”کورونا“ کے مہلک اثرات اور حکومتی ترجیحات

بچوں کیلئے آن لائن تعلیم بغیر کسی سہولت کے جاری رکھنا ناممکن ہے

پیر 20 دسمبر 2021

Corona Ke Mohlak Asraat Aur Hakomati Tarjeehat
ڈاکٹر سید نعیم حیدر نقوی
دنیا بھر کی طرح وطن عزیز پاکستان میں بھی گزشتہ چند برس سے کورونا وائرس کی وجہ سے خوفناک معاشی مسائل جنم لے چکے ہیں جن میں سے ایک بڑا مسئلہ نظام تعلیم کا بری طرح سے متاثر ہونا ہے۔بیرونی ممالک‘یونیسیف اور کئی دیگر تھیں ان پر پابندی لگنے سے تمام فلاحی کام بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔

کورونا ویکسین نہ لگوانے والے طلباء اور عوام کو میٹرو بس پر سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے جبکہ پہلے ہی سے لمبے عرصے تک تعلیمی اداروں کا بند رہنا اور لوگوں میں آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کرنا سننے میں تو کافی آسان لگتا ہے جبکہ حقیقت میں آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کرنا انتہائی مشکلات سے کم نہیں جبکہ آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں مختلف قسم کے مسائل درپیش رہتے ہیں جیسے کہ نیٹ ورک کا سست ہونا اور کلاسز کا جوائن نہ ہونا جیسی مشکلات کا سامنا رہتا ہے جبکہ اساتذہ کلاسز کو ریکارڈ کرنے کی آپشن نہیں دیتے نیٹ ورکنگ کے سست ہونے کے باعث طلبہ کو کلاس روم سے باہر نکال دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اساتذہ کے لیکچر نوٹ کرنے میں مشکلات درپیش رہتی ہیں کہنے کو ہم بہت ترقی یافتہ ہو چکے ہیں جبکہ ہم تعلیمی نظام میں بہت پیچھے رہ چکے ہیں جبکہ کورونا وباء میں ایک ہی گھر کے زیادہ بچوں کا آن لائن تعلیم بغیر کسی سہولت کے جاری رکھنا ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

ماں کی گود سے قبر تک جاری رکھنے کا حکم ہے اگر ملک میں لوگ باشعور عوام کی طرح برتاؤ کریں تو پہلے کی طرح کورونا وباء کو مات دے دینے یہاں پر بھی بیرون ممالک کی طرح آن لائن تعلیم کی بجائے مکمل طور پر احتیاط اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ سماجی فاصلہ قائم کرکے اور حفاظتی کٹس مہیا کرکے تعلیم دی جاتی تو یقینا کورونا کے مہلک اثرات سے بچا جا سکتا تھا مگر حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے بروقت انتظام نہ کئے جانے کی وجہ سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ مزید بڑھتا گیا یہی حال ڈینگی وائرس کا بھی ہے صفائی ستھرائی اور سپرے نہ کروانے کی وجہ سے ڈینگی وائرس اور ملیریا بخار زور پکڑتا جا رہا ہے اور سموک بھی بڑھتا جا رہا ہے جبکہ کورونا جیسی عالمی حقیقت جس کو چند لوگوں نے سمجھ بوجھ اور علم نہ ہونے پر من گھڑت قصہ کہانی سمجھ کر نظر انداز کر دیا اور اس کے برعکس یا شعور با علم لوگوں نے احتیاطی تدبیریں اختیار کرتے ہوئے اپنا بچاؤ کیا اسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کورونا وباء کی وجہ سے پاکستان میں اجتماعی طور پر اس بات کا ادراک کیا گیا ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام کس طرح کمزور ہو چکا ہے تاہم اس ادراک کے نتیجے میں اب تعلیمی شعبہ ملک میں تمام سٹیک ہولڈرز کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔


