تعلیمی فیکٹریاں جابجا

ملک میں تعلیمی معیار کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ ہر گلی محلے میں تعلیمی اداروں کے نام پہ تعلیمی فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں جہاں تعلیم کم اور بزنس زیادہ کیا جاتا ہے

Dr Syed Musharaf Hussain Bukhari ڈاکٹر سید مشرف حسین بخاری جمعہ 26 جولائی 2019

taleemi fictoryan ja bja
ہمارے ملک میں سب سے بڑا المیہ تعلیمی نظام کا فقدان ہے یہ آج سے نہیں برسوں سے چلا آ رہا ہے اور اس تعلیمی نظام کو بجائے ٹھیک کرنے کے نت نئے تجربے کیے جاتے ہیں جو پہلے والے نظام سے بھی گئے گزرے ثابت ہوتے ہیں.ان تجربہ بازیوں سے ملک پاکستان کا بہت نقصان ہو چکا ہے اب تجربے کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے․
پچھلے کچھ سالوں سے ہمارے ملک کا تعلیمی معیار بہت گر چکا ہے دنیا کی پہلی دس تو کیا بیس یونیورسٹیوں میں بھی ہمارا نام نہیں.ہم باہر کی دنیا میں اپنا تشخص اپنی پہچان کھو رہے ہیں ایک وہ بھی وقت تھا جب باہر کے لوگ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں آ کے پڑھا کرتے تھے.اب حالت یہ ہے کہ ہماری کوئی بھی یونیورسٹی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار تک نہیں ہوتی۔

 
اس کے برعکس اگر ملک میں تعلیمی معیار کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ ہر گلی محلے میں تعلیمی اداروں کے نام پہ تعلیمی فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں جہاں تعلیم کم اور بزنس زیادہ کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تعلیمی اداروں میں اور تعلیمی فیکٹریوں میں فرق اگر جاننا چاہتے ہیں تو ان باتوں سے خوب لگا سکتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں لوگوں کو تعلیم دی جاتی ہے انہیں اچھے برے کی پہچان کرائی جاتی ہے معاشرے میں جینے کے آداب سکھائے جاتے ہیں تعلیم ہی کی بدولت انسان اور حیوان کی زندگی میں فرق واضح ہوتا ہے جب کہ تعلیمی فیکٹریوں میں لوگوں کو صرف ڈگریاں دی جاتی ہیں اور اگر مزید آسان لفظوں میں بیان کروں کہ چند پیسوں کی خاطر لوگوں کو وہ کاغذ تھما دئیے جاتے ہیں جن پہ انہیں تعلیم یافتہ لکھا ہوتا ہے جبکہ ان کے لب و لہجے سے، کردار سے،اپنی سوچ سے اپنے افکار سے وہ تعلیم یافتہ تو دور کی بات وہ ایک مہذب معاشرے کے فرد بھی نہیں لگتے ۔

روزمرہ کا اگر مشاہدہ کریں تو اکثروبیشتر ایسے افراد دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنی تعلیم کا رْعب جھاڑ کر دوسروں کی تذلیل کر رہے ہوتے ہیں یقیناََ ایسے لوگ تعلیمی اداروں سے نہیں بلکہ تعلیمی فیکٹریوں سے تعلیم یافتہ ہوتے ہیں،یہی فرق ہے تعلیمی اداروں کا اور تعلیمی فیکٹریوں کا۔ان تعلیمی فیکٹریوں کا مقصد معاشرے میں تعلیم سے روشناس افراد کا متعارف کرانا نہیں بلکہ ان فیکٹریوں سے بزنس کرنا مقصود ہوتا ہے ۔

تعلیمی فیکٹریاں جابجا کھل جانے سے ہمارے بچوں کا ہماری آنے والی نسل کا مستقبل داوٴ پر لگا ہوا ہے ۔کسی بھی عمارت کی جب تک بنیاد ہی مضبوط نہیں ہوگی تب تلک عمارت بھی مضبوط نہیں ہوگی۔ اسی طرح ہمارے تعلیمی معیار تب تک ٹھیک نہیں ہو گا جب تک ان کی تعلیمی بنیاد ٹھیک نہیں ہوگی.اور تعلیمی بنیاد تب تک ٹھیک نہیں ہوگی جب تک یہ گلی محلوں میں سے تعلیمی فیکٹریاں بند نہیں ہوں گی.اسی طرح کا حال انٹر میڈیٹ اور انٹر میڈیٹ کے بعد کا ہے نہ سلیبس اس لیول کا کہ تعلیمی معیار کے ساتھ ساتھ اخلاقی معیار کو بھی بلند کیا جاسکے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو کسی طورپر کم نہ ہوگا کہ پچھلے کچھ سالوں سے سلیبس میں جو مواد ڈالا گیا ہے اس سے پاکستانی میں تعلیم کا جنازہ نکلتا نظر آ رہا ہے جس طرح سے بیہودہ مضامین نصاب میں شامل کیے گئے ہیں.وہ اخلاقیات سے بہت گرے ہوئے مضامین ہیں ان میں اصلاح کی بے حد ضرورت ہے ۔

تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ شخصیت سازی پر بھی کام ہونا چاہیئے تاکہ وہاں سے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کی شخصیت میں نکھار آئے وہ معاشرے میں اپنا نام اپنی پہچان اپنے کردار سے بنائیں اور اس افکار کے ساتھ کہ تعلیم فقط نوکری کے حصول کے لیے نہیں تعلیم انسان کی شخصیت سازی کے لیے ہوتی ہے اچھے بُرے میں تمیز کے لیے ہوتی ہے ․لہٰذا جب بھی اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کرائیں تو سوچ سمجھ کے کرائیں کہ کیا واقعی یہ تعلیمی ادارہ ہے کہیں تعلیمی فیکٹری تونہیں جہاں ہمارے بچے کا مستقبل برباد ہو جائے گا۔

اب یہ ذمہ داری ہر والدین کی ہے کہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیمی اداروں کا انتخاب کریں نہ کہ تعلیمی فیکٹریوں کا ۔
آخر میں دعا گو ہوں کہ رب العزت ہمارے بچوں کو ہماری آنے والی نسل کو اس ملک میں ایسی تعلیم وتربیت سے نوازے کہ دنیا میں اپنا نام بنائیں اور جس سے دنیا ہمارے پیارے ملک پاکستان کو فخر کی نگاہ سے دیکھے(آمین)

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

taleemi fictoryan ja bja is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 July 2019 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.