونس نے بتایا کہ گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج تاریخی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے اور بہت سے سکھ یہاں اپنے پُرکھوں کی یاد کو تازہ کرنے کے لیے آتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کے سکھوں کا جالندھر شہر میں جا کر اسی نام کا کالج تعمیر کروانا ان کی محبت کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس کالج کا نام بار بار تبدیل کرنا افسوس کی بات ہے۔ گورنمنٹ میونسپل کالج فیصل آباد میں 21 سال سے تدریسی فرائض سرانجام دینے والے اسسٹنٹ پروفیسر طاہر اشرف نے بتایا کہ وہ 2014ء میں لائلپور خالصہ کالج جالندھر کی 62ویں سالانہ تقریبِ تقسیم انعامات میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر سکھ برادری بھارت جا کر بھی اپنی تاریخ کو تازہ رکھ سکتی ہے تو ہمیں یہ کس نے اجازت دی ہے کہ ہم اپنے پُرکھوں کی تاریخ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم اپنی آنےوالی نسل کو کیا جواب دیں گے کہ ہم اُن کے لیے تاریخ کی ایک اینٹ بھی نہیں بچا سکے۔"
طاہر اشرف کی لکھی گئی کتاب 'داستان شوق' میں شائع ہونے والے انٹرویو میں لائلپورخالصہ کالج جالندھر کے پروفیسر ڈاکٹر کلونت سنگھ سندھو کہتے ہیں کہ اُن کی جڑیں پاکستان میں موجود ہیں اور وہ گورنمنٹ میونسپل کالج فیصل آباد سے آنے والے وفد کو جالندھر کی زمین پر ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔

ان کے بقول یہ ملاپ صرف دو تعلیمی اداروں کے ناموں کا ہی نہیں بلکہ ٹوٹے ہوئے دوپنجابی شہروں کا ہے جسے وہ 70 سال گزرنے کے باوجود نہیں بھولے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

lyallpur khalsa college ke dhalti hui tareekh is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 May 2020 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.