کورونا وائرس کی وباء نے دنیا بھر میں نجرانی کیفیت پیدا کئے رکھی جبکہ کوئی بھی ملک اس خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھا جس کے باعث مختصر وقت میں لاک ڈاؤن لگا کر اس وباء پر کنٹرول کرنے کی بھرپور کوششیں کی گئیں ان مشکل حالات میں نظام زندگی کا حقیقی طور پر تجربات سے گزارنا پڑھا جس نے پاکستان کے تعلیمی نظام میں اس طرح کی خطرناک صورتحال میں متحد خامیوں کے انکشافات کیلئے شروع دن سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن محکمہ نے اس ضمن میں پہلے قدم بڑھاتے ہوئے جدید سلوشنز کی پیشکش کی جس کا مقصد ملک میں تعلیمی بحران کے خاتمے پر توجہ مرکوز کروانا تھا جبکہ ڈیجیٹل تعلیم کا تصور انٹرن شپ پروگرام میں دیکھا جا سکتا ہے شرکاء کو گھروں میں محفوظ رہتے ہوئے تربیت کی گئی اور پی ٹی سی ایل ڈیجیٹل سلوشن کی مدد سے ان کے استعداد کار بہتر بنایا گیا حکومت اور انفورمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی فراہم کندہ بالخصوص ڈیجیٹل پاکستان کے وزن کے تحت ڈیجیٹل ذرائع سے پاکستان کے تعلیمی شعبہ کی بحالی کیلئے عملی طور پر متحرک ہوئے ہیں جبکہ وزارت تعلیم کے تعلیمی شعبہ سے متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو کورونا کی وباء سے ہونے والی تباہی سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا چند ماہ کے لئے سکولوں کالجز کی بندش کے باعث لاکھوں طلبہ اپنے گھروں میں محفوظ ہو کر رہ گئے حتیٰ کہ تمام تعلیمی اداروں کو کھولنے کے لئے ایس او پیز بنائے گئے تاکہ کورونا وائرس سے قبل ایام کے مقابلے تعلیمی اداروں میں کلاس رومز میں کی مکمل حاضری کو محدود کیا جا سکے مطلب یہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں بہتری لائی جا سکے۔


پاکستانی تعلیمی اداروں میں بہتری کی گنجائش موجود ہونے کے باوجود وزارت تعلیم خواب غفلت سے بیدار ہونے کو تیار نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت ڈیجیٹل پر مبنی تعلیمی نظام تیار کرے جس کے باعث ناصرف تعلیمی شعبہ کے نقصانات کو کم کرنے میں یقینا مدد ملے گی بلکہ ملک میں ایک موٴثر اور محفوظ تعلیمی نظام کی راہ بھی ہموار ہو گی حکومت اور ptcl جیسا کارپوریٹ سیکٹر کے درمیان جامع اشتراک پاکستان میں تعلیمی شعبہ کو مزید تحفظ فراہم کر سکتا ہے جبکہ ٹیلی کمیونیکیشن نے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کورونا کے دوران ملک بھر میں تعلیمی شعبہ میں بڑی تیزی کے ساتھ منصوبہ بندی اور بہتر سہولیات کا آغاز کیا انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان آئی سی اے پی کو جدید ترین لینڈز لائن اور وائرز سروسز کی فراہمی کیلئے شراکت داری کرکے اس ضمن میں بھرپور قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور تعلیمی نظام کیلئے گھر گھر خصوصی پیکج اور کم چارجز پر لامحدود انٹرنیٹ سروس پیکج کی فراہمی کی پیشکش کی تاکہ طلباء اپنی آن لائن کلاسز میں لیکچرز باآسانی سے لے سکیں تاکہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں اب جبکہ نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بھی آن لائن تعلیم کی فراہمی پر زور دے رہے ہیں جبکہ موجودہ صورتحال کورونا وباء کی وجہ آئے روز تعلیمی ادارے بندش کا شکار چلے آ رہے ہیں جس کے باعث طلباء اور والدین کو کئی درپیش مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تعلیمی اداروں کے اخراجات بھی کم ہو رہے ہیں اساتذہ کو بھی تنخواہیں کم دی جا رہی ہیں المیہ یہ ہے کہ طلباء سے مکمل فیسوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے یہ سرمایہ کاری تعلیمی اداروں کی بندش کے دوران ملک بھر کے سب سے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کے بچوں کی تعلیم تک رسائی ممکن بنانے اور ان طلباء کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے انتہائی اہم ہے جبکہ ہمارے ملک کو لاحق اس تعلیمی ایمرجنسی سے بھی زیادہ پریشان کن بات شاید یہ ہے کہ تعلیمی بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کہی دور دور تک دکھائی نہیں دے رہی اتنے خطرناک حالات کے باوجود بجٹ 2021ء اور 2022ء کے حوالے سے ہونے والی اب تک تعلیمی کانفرنس اور تعلیمی تبدیلی پر سرمایہ کاری پر سرے سے عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر چلے آ رہے ہیں ان مشکل حالات میں ہی لگتا ہے کہ پچھلے 20 سالوں کی عکاسی کرتے ہوئے آنے والے مالی مسائل میں بھی تعلیم کیلئے ترقیاتی بجٹس میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکے گا جبکہ رواں مالی سال کی طرح شاید کچھ صوبوں میں تعلیمی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی متعارف کروانے کا بھی اندیشہ ہو سکتا ہے اگر ہمارے حکمران پچھلی دو دہائیوں کی طرح اس بار بھی تعلیم میں سرمایہ کاری سے نظر چرانا چاہیں تو شاید ان کا ذہن تبدیل کرنا تو ممکن نہ ہو گا جبکہ بحیثیت پاکستانی ہونے کے ناطے اس بات کی نشان دہی کروانا ہمارا فرض ضرور ہے کہ تعلیم کے بغیر پاکستان ہمیشہ خود کو کسی نہ کسی نت نئی ایمرجنسی سے لڑتا پائے گا حکمرانوں کے سیاسی طور طریقے اور سیاسی بحانے اور مصلحتیں ایک طرف حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک تعلیم یافتہ پاکستان ہی مستقبل میں آنے والی ہر ایمرجنسی کا موٴثر سامنا کرنے کا ضامن ہے حال ہی میں ورلڈ بنک کی 12 جولائی 2021ء کی رپورٹ کے مطابق وباء کے اختتام تک پاکستان میں مزید 10 لاکھ تعلیم حاصل بچیاں اور بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہونگے ہمیشہ کی طرح لڑکوں کو نسبت ہنگامی صورتحال کا بھی زیادہ منفی اثرات لڑکیوں کی تعلیم پر پڑے گا ایجوکیشن چیمپئن نیٹ ورک میں شائع ہونے والی رپورٹ میں اس خدشہ کی نشاندہی کی گئی ہے کہ گھریلو سطح پر پیدا ہونے والی معاشی بدحالی باعث لاکھوں پاکستانی بچے اور بچیاں شائد کبھی واپس سکول کا رُخ نہ کر سکیں اور ان کی کم عمری محنت مزدوری اور کم عمری کی شادیاں گھریلو ذمہ داریوں کی نظر ہو جائیں گی ایسی صورتحال میں جبکہ پاکستان شعبہ تعلیم میں پچھلے 10 برس کی محنت اور کامیابیوں کو ایک ہی سال میں کھونے کے دہانے پر کھڑا ہے اب جبکہ پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے ایک خطرناک وائرس کورونا بوسٹر ڈوز کی منظوری کا ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا ہے جو کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے کورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون کے بچاؤ کیلئے جس کے باعث شادی ہالز مزارات دفاتر اور دیگر کاروباری حضرات رات دس بجے تک کاروبار جاری رکھ سکیں گے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانے اور 50 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے کورونا بوسٹر ڈوز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے جبکہ کورونا بوسڑ ایک خطرناک ہونے کے باعث پہلے کی طرح احتیاطی تدابیریں اختیار کرنا ہوں گی کیونکہ یہ انسان کو چند گھنٹوں کی مہلت نہیں دیتا اس وائرس کے بچاؤ کیلئے حکومتی اقدامات بروقت نہ کئے گئے تو شدید جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے جس سے تعلیمی اداروں کے بھی بند ہونے کا اندیشہ ہے۔

حکومت وقت موٴثر اقدامات بروکار لاتے ہوئے آن لائن تعلیمی اداروں کے مسائل فوری حل کرنے کیلئے موٴثر اقدامات میں اپنا کردار سر انجام دے تاکہ ملک اور تعلیمی نظام کو بہتر طریقے سے رواں دواں رکھا جا سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Corona Ke Mohlak Asraat Aur Hakomati Tarjeehat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 December 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.